• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سخت حفاظتی اقدامات کے تمام تر دعوئوں کے باوجود بدھ کی صبح لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری کے عملے کی وین پر حملہ، دہشت گردی کی ایسی سفاکانہ واردات ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور امن و استحکام کے خلاف دشمن قوتوں کے جارحانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی اور ان کے ایجنٹ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ تازہ ترین واقعے میں چار سیکورٹی اہلکاروں سمیت 6افراد کی شہادت اور 19کا زخمی ہونا ایک اور سانحہ دل گداز ہے جس کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ حکومت اور سیکورٹی ادارے اپنے لائحہ عمل پر ایک بار پھر نظر ڈالیں تا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی زد سے بچ کر کونے کھدروں میں چھپے ہوئے انتہاپسندوں کا مکمل صفایا کیا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق مردم شماری کے کام پر مامور اہلکار وین میں جا رہے تھے کہ ایک نو عمر لڑکے نے پیدل چلتے ہوئے گاڑی کے قریب آکر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ خودکش بمبار کا ہدف صرف مردم شماری کی وین تھی جس کے آس پاس آنے جانیوالوں کا رش نہیں تھا ورنہ نقصان زیادہ بھی ہو سکتا تھا۔ ملک میں تقریباً 19سال بعد مردم شماری ہو رہی ہے اور اسے محفوظ بنانے کیلئے بڑی تعداد میں فوج بھی تعینات ہے دہشت گردوں نے ایک طرف فوج کو نشانہ بنایا تو دوسری طرف مردم شماری کو ناکام بنانے کیلئے خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا ہے کہ حفاظتی انتظامات مزید موثر بنا کرمردم شماری کا کام معمول کے مطابق جاری رکھا جائے گا، ایسی مذموم کارروائیاں افغانستان سے آنے والے دہشت گرد کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کو مضبوط بنانے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کی جائیں اور کابل حکومت کو بھارت کا آلہ کار بننے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کو فعال کیا جائے۔

.
تازہ ترین