• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کہتے ہیں کہ جس کی بیوی اچھی اس کی عمر دُگنی ہو جائے اور جسے بیوی اچھی نہ ملے اسے اپنی عمر دگنی لگے اور شادی سے پہلے جسے بندہ بے پناہ چاہے، شادی کے بعد اسی سے پناہ چاہے، کہا یہ بھی جائے کہ بیوی کا خاوند کی زندگی میں ایسا رول کہ بندہ رُل جائے اور بیوی کا رشتوں میں وہی مقام جو بیماریوں میں کالی کھانسی کو، یہاں مجھے اپنا وہ بابا یاد آ رہا کہ جسے مسلسل 3ناکام شادیوں نے معرفت کی منزل تک پہنچا دیا، جو زیادہ تر اب ویرانیوں میں ہی ملے، جس کا یہ کہنا کہ اچھا خاوند وہ جو بیوی کو ہر وہ بات بتا دے کہ جس کے بارے میں وہ یہ سمجھے کہ بیوی خود بھی معلوم کرسکتی ہے، جس کا یہ تجربہ کہ بیویاں ہر کام پورے یقین سے کریں حتیٰ کہ شک بھی، جس نے ایک دفعہ لفظ ’’حسرت‘‘ کی یوں تعریف کی کہ ’’کنوارہ شادی شدہ کو اور شادی شدہ کنوارے کو جس نگاہ سے دیکھے اسے حسرت کہیں‘‘ اور جو سب کو یہی مشورہ دے کہ ’’ہر بندے کو چاہئے کہ بیوی کو خوش رکھے خواہ اس کیلئے سسر کا ایک ایک پیسہ ہی کیوں نہ لگ جائے‘‘، اسی سادھو بابا سے جب پوچھا گیا کہ خوشگوار ازدواجی زندگی کیسے ممکن تو کیکر کے درخت کے نیچے ڈیرے ڈالے یہ بولا ’’شادی شدہ زندگی کو خوشگوار بناناہو تو پہلے دل کی سنیں اور پھر دماغ کی مگر کریں وہی جو بیگم کہے‘‘، یہ کہہ کر بابے نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے ایک ٹھنڈی آہ بھر کر کہا ’’کاش اس منحوس شیطان کی ایک شادی ہی ہو جاتی، میں پھر دیکھتا کہ یہ شیطانیاں کیسے کرتا ہے‘‘۔
صاحبو! جیسے زمانہ تھری جی کا ہو یا فور جی کا مگر نیٹ ورک صرف ایک ہی چلے ’’جی بیگم جی‘‘، جیسے ’’پیرانہ سالی‘‘ سے مراد وہ سالی ہرگز نہیں جو بوڑھی ہو چکی ہو، جیسے مغرب میں سارا دن وہی ہو جو یہاں مغرب کے بعد ہو، جیسے ہر سفر نامہ پڑھ کر ہمیشہ Sufferپڑھنے والا ہی کرے، جیسے کوئی اربوں ڈکار گیا تو کوئی کروڑوں مگر پکڑا صرف وہی گیا جس نے ہیلمٹ نہیں پہنا ہوتا، اور جیسے آج تک یہ پتا نہ چل پایا کہ کس عمر کی خاتون لڑکی ہوتی ہے اور کس عمر کی لڑکی خاتون، ویسے ہی شادی کے بغیر بندہ ایسے ہی جیسے پڑھا لکھا نوکر ی کے بغیر، ویسے ہی شادی کے انتظار میں بندے کو چپ لگ جائے تو درویش اور اگر بول پڑے تو شاعر، ویسے ہی غصے کا آنا مرد ہونے کی نشانی اور غصے کو پی جانا شادی شدہ مرد ہونے کی نشانی، ویسے ہی بیوی کی رائے اور خاوند کی ہائے سے بچنا چاہئے، ویسے ہی اپنی بیوی روئے تو سر میں درد، دوسرے کی روئے تو دل میں درد، ویسے ہی بیوی کے ہاتھ میں ایسا جادو کہ منٹ میں خاوند کا 100کا نوٹ 10کا ہو جائے اور ویسے ہی بیوی تو وہ مخلوق کہ اگر میکے بھی گئی ہو تو بھی خاوند کی شکل سے یہی لگے کہ بیگم صاحبہ گھر پر ہی ہیں۔ دوستو! کچھ بیویاں تو واقعی ایسی کہ خرانٹ سے خرانٹ مرد بھی پوری نہ ڈال سکے، جیسے ایک شوہر نے جب بیوی سے کہا کہ ’’میں تمہاری روز روز کی فرمائشوں سے تنگ آگیا، جی چاہتا ہے خود کشی کر لوں‘‘ تو بیگم بڑے اطمینان سے بولی ’’جانو کچھ کرنے سے پہلے دو تین سفید یا کالے سوٹ دیتے جانا، میرے پاس عدت کے دنوں میں پہننے کیلئے کچھ نہیں‘‘، ایک بچے نے اپنی ماں سے پوچھا ’’ماما کیا سب کہانیاں ایک دفعہ کا ذکر ہے سے ہی شروع ہوتی ہیں‘‘ تو ماں گھر دیر سے آئے خاوند پر ایک نظر مار کر بولی ’’نہیں بیٹا کچھ کہانیاں آج تو دفتر میں بہت کام تھا‘‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں، ایک شوہر نے جہاز میں بیٹھ کر جیسے ہی فیس بک پر اپنا اسٹیٹس کچھ ایسے اپ لوڈ کیا کہ ’’پرندہ بن کر اڑوں گا، اب مست ہواؤں میں‘‘ تو اگلے ہی لمحے بیوی کے یہ Commentsآ گئے ’’زمین پر آتے ہی پپو کے ڈائپر، ٹماٹر، پیاز اور ہرا دھنیا لے لینا‘‘، ایک لڑاکا بیوی کے خاوند سے جب کسی دوست نے پوچھا کہ ’’بھابھی سارا سارا دن کس بات پر لڑتی رہتی ہیں‘‘ خاوند بولا ’’یار پتا نہیں۔ اس نے آج تک وجہ نہیں بتائی‘‘ لیکن اس بیوی راج میں بھی جان پر کھیل کر کچھ خاوندوں کی مزاحمت جاری، جیسے ایک بیوی نے خاوند کیساتھ واک کرتے کرتے اچانک جب یہ کہا ’’وہ سامنے شرابی دیکھ رہے ہو، میں نے 10سال پہلے جب سے شادی سے انکار کیا یہ تب سے نشے میں ہے‘‘ یہ سن کر خاوند بولا ’’واہ بھائی واہ، اتنا لمبا جشن‘‘، ایک بیوی نے میاں سے کہا ’’کبھی تم نے یہ سوچا کہ اگر میری شادی تمہارے علاوہ کسی اور سے ہو جاتی تو‘‘ میاں بات کاٹ کر بولا ’’جانِ من میں نے کبھی کسی کا بُرا نہیں سوچا‘‘ اور نشے میں دھت ایک دانشور نے اپنی سالگرہ کی پارٹی میں جب کہا کہ ’’یہ انسان ہے ہی بڑا بے فیض، اسی لئےتو میں نے ساری زندگی کسی پر احسان نہیں کیا‘‘ تو سامنے بیٹھا شخص بول پڑا ’’آپ کو یاد نہیں رہا، آپ نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہوا ہے‘‘ وہ تو بعد میں پتا چلا کہ یہ بندہ اس دانشور کی بیوی کا پہلا خاوند تھا‘‘۔
