• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
محمد حسین اینوکی ، اینتونیو اینوکی ،کانجی اینوکی ،موریو توکن ، ٹوکیو ٹام ، اینتونیو راکا ، یہ تمام نام ایک ہی شخصیت کے ہیں اور وہ شخصیت ہے جاپان کی ہر دلعزیز ،عالمی شہرت یافتہ ، جاپانی رکن پارلیمنٹ اور معروف ریسلر اینوکی،جی ہاں اینوکی ہی ان تمام ناموں کے مالک ہیں جو انھیں دنیا نے وقت کے ساتھ ساتھ مختلف مواقعوں پر دئیے ، بیس فروری 1943کو یوکوہاما میں پیدا ہونے والے اینوکی سات بھائیوں اور چار بہنوں میں چھٹے نمبر پر تھے ان کے والد کاروباری شخصیت تھے انھوں نے اپنی محنت اور صلاحیتوں سے ریسلنگ کے شعبے میں نہ صرف جاپان بلکہ پوری دنیا میں اپنا مقام بنایا ، اینوکی نے جہاں باکسنگ ورلڈ چیمپئن محمد علی کلے کے ساتھ ریسلنگ کرکے عالمی شہرت حاصل کی وہیں پاکستان میں اینوکی پاکستان کے بھولو اور جھارا پہلوان کے ساتھ کشتی لڑے اور آج تک پاکستانی عوام اینوکی کو نہیں بھولے، اینوکی کہ خاص بات یہ ہے کہ جتنے وہ جاپان میں مشہور ہیں اتنے ہی بیرون ملک بھی ہیں ،اپنے بہترین اخلاق اور لوگوں سے اپنائیت کے ساتھ میل جول نے انھیں عالمی شہرت سے نوازا ہے اور بہت ہی کم لوگ ہوتے ہیں جو اپنے شعبے سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی عوام میں اسی طرح مقبول ہوں جس طرح وہ کئی دہائیوں قبل مشہور تھے ،محمد حسین اینوکی ان ہی چند لوگوں میں سے ایک ہیں ، اینوکی کو خلیجی جنگ کے دوران اس وقت بھی عالمی شہرت حاصل ہوئی جب نوے کی دہائی میں انہوں نے اکیلے ہی عراق کا سفر کیا اور عراقی صدر صدا م حسین سے مذاکرات کے بعد چالیس سے زائد جاپانی شہریوں کو رہا کروا کر جاپان واپس لائے اسی دوران انھو ں نے عراق میں مشکل وقت میں ریسلنگ میچ بھی کروائے اس ایونٹ نے بھی جاپانی شہریوں کی رہائی میں مدد کی ، صرف یہی نہیں بلکہ اطلاعات یہ بھی ہیں اسی عراق کے دورے میں اینوکی صدام حسین کی دعوت پر مسلمان ہوئے اور ان کا اسلامی نام محمد حسین اینوکی رکھا گیا، جبکہ بطور پاکستانی ہمارے لئے سب سے اہم اورخوشی کی بات یہ ہے کہ جاپان کا اتنا بڑا اسٹار ،بااثر رکن پارلیمنٹ پاکستان سے دل و جان سے محبت رکھتا ہے لیکن افسوس کہ پاکستانی حکومت نے اینوکی کے گرمجوش جذبات کاہمیشہ سرد مہری سے ہی جواب دیا ہے ،زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے کہ چند برس قبل جب پاکستان میں دہشت گردی ، خود کش حملے اور بم دھماکے عروج پر تھے ، دنیا کے کئی ممالک نے اپنے شہریوں اور کھلاڑیوں پر پاکستان آنے پر پابندی عائد کررکھی تھی ایسے موقع پر اینوکی اپنی پوری ریسلنگ ٹیم لیکر پاکستان آئے اور نہ صرف لاہور بلکہ پشاور جیسے حسا س مقام پر ریسلنگ کے بین الاقوامی مقابلے کروائے جس سے عالمی میڈیا میں پاکستان کو انتہائی مثبت شہرت حاصل ہوئی ،صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان سے آنے والے ہر سرکاری مہمان کی جاپانی رکن پارلیمنٹ کے طور پراینوکی سے ملاقات کروائی جاتی ہے ، جبکہ گزشتہ برس سینیٹر مشاہد اللہ خان کی جاپان آمد کے موقع پر ان کی اینوکی سے ملاقات کروائی گئی تو مشاہد اللہ خان نے اینوکی سے مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو کی ،جس پر اینوکی نے مسئلہ کشمیر کو جاپانی پارلیمنٹ میں اٹھانے کی ہامی بھی بھری ، مشاہد اللہ خان نے اینوکی کو بطور سرکاری مہمان پاکستان بلانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ، جبکہ اینوکی نے اسی ملاقات میں پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لئے