• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
23 مارچ یومِ پاکستان کے موقع پر شکر پڑیاں گراؤنڈ میں منعقد ہونے والی پریڈ میں اس بار تین ممالک کے دستوں جن میں چین، سعودی عرب اور ترکی شامل تھے نے شرکت کی۔ ترکی کے مہتر بینڈ نے اس پریڈ کے دوران پاکستانیوں کے دل جیت لئے۔ ویسے بھی ترکی ایک ایسا ملک ہے جو قلبی، ثقافتی ا ور سیاسی لحاظ سے پاکستان سے سب سے قریب ہے اس کی سب سے بڑی وجہ دونوں ممالک کے عوام میں پائے جانے والے گہری محبت اور چاہت کے جذبات ہیں۔ ایک ترک باشندہ اپنے وطن میں ایک اجنبی پاکستانی باشندے کو جس طریقے سے اپنے گلے لگا کر ’’قاردیش‘‘ یعنی بھائی کہتا ہے اس قسم کی مثال کہیں اور دیکھنا ممکن ہی نہیں ہے۔اگر ترک باشندوں کے پاکستان سے اور پاکستانی باشندوں کی ترکی سے محبت کی مثالیں دینے بیٹھ جاؤں تو پھر یہ کالم کیا کئی ایک کتابیں بھی کم پڑ جائیں۔ یومِ پاکستان کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی سفارتخانہ پاکستان میں انقرہ میں مقیم پاکستانی باشندوں کے لئے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب کی سب سے اہم بات پرچم کشائی کی تقریب تھی۔ سفیر پاکستان سہیل محمود نے قومی ترانے پر پاکستانی پرچم بلند کرتے ہوئے پاکستان کے بڑی تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہونے کا واضح اشارہ دے دیا۔ پرچم کشائی کی تقریب کے بعد سفارتخانہ پاکستان میں تھرڈ سیکرٹری عادل محمود نے صدرِ پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے مبارکباد کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔ بعد میں سفیر پاکستان نے جمع حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے یومِ پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس موقع پر ترکی اور پاکستان کے کچھ عرصے کے دوران بڑی تیزی سے فروغ پانے والے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ دونوں ممالک کے درمیان مثالی سیاسی روابط میں مزید وسعت اور گہرائی آئی ہے۔ صدر ایردوان نے گزشتہ چار ماہ کے دوران دو بار پاکستان کا دورہ کیا جبکہ وزیراعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف فروری 2017ء میں پاکستان- ترکی تزویراتی کونسل کے پانچویں اجلاس کے لئے ترکی تشریف لائے۔ اس موقع پر مختلف دستاویزات پر دستخط کئے گئے، جن کے ذریعے کئی اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔‘‘ سفیر پاکستان نے ترکی اور پاکستان کے درمیان آز ادانہ تجارت کے سمجھوتے کے بارے میں مژدہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھوتہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اس پرمئی 2017ء میں دستخط ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ علازہ ازیں سفیر پاکستان نے پاکستان میں ترکی کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی کئی ایک فرمیں پاکستان میں کئی ایک شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہی ہیں اور کئی ایک مشترکہ منصوبوں کو مکمل کیاجا رہا ہے۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلیم کے شعبے میں جو تعاون اب دیکھا جا رہا ہے اس سے پہلے ممکن نہ تھا۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ کچھ عرصے کے دوران ترکی کی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلبا کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا ہے اور اسکالر شپ حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نےحکومت ترکی کے اس فیصلے سے بھی آگاہ کیا جو حکومتِ ترکی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ ترکی کے موقع پر کیا تھا۔ حکومت ترکی نے ترکی میںتمام اسکولوں میں اُردو زبان کو اختیار ی مضمون کے طور پر پڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے نہ صرف ترکی میں اُردو زبان کی ترویج کیلئے عملی طور پر قدم اٹھائے جانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا بلکہ پاکستانی قوم کو یہ پیغام بھی دیا کہ آپ کی زبان ہمارے ملک کے باشندوں کے لئے کس قدر اہم ہے( یہ الگ بات ہے ہم خود ہی اپنی قومی زبان کو اہمیت نہ دیں) اور آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان جلد ہی ترکی زبان سکھانے کے ایک نئے پروجیکٹ کو عملی شکل دینے والی ہے۔ گزشتہ سال ترکی میں ہونے والے ثقافتی فیسٹیول کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے انہوں نے تصویری نمائش، آرٹ اور مضمون نویسی کے مقابلوں کے انعقاد کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی اوراستنبول یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر حلیل طوقار کو ترکی میں اُردو کی ترویج و ترقی کی خدمات کے سلسلے میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں ’’ ستارہ امتیاز‘‘ دئیے جانے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اورپاکستان کمیونٹی کے ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں پل کا کردارا داکرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی اس ذمہ داری کو خندہ پیشانی سے جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
شام کے وقت انقرہ کے خوبصورت فائیو اسٹار ہوٹل میں سفیر پاکستان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے دی جانے والی استقبالیہ تقریب میں بڑی تعداد میں اعلیٰ فوجی اور سول حکام کے علاوہ ممتاز ترک شخصیات اور انقرہ میں مقیم پاکستانی باشندوں نے شرکت کی۔ یومِ پاکستان کی یہ تقریب ہر سال انقرہ کے سفارتی حلقوں اور دیگر حلقوں کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ بڑی تعداد میں ترک حکام کا شرکت کرنا ہو تا ہے۔ یہ واحد ریسپشن ہوتاہے جس میں بڑی تعداد میں اعلیٰ فوجی اور سول حکام بڑی باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔ اس بار اس تقریب میں ترکی کے وزیر دفاع فکری اشک نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ترکی اور پاکستان کے قومی ترانوں سے ہوا جسے پاکستانی اسکول کے بچوں نے پیش کیا۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے یومِ پاکستان کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ساتھ ترکی اور پاکستان کے درمیان تمام ہی شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعلقات کا تفصیلی ذکر کیا۔ اس موقع پر ترکی کے وزیر دفاع فکری اشک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اورپاکستان کے درمیان تعلقات اتنے گہرے اور قریبی ہیں کہ ان تعلقات کا تذکرہ کرنے کے لئے ہمیں کئی گھنٹےمسلسل بولنے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں ان تعلقات کی کوئی اور مثال موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھلا پاکستان کو کیسے بھول سکتے ہیں؟ پاکستانی باشندوں کی (تقسیم ہند سے قبل کے مسلمانوں ) قربانیوں کو کیسے فراموش کرسکتے ہیں؟ہم پاکستانیوں کی دلی محبت اور چاہت سے اپنے آپ کو بھلا کیسے دور رکھ سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات دنیا میں مثالی تعلقات کی حیثیت رکھتے ہیں اور دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کا ایک دوسرے سے گہرا تعاون جاری ہے۔ انہوں نے اپنے گزشتہ سال دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس دورے میں جو پذیرائی ملی تھی وہ اس پر حکومتِ پاکستان اور پاکستانی باشندوں کے مشکور ہیں۔اس استقبالیہ تقریب میں مہمانوں کی تواضع پاکستانی ڈشز سے کی گئی جنہیں بے حد پسند کیا گیا۔ایک روز بعد سفیر پاکستان نے صحافیوں کے اعزاز میں بوفے ڈنر کا اہتمام کیا جس میں بڑی تعداد میں انقرہ میں مختلف چینلز اور اخبارات کے نمائندوں نے شرکت کی۔



.
تازہ ترین