• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت چوری سینہ زوری پالیسی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے:کلبھوشن کو رعایت نہیں ملے گی، جبکہ بھارت نے دھمکی دی ہے کلبھوشن ہمارا بیٹا، بچانے کے لئے ہر حد تک جائیں گے سزا پر عمل تعلقات کے لئے نقصان دہ! ابھی صرف سزائے موت دی گئی ہے، اس پر عملدرآمد میں کئی مراحل سے گزرنا باقی ہے، اجمل قصاب کے خلاف بھارت نے ڈرامہ مقدمہ چلا کر اسے موت کی سزا دی اور عملدرآمد بھی ہو گیا، اور اب بھارتی جیلوں میں غلطی سے اس پار جانے والے پاکستانی مچھیرے اور کچھ ایسے ہی دوسرے پاکستانی پڑے ہوئے ہیں جن کو رہا نہ کرنے کی دھمکی بھی ملی ہے، بھارت نے نہ جانے کونسے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی ہے، پھر کس کو کس تعلق یا دوستی ختم کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے یہ ایک غور طلب اور تشنۂِ جواب سوال بلکہ سوالیہ نشان ہے۔ بھارت کیوں ایسے بیٹے تیار کرتا ہے جو پاکستان کے بے گناہ شہریوں کا خون بہاتے ہیں، اور اگر اب ایک بیٹا اپنی ہی زبان سے سینکڑوں پاکستانیوں کا قاتل ہونے کا اقرار کر چکا ہے، جس کی وڈیو موجود ہے تو کس منہ سے وہ کسی بھی حد تک اسے چھڑالے جائے گا، یہ جو حد ہے کیا ایسی کوئی حد پاکستان کی رسائی سے باہر ہے، بھارت سن لے کہ چوری سینہ زوری پالیسی ترک کر دے، پاکستان اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتا ہے، پورا پاکستان سزائے موت کے فیصلے پر متفق و متحد ہے، خود بھارت میں بھی ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ کلبھوشن پاکستان کا مجرم ہے، اور وہ اقبال جرم کر چکا ہے، سچ تو یہ ہے کہ بھارت نے دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا، ورنہ وہ اس قدر ڈھٹائی سے بار بار پانی گدلا نہ کرتا، کلبھوشن کے حوالے سے اس کا شدید ردعمل یہ جانتے ہوئے کہ کلبھوشن پاکستان کی سلامتی سے کھیل رہا تھا ایک واضح پیغام ہےکہ ہم پاکستان کی آزادی خود مختاری کو نہیں مانتے، اب آگے چل کر کیا ہو گا یہ تو نہیں بتایا جا سکتا لیکن پاکستان کے 20کروڑ عوام اپنے قاتل کو پھانسی کے پھندے سے جھولتا دیکھنے کے منتظر ہیں، سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل کا اقبالی مجرم اپنی سزا ضرور پائے گا یہی پاک سرزمین کی پکار ہے۔
٭٭٭٭
صدیوں یاد رکھا جانے والا متوقع فیصلہ
سپریم کورٹ نے کہا ہے:پاناما کیس ایک شخص کا نہیں قانون کا معاملہ ہے فیصلہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ اس بیان سے فیصلے کے خط و خال تو سامنے آ گئے ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ پاناما کیس کسی فرد کے خلاف نہیں قومی دولت چھیننے اور کرپشن کے خاتمے کی طرف قانونی قدم ہے، اور عدالت عظمیٰ کا یہ کہنا کہ اس کیس کا فیصلہ صدیوں یاد رکھا جائے گا تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ ملک و قوم کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دے گا، پاناما لیکس کے محقق صحافی کو دلیرانہ اور حقیقت پسندانہ معرکے پر صحافت کا سب سے بڑا ایوارڈ دیا گیا۔ گویا پوری دنیا نے اس جامع رپورٹ کو انسانیت کی عظیم خدمت تسلیم کر لیا اور کئی ملکوں میں اس نے بڑے بڑے بت اوندھے منہ گرا دیئے، دنیا بھر کی دولت کو کسی ایک جگہ منجمد کرنا گردش میں نہ آنے دینا انسانوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے، بلاشبہ قانون کو نافذ کرنا قانونی فیصلے کرنا ایک ایسی عبادت ہے جس کی جزا ء اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی دے سکتا ہے، اور یہ دنیا دارالمکافات ہے، حقوق العباد کی پامالی کی سزا یہاں بھی ملتی ہے وہاں بھی ملے گی، ہر انسان کو آگے بڑھنے دولت کمانے کا حق حاصل ہے مگر دوسروں کا حق سلب کر کے نہیں کہ یہ ناقابل تلافی و معافی جرم ہے، آج انسانی دنیا انسایت اور تہذیب کے حوالے سے ناگفتہ بہ ہے، پاکستانیوں کے لئے تو اقبال کا یہ پیغام ایک ایسی قناعت کا پیغام دیتا ہے کہ اس پر شان قیصریٰ قربان کی جا سکتی ہے۔
تری خاک میں ہے اگر شرر تو خیال فقر و غناء نہ کر
کہ جہاں میں نانِ شعیر پر ہے مدارِ قوت حیدری
یہ دولت انسان کو اس کی ضرورت پورا ہونے تک بہت سکھ دیتی ہے مگر جب اس حدسے کوئی تجاوز کرے تو یہ ڈسنا شروع ہو جاتی ہے، پھر یہ آگے آگے اور انسان اس کے پیچھے پیچھے، الغرض یہ دوڑا دوڑا کے مار دیتی ہے اور جاتے ہوئے دونوں ہاتھ خالی ۔
٭٭٭٭
’’ووٹ صرف شیر کا‘‘
محترمہ مریم نواز نے ٹویٹ کیا ہے:ووٹ صرف شیر کا۔ اگر یہ ٹویٹ حسین نواز کرتے تو بھی شیر کو ووٹ ملیں گے، لیکن مریم نے کہا ہے اس لئے ٹویٹ یوں ہوتا تو زیادہ ووٹ پڑنے کی امید کی جا سکتی تھی کہ ’’ووٹ صرف شیرنی کا‘‘۔ بہرحال اچھی بات ہے کہ آئندہ انتخابات کے لئے کنویسنگ شروع ہو چکی ہے۔ بلاول ہائوس سے بلاول تیر کی طرح تیر ہو چکے ہیں، ان کا تیر بھی کوئی نہ کوئی ٹارگٹ ہٹ کر جائے گا، پی ٹی آئی بَلا بھی پچھلے الیکشن سے ’’ان دا ایئر‘‘ ہے ابھی تک نیچے نہیں آیا، دیکھتے ہیں وہ کیا اسکور کرتا ہے، سیاست دراصل خدمت ہے، اور خدمت میں تھوڑی بہت خدمت کر لینا کوئی حرج کی بات نہیں لیکن اپنی ہی پارٹیوں کی خدمت کرتے چلے جانا اور کہیں بریک نہ لگانا ٹھیک نہیں، اگرچہ میدان میں اور بھی اتریں گے لیکن ان کو سواری کی ضرورت پڑے گی اس لئے تین بڑی پارٹیاں ہی ٹی پارٹی کر سکیں گی اور یہ ہیوی ٹی ہو گی، لیکن یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ پاناما کیک کٹنا ابھی باقی ہے، اس کے بعد سیاسی انتخابی موسم میں تبدیلیاں بھی آ سکتی ہیں، سیاسی میٹرولوجسٹ سردست تو یہ کہہ سکتا ہے کہ پاناما کیک جب کٹے گا تو تاریخ ساز و ناقابل فراموش لمحہ ہو گا، اور اس کی گونج صدیوں ارض پاک میں گردش کرتی رہے گی۔
مریم نواز اپنے ابا پر گئی ہیں، ہولے ہولے کوئی نہ کوئی نکی جئی شرلی انٹرنیٹ پر چھوڑ دیتی ہیںاور مسکراتی رہتی ہیں کیونکہ ؎
دل کو تھا چین تو نیند آ گئی انگاروں پر
٭٭٭٭
قم با ذن اللہ!
....Oعمران خان:وزیراعظم کی نااہلی دیوار پر لکھی ہے۔
بس خیال رکھیں جلدی میں خود ہی کسی دیوار پر نہ لکھ دینا۔
....Oفاروق عبداللہ :بھارت ہوش میں آئے ورنہ کشمیر گنوا دے گا، پاکستان سے بات کرنا ہو گی۔
گنواتا وہ ہے جس کا کچھ ہو، جس کا نہ ہو اور چھوڑے نہ وہ غاصب ہوتا ہے۔ آپ نے تو موج مستی کر لی، اب جب کرسی نہ رہی تو بھارت کو ہوش میں لانے کی بات کرتے ہیں، پاکستان سے بات کرنے کی بات کرتے ہیں کیا کرامات کرتے ہیں۔
....Oبھارتی نیتائوں کے بیانات آ رہے ہیں پھانسی دی گئی تو بھارت بلوچستان کو آزاد ملک مان لے، صوبہ سندھ کو بھی الگ کر دیا جائے گا،
کلبھوشن کا معاملہ نہ بھی ہوتا تو بنیا یہی کہتا مگر اب تو اس کا گماشتہ پکڑا گیا، اور اقبال جرم بھی کر لیا، بچ کے کیسے جائے گا، کلبھوشن یہی کچھ تو کرنے آیا تھا مگر سندھ اور بلوچستان دونوں پاکستان ہیں، مشرقی پاکستان کا المیہ ایک قرض ہے ہم چکائیں گے،

.
تازہ ترین