• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ضمنی انتخاب کا ڈرامہ مکمل فلاپ ہو گیا ہے اور 70برس سے محبوس کشمیریوں نے ایک بار پھر پوری شدت سے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں نئی دہلی کے زیر اہتمام کسی فیصلے اور اقدام کو نہیں مانتے۔ برسہا برس سے 7لاکھ فوج تو مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط برقرار رکھنے کے لئے تعینات ہے جو بذات خود بھارتی حکومت اور عوام الناس دونوں پر ایک بڑا عذاب ہے۔ بھارتی عام فوجیوں میں گزشتہ چار پانچ سال سے یہ احساس شدت سے پیدا ہو کر انہیں مسلسل مایوسی میں مبتلا کئے ہوئے ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔‘‘ مقبوضہ کشمیر میں مظفر وانی کی شہادت سے شروع ہونے والی جدوجہد کی جاری مقامی تحریک آزادی کا پاکستان رنگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بنیاد پرست مودی سرکار کی کشمیریوں کو ایک سے بڑھ کر ایک ترغیب اور ترقیاتی پیکیجز کی پیشکشیں آزادی کے ان متوالوں نے ٹھکرا دی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے مین سٹریم میں شامل کرنے کی ہر حکومتی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ الٹا بھارتی وابستگی تیزی سے ڈھیلی پڑتی جا رہی ہے، اور پہلی بار یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کشمیر کو ان کی عشروں سے جاری حصول حق خود ارادیت کی جاری تحریک میں حاصل پاکستان کی بھرپور روایتی سفارتی و سیاسی معاونت شدید لاپرواہی میں مبتلا ہے۔ جبکہ سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے شہروں اور قصبات سے دیہات تک پھیل جانے والی یہ تحریک نا صرف بڑھتی ہی جا رہی ہے، بلکہ کشمیریوں کا خود کو پاکستان سے وابستہ کرنے کا ارادہ اور اس کا اظہار دن بدن جرأت مندانہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے، بیدار نئی کشمیری نسل کے نوخیز ہزارہا کی تعداد راجستھان کی تپتے صحرائی جیلوں میں اسیر ہے اور شرمناک بھارتی ریاستی مظالم کا شکار ہیں لیکن کشمیری بزرگوں اور نوجوانوں دونوں ہی کی ہمت اور بہادری مثال بنتی جا رہی ہیں۔ حالانکہ بھارتی ریاست میں اسرائیل سے حاصل ممنوعہ اسلحہ پوری شدت سے استعمال کر کے نوخیز کشمیریوں کے جسم چھلنی کئے جا رہے ہیں اور ان کی آنکھوں کا نور چھینا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی جاری و ساری موجودہ لہر میں تحریک آزادی کا بڑا امتیاز ہے کہ یہ شدت سے مقامی ہوتی تحریک اتنا ہی زور پکڑ رہی ہے جتنا کشمیریوں پر بھارتی ریاستی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں ممنوعہ اسلحے کے نہتے کشمیریوں پر جاری بہیمانہ استعمال نے دنیا میں ریاستی دہشت گردی کے نئے سوال پیدا کر دیئے ہیں، لیکن موجودہ پاکستانی حکومت انہیں عالمی برادری اور فورمز پر اٹھانے سے جیسے بالکل ہی قاصر ہو چکی ہے، سوائے اس کے کہ وزارت خارجہ کے بابو روایتی بیانیہ تائید و حمایت اور مذمت سے آگے ایک قدم بڑھانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر پا رہے۔
وزیر خارجہ ہیں ہی نہیں نہ اب کسی نئی حکومت کہ قیام تک پاکستان کی یہ شدید کمی ختم ہوتی معلوم ہو رہی ہے لیکن کشمیری اب پاکستان کی اس حد تک بیڈ گورننس کو اپنی بدقسمتی نہیں بننے دے رہے، انہیں اب نئی دہلی کی بنیاد پرست حکومت کی جاری مسلسل ریاستی دہشت گردی کے خلاف اپنی تحریک حصول حق خودارادیت کو جاری و ساری ہی نہیں رکھنا، بلکہ پاکستان کی حاصل تاریخی تائید و حمایت کو عملاً جگانے اور سرگرم کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔
ایسے میں جبکہ حکومت اپنی داخلی سیاست کی انا کے پیش نظر کسی صورت وزارت خارجہ کی کپیسٹی بڑھانے پر آمادہ نہیں، اپوزیشن اور دوسری پارلیمانی جماعتوں پر یہ فرض عائد نہیں ہوتا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جو لہر اور اسے دبانے کے لئے ظلم کا جو غیر معمولی بازار گرم ہوا، پھر کشمیری جس طرح بڑی سے بڑی قربانی دینے اور ہر ظلم سہنے کے لئے کمال جرأت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حکومت سے باہر سیاسی جماعتیں، خصوصاً تحریک انصاف اور پی پی اپنا پارلیمانی فریضہ پورا کرتے ہوئے پارلیمان کا اجلاس بلانے کیلئے تحریک پیش کریں ۔ اور وہ ممالک اور عالمی برادری کا وہ سیکشن جو اپنے قومی مفادات کے حصول میں پاکستان سے اپنی امیدیں اور ضرورتیں پوری کرنے کے لئے کھلا اظہار کر رہا ہے، اور وہ ممالک اور عالمی برادری کا وہ سیکشن جو اپنے قومی مفادات کے حصول میں پاکستان سے اپنی امیدیں اور ضرورتیں پوری کرنے کے لئے کھلا اظہار کر رہا ہے، کم از کم ہم بھی اپنی ان سے وابستہ توقعات اور کشمیر کیس کی زندہ و جاوید حقیقت پر ان کے ضمیر کو جھنجھوڑیں، یا پاکستان ہی عالمی امن اور انسداد دہشت گردی بشمول ریاستی کے انسداد کا واحد پابند ہے؟ دنیا کے سامنے پاکستان سے یہ سوال اٹھانے والا کوئی نہیں؟ جبکہ کشمیر کے نام پر پاکستان میں سیاسی جماعتیں بنیں اور بن کر عوامی ہوئیں اور اقتدار میں آئیں اور انہوں نے اپنی طاقت اور حیثیت کو عوام سے اس طرح بھی منوایا کہ وہ آزادی کشمیر کی کتنی پُر زور حامی اور پاکستانی عوام کی نمائندہ ہیں۔ پاکستانی عوام منتظر ہیں کہ ان کے قائدین کشمیریوں کے لئے صورتحال کے مطابق بولیں اور دنیا کو بتائیں اور دکھائیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں پر مظالم کا پیمانہ کہاں تک پہنچ گیا ہے؟



.
تازہ ترین