• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا کورٹ مارشل کرکے سزائے موت کے اعلان نے بھارت میں صف ماتم بچھادی ہے اور بھارتی میڈیا نے اس اعلان کو ’’بریکنگ نیوز‘‘ کے طور پر نشر کرکے پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔ کلبھوشن نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں جرم کا اقرار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وہ گزشتہ 14 سالوں سے بھارتی بحریہ سے منسلک تھا اور اس کا سروس نمبر 41558z تھا جبکہ پاکستان میں گرفتاری کے وقت وہ کمانڈر کے عہدے پر فائز تھا، 2013 ء میں اُسے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘میں شامل کیا گیا اور اُس کا کوڈ نیم ’’حسین مبارک پٹیل‘‘ رکھا گیا جس کے بعد وہ چاہ بہار ایران میں بزنس مین کی حیثیت سے رہنے لگا اور وہیں سے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا رہا، گزشتہ سال ’’را‘‘ نے مجھے ایک مشن پر پاکستان بھیجا مگر بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں اُسے گرفتار کرلیا گیا۔‘‘
اعترافی بیان کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن کا کورٹ مارشل کیا گیا جس میں اسے دفاع کیلئے وکیل کی خدمات بھی فراہم کی گئیں تاہم ثبوت و شواہد کی روشنی میں جاسوسی کے الزامات ثابت ہونے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے کلبھوشن کو سزائے موت کا حکم سنایا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کئے گئے اعلان کے فوراً بعد ہی بھارتی حکومت نے عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی اور بھارت میں متعین پاکستانی سفیر عبدالباسط کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا اور ایک مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’’کلبھوشن کو گزشتہ سال ایران سے اغواکیا گیا جس سے بھارت کو لاعلم رکھا گیا، بھارتی ہائی کمشنر نے کئی بار کلبھوشن تک قونصلر رسائی مانگی جو نہیں دی گئی، پھر اُسے ٹھوس ثبوت و شواہد کے بغیر سزائے موت کا حکم سنادیا گیا۔ بھارت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا تو یہ پہلے سے سوچا سمجھا قتل تصور کیا جائے گا۔‘‘ اپنے ردعمل میں ہندو انتہا پسند تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر بہرامانیان سوامی نے دھمکی دی کہ اگر کلبھوشن کو سزائے موت دی گئی تو پاکستان کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ’’را‘‘ کا کوئی ایجنٹ پاکستان میں پکڑا گیا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 13 اہم بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور بھارت کا چہرہ کئی بار بے نقاب ہواہے۔ ان میں سے کئی جاسوسوں کو سزائے موت سنائی گئی مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ کچھ عرصہ قبل بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ جسے پاکستان کی عدلیہ نے بھارت کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی اور وہ 16 سالوں سے جیل میں تھا، کو ساتھی قیدیوں نے ہلاک کردیا، جس کی لاش کی وصولی کیلئے بھارت نے خصوصی طیارہ پاکستان بھیجا اور لاش کو سرکاری اعزاز دیا گیاجبکہ بھارتی جاسوسوں سرجیت سنگھ اور کشمیر سنگھ کو کچھ عرصے قبل پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں سزا ہوئی تھی اور رہائی کے بعد اس نے بھارتی ٹی وی پر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ ’’را‘‘ کا ایجنٹ تھا۔ کلبھوشن کی سزائے موت پر ابھی عملدرآمد نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے اپنی سزا کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہوگا۔
اپنے ایک سینئر ایجنٹ کی رنگے ہاتھوں گرفتاری اور اس کے اعترافی بیان کے بعد ’’را‘‘ کو یہ اندازہ تھا کہ اس کے سنگین نتائج نکلیں گے جس سے نمٹنے کیلئے وہ کافی عرصے سے حکمت عملی تیار کررہی تھی۔ ’’را‘‘ کو اپنے مذموم ارادوں میں اس وقت کامیابی ہوئی جب کچھ روز قبل پاکستان آرمی کے ایک ریٹائرڈ کرنل محمد حبیب کو نیپال میں ’’را‘‘ نے ٹریپ کیا۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ کرنل حبیب سے لندن سے ایک پرائیویٹ کمپنی کے انگریز افسر نے رابطہ کیا اور انہیں نیپال میں پرکشش ملازمت کی پیشکش کی جسے کرنل حبیب اللہ نے قبول کرلیا اور جب وہ ملازمت جوائن کرنے نیپال گئے تو اُنہیں بھارت اور نیپال کے سرحدی علاقے سے اغوا کرلیا گیا۔ یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ ریٹائرڈ پاکستانی فوجی افسر کے اغوا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ملوث ہے جس کا مقصد پاکستان کو یہ پیغام دینا ہے کہ اگر کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا تو کلبھوشن کی لاش کے بدلے پاکستان کو بھی حبیب اللہ کی لاش ملے گی۔
بھارت ہمیشہ اپنے جاسوسوں کو معصوم قرار دیتا رہا ہے مگر ان کی رہائی کے بعد انکشاف ہوتا ہے کہ وہ ’’معصوم‘‘ بھارتی ایجنٹ ہیں۔ کلبھوشن کے سلسلے میں بھارتی واویلا اور اسے بچانے کیلئے حکمت عملی اس بات کا ثبوت ہے کہ کلبھوشن کوئی عام جاسوس نہیں بلکہ ایک تربیت یافتہ اعلیٰ عہدے پر فائز ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے جسے بچانے کیلئے بھارت کسی حد تک بھی جاسکتا ہے۔عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ریاستیں کلبھوشن جیسے معاملات کو ڈپلومیسی کا حصہ بنالیتی ہیں اور دونوں اطراف پکڑے گئے جاسوسوں کا تبادلہ کرلیا جاتا ہے اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کرنل حبیب اللہ کے اغوا کے بعد بھارت پاکستان کے ساتھ اسی طرح کا سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہوگا۔ پاکستان کی مسلح افواج کے کئی ریٹائرڈ فوجی افسران نے اپنی ویب سائٹ پر اپنی CV اس مقصد کیلئے لگارکھی ہیں کہ انہیں امن مشن یا کسی انٹرنیشنل این جی او کی خدمات حاصل ہوسکتی ہیں اور اس طرح وہ بہت غیر محفوظ (Vulnerable)ہیں اور اس پر اگر توجہ نہ دی گئی تو حبیب اللہ جیسے واقعات مستقبل میں بھی پیش آسکتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ حبیب اللہ کے اغواکے معاملے کو ہر فورم پر اٹھایا جائے تاکہ بھارت مستقبل میں پاکستان کو بلیک میل نہ کرسکے اور کلبھوشن کے معاملے میں بھارت سے کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ کلبھوشن کے اعتراف جرم کہ وہ کراچی میں بھی دہشتگردی کی کارروائیاں کرواتا رہا ہے، کے بعداس بات پر کوئی شک نہیں رہا کہ کراچی میں کلبھوشن کے سہولت کاروں کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے تھا۔ ملک دشمن ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن کو سزائے موت سنانا ہی کافی نہیں، قوم کو حقیقی خوشی اس وقت ملے گی جب کراچی اور بلوچستان میں موجود اس کے سہولت کاروں کو بھی ایسی کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ملک کیخلاف دشمن کا آلہ کار نہ بن سکے۔



.
تازہ ترین