ایک شخص جس کی اچانک یادداشت چلی گئی، اسپتال میں معائنے کے دوران ڈاکٹر نے جب اس سے کہا کہ ’’کچھ تو یاد ہوگا آپ کو‘‘ تو اس نے فوراً اپنی بیوی کا نام بتا دیا، ڈاکٹر مسکرا کر بولا ’’میموری ڈیلیٹ ہوگئی مگر وائرس اب بھی موجود‘‘، ایک سڑیل خاوند کو ایک دن بڑے خوشگوار موڈ میں گھر کے سارے کام کرتے دیکھ کر بیوی حیرت زدہ ہو کر بولی ’’خیر تو ہے‘‘ خاوند بڑے پیار سے بولا ’’وہ اپنے محلے کے ریاض صاحب مرحوم نہیں تھے‘‘ بیگم بولی ’’وہی ریاض صاحب جو آئے روز اپنی بیگم کو مارا کرتے تھے‘‘ خاوند نے کہا ’’ہاں وہی ریاض صاحب گزشتہ رات میرے خواب میں آئے، کہہ رہے تھے اپنی بیگم کی خدمت کیا کرو، اس کی ہر بات مانا کرو، کیونکہ جہنم فل ہو چکی اور میں خود جہنم کی دیوار پر بیٹھا ہوں‘‘، دوستو! جیسے بھاگ بھری کی محبت نے ایک سیدھے سادے امام مسجد کو وارث شاہ بنا دیا، جیسے اپنے ہاں الیکشن لڑ لڑ کر سیاستدانوں کا یہ حال ہو چکا کہ اب اگر الیکشن نہ بھی ہو تو یہ لڑ ہی رہے ہوں اور جیسے امریکہ ہم سے اتنا آگے کہ اسے تو وہ بھی پتا چل جائے جو ہم نے 10سال بعد کرنا ہوتا ہے، ایسے ہی خاوند کو بیوی کی آواز سنائی دے نہ دے، بیوی کی چپ صاف سنائی دے، ویسے ہی شادی سے پہلے اگر Love each other کے سین ہوں تو شادی کے بعد Love another oneکی فلم چل پڑے اور ویسے ہی محبت میں اگر Wonders happening ہو رہی ہو تو شادی کے بعد wonder what happenedہو چکا ہو، کچھ بیویاں تو قسمت کی طرح یعنی انہیں دیکھ کر لگے کہ خاوند کی قسمت خراب اور کچھ بیگمات دعاؤں کی طرح مطلب کبھی پوری نہ ہونے والی دعائیں، یہاں جاتے جاتے ایک ہی وقت میں دو بیویوں کو خوش رکھنے والے ہمارے اس دوست کا قول بھی سنتے جائیں کہ جس نے کبھی یہ کہا تھا کہ ’’منٹو ں میں ہٹے کٹے خاوندکو زیر کر لینے والی بیوی جب ایک مریل سے لال بیگ کو دیکھ کر چیختی ہے تو مجھے یہ منافقت لگے‘‘، اسی دوست کا فرمان ہے کہ ’’پرفیکٹ بیوی نہ کبھی تنگ کرتی ہے، نہ جھوٹ بولتی ہے، نہ شک کرتی ہے،نہ فرمائشیں کرتی ہے، نہ اونچی آواز میں بات کرتی ہے اور نہ اس دنیا میں پائی جاتی ہے، صاحبو! اگر ہم بیویوں کے بارے میں یہ سب انٹ شنٹ مان بھی لیں تب بھی شیخو کی اس بات میں بڑا وزن کہ ایک طرف ’’میں میں‘‘ کے چکر میں بیویاں جتنی محنت گھر کا ماحول خراب کرنے کیلئے کریں، اس سے آدھی محنت سے گھر نمونہ جنت ہو جائے اور دوسری طرف آج کل کے خاوند جتنا خیال اپنے موبائل اور وائی فائی کنکشن کا رکھیں اگر اس سے آدھا خیال اپنی بیوی کا رکھ لیں تو بیوی کو کوئی شکایت ہی نہ رہے۔



.
تازہ ترین