• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان نے خطے کی امن و سلامتی اور تعمیر و ترقی کے لئے ہمیشہ مثبت رویہ اپنایا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ بھارت کے ساتھ دوستانہ اورافغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ پاکستان کے برخلاف بھارت زیادہ سے زیادہ روایتی اسلحے کے انبار اکٹھا کرنے اور غیرروایتی ہتھیاروں کی نئی صلاحیت حاصل کرنےمیں دن رات دیوانہ وار بھاگ دوڑ کر رہا ہے۔ گزشتہ رو ز پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکہ کا بھارت کے ساتھ لاجسٹک اور میری ٹائم معاہدہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ زیادہ دانشمندانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی دونوں محاذوں پر مصروف رکھنے کی پالیسی پرگامزن ہے۔اس وقت بحر ہند میں بھارتی بحریہ کے علاوہ ساڑھے تین لاکھ امریکی افواج موجود ہیں۔ چین کے کسی ملک کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں مگر بھارت کسی انجانے خوف میں مبتلا ہو کر چین کو روکنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ بھارت کایہ جنگی جنون خطے کی دونوں ایٹمی قوتوں، چین اور پاکستان کے خلاف ہے۔ بھارت کشمیر میں لائن آف کنٹرل پر اشتعال انگیزی کی کوئی نہ کوئی کارروائی کرتاہوا کھائی دیتاہے جبکہ افغان سرزمین کےراستے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی سرپرستی بھی کر رہا ہے۔ افغان قیادت کو بھارتی چال کی مکمل طور پر حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ پاکستان کو بھی افغانستان سے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کو مزید خوشگوار بنانے کی پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔ ہمیں مغربی محاذ بند کرنا ہوگا کیونکہ افغانستان میں پائیدار امن سے ہی روس اور وسطی ایشیا کی ریاستوں کو سی پیک سے فائدہ ہوگا۔ نیز افغانستان کو باور کرانا ہوگا کہ یہ منصوبہ اس کیلئے بھی اقتصادی خوشحالی کی نوید ہے۔ سی پیک کے کثیر الجہات فوائد چین اپنے تک محدود نہیں رکھنا چاہتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت جنگی و دفاعی معاہدوں کی بجائے پاک چین راہداری منصوبے کاحصہ بنے اور خطے کو ایٹمی جنگ کی چتا بنانے کی بجائے امن و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کا گہوارہ بنائے۔

.
تازہ ترین