• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوام کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے اور خوش آئند امر یہ ہے کہ ہمارے ذمہ داران بالخصوص اعلیٰ عدلیہ اس حوالے سے نہ صرف اپنی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک رکھتی ہے بلکہ اس کے لئے حتیٰ الامکان کوشاں بھی نظر آتی ہے۔ فوری اور جلد انصاف کی فراہمی کیلئے محدود بنیادوں پر شروع کیا گیا کریمینل جسٹس پائلٹ پروجیکٹ بھی کامیابی کی منازل طے کر رہا ہے اور اب لاہور ہائیکورٹ سمیت پنجاب بھر کی ماتحت عدلیہ میں آئی ٹی انٹر پرائز سسٹم کا آغاز کر دیا گیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل اکیڈمی میں دیگر ججوں اور وکلا کے ساتھ اس سسٹم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ آئی ٹی انٹر پرائز سسٹم کے ذریعے جعلی وکلا اور جعلی سائلین مقدمات دائر نہیں کر سکیں گے، کیس کے اندراج سے فیصلے تک کا مکمل سسٹم کمپیوٹرائزڈ ہو گا جبکہ وکلا کے ساتھ ساتھ سائلین کو بھی کیس کی آگاہی کیلئے بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع دی جائے گی۔ عدالتی نظام میں 1995ء میں کمپیوٹر متعارف کروایا گیا تھا لیکن اس کے بعد کوئی بڑی تبدیلی رونما نہ ہو سکی تاہم یہ امر بہت خوش آئند ہے کہ آہستہ آہستہ عدالتی نظام میں بھی جدت طرازی کی جا رہی ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے بالکل درست کہا ہے کہ یہ نظام شعبہ انصاف میں گیم چینجر ثابت ہو گا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ایم آئی ٹی کا پرانا نظام ختم کر کے ڈسٹرکٹ جوڈیشری آف ڈائیریکٹوریٹ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس نظام کے تحت ماتحت عدلیہ میں ججوں کو ترقی ملے گی اور ججوں کیخلاف شکایات کا فیصلہ قواعدکے مطابق بروقت ہو گا۔ صدیوں پرانے مروجہ عدالتی نظام میں یہ تبدیلی خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے ضرورت ہے کہ اس کا دائرہ کار پنجاب تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ دیگر ہائیکورٹس سمیت ملک بھر کی اعلیٰ اور ماتحت عدالتوں میں یہ نظام متعارف کرایا جائے تاکہ جعلی مقدمات کے از خود خارج ہونے سے عدلیہ غیر ضروری بوجھ سے آزاد ہو اور فوری اور جلد انصاف کی طرف اپنا سفر جاری رکھ سکے۔

.
تازہ ترین