• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سولجر بازار، اسکول گرانے کی کوشش، ایف آئی اے انسپکٹر سمیت 3 کیخلاف مقدمہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سولجر بازار کی تاریخی ورثہ قرار دی گئی عمارت میں قائم جفل ہرسٹ گورنمنٹ سیکنڈری اسکول کا کچھ حصہ رات کے اندھیرے میں لینڈ مافیا کے کارندوںنے قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے گرا دیا۔ تاہم علاقہ مکینوں کے شدید احتجاج پر لینڈ مافیا کے کارندے موقع سے فرار ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس نے ایف آئی اے (کمرشل بینکنگ سرکل )کے انسپکٹر سمیت تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیاجبکہ ایس ایچ او سولجر بازار ارشاد سومرو کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی ہے۔ مقدمہ سولجر بازار تھانے میں 87/17زیر دفعات 447،511،427/34،سندھ کلچر ہریٹیج پروٹکٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی اے (کمرشل بینکنگ سرکل)کے انسپکٹر عدنان، محمد عابد اور ذیشان سمیت دیگر کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ کراچی میں اسکول کی عمارت گرانے کا مقدمہ درج اور  ایس ایچ او سولجر بازار ارشاد سومرو کو معطل کردیاگیا ہے، قومی ورثے کو گرانے والوں کو ہر گز نہیں چھوڑیں گے، مقدمہ میں نامزد ایف آئی اے کے انسپکٹر عدنان سمیت دیگر ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے ، تفتیش میں کسی سے رعایت نہیں برتی جائے گی، آئی سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرتےہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان تین روز میں آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کریں گے، ذرائع کے مطابق مقدمے میں نامزد انسپکٹر عدنان نے بیرون ملک جانے کے لئے چھٹیاں منظور کرائی تھیں لیکن ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جفلسٹ نام کی خاتون نے 1928 میں یہ اسکول قائم کیا تھا جہاں 1931 سے تعلیم کے سلسلے کا باقاعدہ آغاز ہوا تھا۔دریں اثنا سولجر بازار میں اسکول کی قدیم عمارت کو منہدم کرنے کا معاملہ ،عمارت گرانے میں مبینہ طور پر ملوث ایف آئی اے انسپکٹر کا موقف سامنے آگیا۔انسپکٹر عدنان کے مطابق سرکاری اسکول پلاٹ نمبر 356 اور 325 پر قائم ہے،اسکول کے ساتھ پلاٹ نمبر 356/1 اسکول کی ملکیت نہیں ہے۔عدنان کے مطابق 2012میں اسسٹنٹ کمشنر جمشید کوارٹر کی اجازت سے مالک سجاد بشیر کی درخوات پر پلاٹ کو اسکول سے الگ کیا گیا۔پلاٹ کو دو حصوں 356 کو 2895 اسکوائر یارڈز جبکہ 365/1 کو 1426 اسکوائر یارڈز میں علیحدہ کیا گیا۔‎2016 میں پلاٹ 356/1 کو مجھ سمیت تین افراد کو سیل ڈیڈ رجسٹریشن کے زریع فروخت کیا گیا۔پلاٹ دس فیصد میرا، پینتالیس فیصد زیشان اور پینتالیس فیصد ہی عابد کی ملکیت ہے۔عدنان کے مطابق 2016 میں اسکول کے پلاٹ نمبر 356 اور 325 کو قومی ورثا قرار دیا گیا۔ پلاٹ نمبر 356/1 کو کبھی بھی قومی ورثا قرار نہیں دیا گیا۔عدنان کا کہنا ہے کہ اسکول منہدم کرنے سے متعلق انکوائری میں پورا تعاون کرونگا۔انکوائری میں اپنے تمام دستاویزات بھی پیش کرونگا۔
تازہ ترین