• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اب جا کر پتہ چلا ہے کہ ستر برس سے ہمیں لگا تار ملنے والی کامیابیوں کے پیچھے کیا راز ہے۔ کسی نے چیخ چیخ کر اس راز کو راز رہنے نہیں دیا ہے،راز سے پردہ اٹھ چکا ہے۔ ہم جان چکے ہیں کہ کامیابیوں کا انحصار زندگی کی طرف ہمارے رویوں پر ہوتا ہے۔
ووٹ لے، لوٹ لے، پھوٹ لے
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
خوب پی لے، جھوم لے، ناچ لے
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
چوری کر، ڈاکہ ڈال،
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
قاتل کو چھوڑ، مقتول کو پھانسی لگا
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،جی لے ہر پل۔
بنک سے لون لے، ہڑپ کر لے
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
دنگا کر لے، فساد کر لے، سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
خزانہ لوٹ لے، پیٹ بھر لے
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
مایا اپرم پار، یورپ کے اس پار،
سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل۔
کل کی باتیں کل پہ چھوڑو
آج مزہ لے لو،سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،
جی لے ہر پل
آخر کار ستر برس بعد کسی نے زندگی کی طرف ہمارے طرز عمل سے پردہ اٹھایا ہےبلکہ ستر برس سے رائج زندگی گزارنے کے راز سے پردہ اٹھایا ہے۔ اب جا کر پتہ چلا ہے کہ ستر برس میں ہم نے جو ہوشربا ترقی کی ہے۔ اس کی خفیہ وجہ کیا ہے۔ یہ ہمارا زندگی گزارنے کا اصول ہے جس پر ہم ستر برس سے بڑی پابندی، بڑی ایمانداری سے عمل کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ہم کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں مزے کی بات یہ ہے کہ آسان نسخہ ہے بلکہ بیحد آسان نسخہ ہے۔ ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے نکل جانے کے لئے آپ کو فزکس اور کیمسٹری کی ضرورت نہیں پڑتی۔ کسی دقیق فارمولے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ یہ ایک سادہ سی ترکیب ہے، ستر برس سے زندگی گزارنے کا من موجی طریقہ ہمارے لئے ایک کامیاب زندگی گزارنے کا فلسفہ بن چکا ہے۔ ہمارے ہاں لوگ سوچتے کم ہیں اور روتے زیادہ ہیں۔ میں اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں کہ رونے والوں کو ایک بھرپور اور کامیاب زندگی گزارنے کے فلسفہ کی چیدہ چیدہ باتیں بتا دوں۔
سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ آپ زمانہ حال یعنی آج میں جینا سیکھیں۔ آپ اپنے گزرے ہوئے کل کو بھول جائیں۔ آپ کا گزرا ہوا کل ماضی کے مزاروں میں دفن ہو چکا ہے۔ آپ قبر پرستی سے باز آئیں۔ سیانے کہتے ہیں کہ ماضی درس گاہ ہے۔ ہم ماضی سے سیکھتے ہیں ہم ماضی میں کی گئی غلطیوں کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ مستقبل یعنی آنے والے کل میں ہم وہی غلطیاں دہرانے سے بچے رہیں، اس طرح کی باتیں فضول ہوتی ہیں۔ ترقی کی راہ میں آپ کے آڑے آتی ہیں۔ آپ ایک بات ذہن نشین کر لیں کہ جو شخص زندگی میں کچھ نہیں کرتا وہ شخص مشورے دینے لگتا ہے۔ اگر آپ ایک کامیاب زندگی گزارنا چاہتے ہیں ہیں تو سب سے سے پہلے آپ نصیحتوں اور مشوروں سے پیچھا چھڑائیں۔آپ یاد رکھیں کہ آپ کا کل ماضی میں دفن ہو چکا ہے۔اسی طرح آنے والے کل کے بارے میں سوچنا فضول ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ آنے والے کل میں کیا ہوتا ہے۔ اس لئے جو کچھ ہے آج ہے۔ آج میں آپ بھرپور جی لیں۔ آج کے ہر ایک پل میں جی لیں۔ مت سوچیں کہ کیا ہو گا کل۔ بس جی لےہر پل۔
میری زندگی میں ایک ایسا دور بھی آیا تھا جب میں اپنے گزرے ہوئے کل اور آنے والے کل کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ میں جانتا تھا کہ آنے والا ہر پل اس لمحے میں ماضی کی میراث بنتا رہتا ہے۔ اس ایک لمحے کو جس میں آنے والے کل کا ایک ایک پل ماضی کی میراث بنتا رہتا ہے۔ اس ایک لمحے کو ہم زمانہ حال کہتے ہیں۔ آج کہتے ہیں۔ آج کا دورانیہ آنکھ جھپکنے کے دورانیہ سے بھی کم ہوتا ہے۔ اس مختصر ترین دورانیہ میں جس کو ہم آج کہتے ہیں، ہم زندگی میں سب کچھ کر گزرنے کے لئے ہاتھ پیر مارتے رہتے ہیں۔اچھل کر آسماں کو چھونا چاہتے ہیں۔ گرتے ہیں تو پستیوں کے پاتال میں چلے جاتے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں آج۔ایک روز میں گزرے ہوئے کل اور آنے والے کل کے بیچ آج میں بیٹھا ہوا تھا۔ سوچ میں ڈوبا ہوا تھا تب کسی نے چیختے چلاتے ہوئے کہا، سوچتا کیوں ہے بڈھے کیا ہوگا کل۔اٹھ، ناچ، کود،اودھم مچا، جی لے ہرپل۔
یہ جو آج کل میں اپنے دوستوں اور دشمنوں کو اچھا خاصازخمی دکھائی دیتا ہوں اس کی ایک معقول وجہ ہے۔ آج کے ہر پل میں جینے کے لئے میں نے خوب اچھل کود کی تھی۔ میں ناچا تھا۔میں نے چیخ چیخ کر گانے گائے تھے۔ میں نے خوب شور مچایا تھا اور پھر ناچتے گاتے میں سیڑھیوں سے گر پڑا تھا۔ بے ہوشی کے عالم میں مجھے ایک نجی اسپتال لے گئے تھے۔نجی اسپتال کی ایک نجی نرس نے مجھے بتایا تھا کہ بے ہوشی کے عالم میں بھی گنگنا رہا تھا :سوچتا کیوں ہے کیا ہو گا کل،جی لے ہر پل۔



.
تازہ ترین