• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حکمران بے شک بے ایمان رہیں لیکن عوام کو بے ایمانی میں’’ڈسکائونٹ‘‘ ہی دے دیں تو عوام کی حالت تبدیل ہوسکتی ہے۔-----جیسے گھوڑا گھاس سے دوستی کرکے زندہ نہیں رہ سکتا، اسی طرح آدم خور آدمی سے دوستی افورڈ نہیں کرسکتا۔-------پھل پھول افلاک نہیں، خاک سے اٹھتے ہیں۔-------کینچلی نہیں ، کیریکٹر تبدیل کرو۔-------جو یہی نہیں جانتا کہ جا کہاں رہا ہے اس کی منزل کیسی؟--------اولاد کی دیکھ بھال امانت کی طرح کرنا ہی دیانت ہے۔-------ستاروں کی چال نہیں، اپنے چال چلن پر نظر رکھو۔------کچھ لوگوں کی’’روحانیت‘‘ بھی آلودگی کا شکار ہوجاتی ہے۔-------جو خود کو بہت مذہبی یا محب وطن کے طور پر پیش کرے، اس سے محتاط رہو۔------سیاسی اور مذہبی اجتماعات کے انجام یا درمیان میں جس طرح عوام کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں، اس طرح تو بھوکا جانور چارے پر نہیں ٹوٹ پڑتا لیکن ان کے رہنمائوں کو پھر بھی شرم نہیں آتی کیونکہ یہی تو وہ چاہتے ہیں۔------ہوائی قلعے زمین پر بنانے پڑیں تو بہت مہنگے پڑتے ہیں۔-------خوابوں کی تعبیر خوابوں میں نہیں ملتی۔-------کچھ افراد اور اقوام کو جیتنے اور کچھ کو ہارنے کی عادت پڑجاتی ہے۔-----بغیر قیمت کے زندگی میں صرف ذلت ہی مل سکتی ہے۔-------فتح......شکست سے جنگ جاری رکھنے کانام ہے۔------بزرگ کہا کرتے تھے’’کون کسی کو کچھ دے سکتا ہے کہ دینے والے نے دئیے ہوئے میں سے ہی تو دینا ہوتا ہے‘‘۔------زندگی کے بارے میں سب سے ا ہم سوال یہ ہے کہ زندگی کے بعد اس سے کیا کام لیا جاسکتا ہے۔------احمقوں کو نصیحتیں کرنے، پانی پر تصویر بنانے، ریت سے دیوار اٹھانے میں کیا فرق ہے؟-----------کچھ لوگ خود کو بہت سستا بیچنے پر یہ سوچتے ہیں کہ مہنگے بک گئے۔-----------خواب چھن جانے سے بہتر ہے آنکھوں سے نور چھن جائے۔-----------دنیا میں کبھی دن ہوا نہ رات کیونکہ کہیں دن تو کہیں رات ہوتی ہے سو نہ کبھی چاند غروب ہوتا ہے نہ سورج۔-----------کبھی کبھی ڈاکو بھی لوٹ کے مال کو مال غنیمت قرار دے دیتے ہیں۔-----------قطری و دیگر شہزادوں کو دیکھ کر خیال گزرا کہ شہزادے بھی شتربانوں اور کوچوانوں جیسے ہی ہوتے ہیں۔ کیمرہ ایجاد نہ ہوتا تو میں شہزادوں کو شہزادے ہی سمجھتا رہتا۔-----------کچھ لوگوں کا تعلق کردار سے نہیں جھنکار سے ہوتا ہے اور گھنگھروان کی ایڑیوں کے اندر چھپے ہوتے ہیں۔-----------شیخ چلی ہونے کے لئے’’شیخ‘‘ ہونا ضروری نہیں، آپ سیاستدان بھی ہوسکتے ہیں۔-----------ٹیکنالوجی نے مستقبل کی تعریف بدل دی اور یہی زمین پر آخری منصف بھی ہوگی۔-----------گھر جل رہا ہو تو اس آگ سے محظوظ نہیں ہونا چاہئے۔-----------پانی کچے گھڑے کو پی جاتا ہے-----------کچھ چیزوں کا روشن پہلو تلاش کرنے سے آنکھیں اندھی ہوجاتی ہیں۔-----------زندہ لوگوں کو زندگی کے اعلان نہیں کرنا پڑتے۔-----------بولنا تو قدرت سکھاتی ہے، خاموشی خود سیکھنی پڑتی ہے۔-----------مسکراہٹ ہر ملک کی کرنسی اور زبان ہے۔-----------جس کام میں جی لگے، اسی میں جان لگائو۔-----------پہاڑ پر سیدھا جانے کے لئے بھی ٹیڑھا ہوناپڑتا ہے۔-----------’’کردار‘‘ خالص کھانے کی طرح گھر پر ہی تیار ہوتا ہے۔-----------جس گھر میں لائبریری نہیں اس میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے۔-----------اگر شکلیں ایک جیسی نہیں تو عقلیں کیسے ہوسکتی ہیں۔-----------یہاںتو اداکارہ’’ میرا‘‘ بھی یہی کہتی ہے کہ اس نے ملک کا نام روشن کیا۔-----------دنیا کے کسی قانون میں بے وقوفی کے لئے کوئی سزا نہیں۔-----------قدرت کو عجلت پسند ہوتی تو وہ سو سالہ برگد ایک لمحہ میں اگاسکتی تھی۔-----------انسان کو انسانی جسم اور انسانی معاشرہ میں گہری مماثلت کی سمجھ آجائے تو اسے قرار مل جائے۔-----------حکومتیں بھکاریوں کے سپرد نہیں کی جاسکتیں ......... خصوصاً ووٹوں کے بھکاری۔-----------ہم اس وقت تک ’’ٹرک‘‘کی بتی کے پیچھے بھاگتے رہیں گے جب تک ٹرک کا ’’ایکسیڈنٹ‘‘ نہیں ہوجاتا۔-----------انسان زندگی بھر اکثر یہی نہیں جان پاتا کہ وہ چاہتا کیا ہے۔-----------کامیابی اور خوشی میں سے کسی ایک کا انتخاب زندگی کا مشکل ترین فیصلہ ہوتا ہے۔



.
تازہ ترین