واہگہ بارڈر پر عالمی میڈیا کے سامنے امن واک کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا جس میں کئی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کے ساتھ عالمی میڈیا کی ٹیمیں بھی ہونا تھیں واک میں پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کو بھی بلایا جانا تھا جن میں جہانگیر خان سمیت معروف کرکٹرز بھی شامل تھے اس امن واک کے ذریعے پوری دنیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا جبکہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنازعات کی وجہ مسئلہ کشمیر بھی اجاگر کیا جاسکتا تھا ،یہ اہم ایونٹ تھا لیکن پاکستان کی جانب سے سفارتی سطح پر اس ایشو کو کوئی اہمیت نہ دی گئی ، صرف یہی نہیں بلکہ مارچ کے پہلے ہفتے میں اینوکی کی جانب سے ایک وفد بھی پاکستان بھیجا گیا تاکہ تیس مارچ کے حوالے سے امن مارچ کی کچھ تفصیلات طے کی جاسکیں تاہم افسو س کی بات ہے کہ پاکستان میں اس جاپانی وفد سے کسی ذمہ دار شخصیت نے ملاقات کرنا بھی گوارا نہ سمجھا ، نہ جانے یہ کس کی نا اہلی ہے کہ پاکستان کے لئے اس قدر اہم موقع ضائع کردیا گیاجس سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جاسکتا تھا ، پاکستان وہ ملک ہے جو امریکہ میں لابنگ کے لئے لابنگ کمپنیوں کو کئی کئی ملین ڈالرز ادا کرتا ہے جبکہ جاپان جو دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے ،پاکستان کو سب سے زیادہ انسانی بنیادوں پر امداد بھی فراہم کرتا ہے ، جاپانی پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کے لئے پاکستان دوست اینوکی جیسی شخصیت تیار بیٹھی ہے لیکن ہم اینوکی کو صرف تصاویر کھنچوانے اور تقریبات میں بلوانے کے لئے استعمال کرتے ہیں قومی مفادات کے کئی اہم ایشوز پر اینوکی جیسی شخصیت کی کبھی مدد نہیں لی جاتی ، ہماری حکومت نے آج تک اینوکی کو کسی قومی ایوارڈ کے لئےبھی نامزد نہیں کیا ہے ،ستر کی دہائی سے پاکستان سے محبت اور پاکستان کے لئے خدمات انجام دینے والے اینوکی کو کئی برس قبل پاکستان کے سب سے اہم سول ایوارڈ کے لئے نامزد کیا جانا چاہیے تھا لیکن آج تک کسی پاکستانی سفیر نے اینوکی کے حوالے سے ایسی کوئی رپورٹ شاید پاکستان روانہ ہی نہیں کی جس کی بنیا د پر حکومت پاکستان اینوکی کے لئے کوئی اہم قومی ایوارڈ مختص کرسکتی ،اس حوالے سے پاک جاپان بزنس کونسل، پاکستان ایسوسی ایشن جاپان ،جاپان انٹرنیشنل پریس کلب سمیت کئی اہم پاکستانی تنظیموں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ محمد حسین اینوکی کو بطور سرکاری مہمان پاکستان بلوایا جائے اور ان کی خواہش کے مطابق جو پاکستان کے قومی مفاد کا بھی تقاضا ہے ، واہگہ بارڈر پر امن واک کا سرکاری سطح پر اہتمام کیا جائے جس میں اینوکی اور عالمی میڈیا شرکت کرے ، تمام لوگ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لئے پیس واک کریں تاکہ پوری دنیا کو دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان امن کی اہمیت کا انداز ہ ہواورمسئلہ کشمیر بھی عالمی سطح پر اجاگر ہوسکے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہئے پاکستان سے محبت کرنے والوں کی محبت کا جواب محبت اور گرمجوشی سے دے ورنہ ایسا نہ ہوکہ ہماری سردمہری کی وجہ سے ہم سے محبت کرنیو الے دشمن کی گود میں جاگریں ، افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے جو آج بھارت کی گود میں بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔



.
تازہ ترین