• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انڈین ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے کے بعد ہندوستان میں صفِ ماتم بچھ گئی ہے۔ بھارتی حکمران اور سیاستدان سیخ پا ہو گئے ہیں اور پاکستان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر بھارتی جاسوس کو پھانسی دی گئی تو دو طرفہ تعلقات متاثر ہوں گے اور ہندوستان اس معاملے میں آخری حد تک جائے گا۔ یہ بھارت کی محض گیڈر بھبکیاں ہیں۔ ماضی میں بھی اُس کا یہی طرز عمل رہا ہے۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر اور خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے مصدقہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان کے علاقے چمن سے گرفتار کیا گیا۔ کلبھوشن کا اعترافی ویڈیو بیان دنیا کے سامنے آچکا ہے جس میں اس نے تسلیم کیا ہے کہ اُس کے ذمہ لگایا گیا تھا کہ بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروا کر انتشار اور بدامنی پیدا کی جائے۔ درحقیقت وہ پاکستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کے ذریعے قتل وغارت گری کا بازار گرم کر کے بلوچستان اور کراچی کو الگ کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہا تھا لیکن ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اُسے ٹھوس شواہد کے ساتھ پکڑ کر بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ہمارے عسکری اداروں کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ واقفان حال کا مزید کہنا ہے کہ 46سالہ انڈین ایجنٹ ممبئی کا رہنے والا ہے۔ اُس نے 1987میں انڈین نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے کمیشن حاصل کیا اور 1991میں بھارتی نیوی کو جوائن کیا۔ کلبھوشن یادیو نے پاکستانی جاسوسی کے لئے 2003میں ایرانی علاقے چابہار میں اپنا کاروبار شروع کیا۔ چابہار گوادر کے قریب ہے۔ ماضی میں ہندوستان گوادر پورٹ کو ناکام بنانے کے لئے ایرانی چابہار بندرگاہ تعمیر کرنا چاہتا تھا۔ اُس نے چابہار کے علاقے میں ترقیاتی کاموں میں دلچسپی بھی لی مگر اس کے باوجود وہ گوادر پورٹ کو بننے سے نہیں روک سکا۔ گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں شامل ہونے کے لئے ایران کی آمادگی کے بعد بھارت کے تمام خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ اب وہ سٹپٹا رہا ہے اور کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کرکے ہمیں غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ انڈین ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو عالمی قوانین کے تقاضوں کے مطابق موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اُسے جنگی مجرم تصور کیا گیا اور دفاع کا بھی پورا حق دیا گیا۔ بھارتی جاسوس کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا گیا اور اُسے جاسوسی اور انتشار پھیلانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ کلبھوشن کا بھارتی بحریہ میں سروس نمبر ’’41558زیڈ‘‘ تھا۔ بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف پروپیگنڈہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی نیتائوں کو کھری کھری سنائی ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کو کرارا جواب دیا ہے کہ پہلے دہشت گردی کرتے ہو اور پھر احتجاج کرتے ہو۔ کلبھوشن کو سزا سناکر پاکستان نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ بھارت میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے جراتمندانہ موقف اختیار کرکے پاکستانی اور کشمیری عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کو اس معاملے میں واویلا مچانے کی بجائے اب اس حقیقت کو قبول کرلینا چاہئے کہ ہندوستان کا گھنائونا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں کلبھوشن یادیو سمیت کئی بھارتی جاسوس پاکستان میں گرفتار کیے گئے۔ اس حوالے سے ماضی میں ٹھوس شواہد حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ اور امریکی حکام کو بھی پیش کیے تھے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ بھارتی دھمکیوں کے ردعمل میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا ہے کہ ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اسی طرح امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ کلبھوشن ایک فرد نہیں بلکہ ایک آرگنائزیشن ہے۔ اعترافی بیان سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سزائے موت بھارت اور تمام طاقتوں کے لئے وارننگ ہے جو پاکستان کے اندر تخریب کاری کر رہی ہیں۔ بیرونی دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دے کر مقام عبرت بنانا چاہئے۔ حکومت پاکستان کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پھانسی دینے کے فیصلے پر عالمی دبائو کو قبول نہیں کرنا چاہئے بلکہ انڈین ایجنٹ کو جلد تختہ دار پر لٹکانا چاہئے تاکہ پاکستان میں دہشت گردی کاخاتمہ کیا جا سکے۔ دہشت گرد چاہے کسی بھی نسل، قوم یا ملک سے تعلق رکھتا ہو اسے سخت ترین سزا ملنی چاہئے۔
بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ اُس نے پاکستان کو ہر محاذ پر ناکام بنانے کو شش کی ہے۔ جب تک اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر مظالم ڈھانے سے نہیں روکے گی اُس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ہندوستان کو اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے کہ وہ اب مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مزید غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ جموں و کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ اور مقبوضہ کشمیر کی نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے بھی بھارتی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ہوش کے ناخن لے ورنہ رہا سہا کشمیر بھی پاکستان میں شامل ہو جائے گا۔ بھارتی میڈیا میں دیئے گئے اپنے انٹرویو میں فاروق عبداللہ نے سری نگر میں جاری ضمنی انتخابات کے دوران ریاستی تشدد اور قتل و غارت گری پر شدیدغم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار مودی سرکار کو ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار آگ سے کھیل رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ عسکری نہیں بلکہ سیاسی طور پر حل ہو گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان سے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرے وگرنہ انڈیا کشمیر کھو دے گا۔ فاروق عبداللہ بھارت نواز سمجھے جاتے ہیں مگر ان کا حالیہ بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آنکھیں کھول دینے کے مترادف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ تحریک آزادی نے بھارتی حکمرانوں کی نیندیں اُڑا دی ہیں۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک سینکڑوں کشمیری عوام بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں۔ کشمیری نوجوان بپھرے ہوئے ہیں اور وہ بھارت کے ظلم سے آزادی چاہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتر کرنے اور ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے دیرینہ مسئلہ کشمیر کو فی الفور حل کرنا ہو گا۔ بھارت جموں و کشمیر کے معاملے میں مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ اُس نے کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے امریکی ثالثی کو بھی مسترد کردیا ہے۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اورجموں و کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ ہمیں اپنی شہ رگ کی حفاظت کرنے کے لئے اپنا حقیقی کردار ادا کرنا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ گزشتہ 70سالوں سے جموں کشمیر میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ گونج رہا ہے۔ حالیہ تحریک آزادی کشمیر میں بھی آئے روز لاکھوں کشمیری مرد و خواتین پاکستانی پرچم اٹھائے بھارت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کشمیری عوام بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے پیاروں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کر رہے ہیں۔ پاکستان سے ایسی والہانہ محبت و عقیدت کا اظہار اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کشمیری عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اب بھارتی ظلم و بربریت کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ بھارت کو پاکستان میں مداخلت بند کر کے ایک اچھا ہمسایہ ملک بن کر رہنا ہوگا۔ اُسے پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا رہا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان کشمیر پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ضمنی انتخابات کو بھی کشمیری عوام نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ کشمیری عوام ہندوستان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے بلکہ وہ پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے کر اپنا وعدہ پورا کرے۔ اگر اب بھی انڈیا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری مسلمانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کاحق نہ دیا تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔ ہندوستان میں اس وقت آسام، بنگال سمیت کئی علاقوں میں علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔ ان شاء اللہ جموں و کشمیر نے تو آزاد ہو کر رہنا ہے، اگر ہندوستان نے کشمیریوں پر اپنا ظلم جاری رکھا تو وہ کئی حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ بھارت کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دے اور دہشت گردی سے باز آ جائے۔ بھارت سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے مگر وہ اپنی انا کے ہاتھوں مجبور ہے۔ ہندوستان اگر واقعی سی پیک کے ثمرات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اسے پاکستان دشمنی کو ترک کے اپنے رویے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ ایشیا کی ترقی کامنصوبہ ہے۔ خطے کے تمام ملکوں کو اس سے فوائد حاصل ہوں گے۔ اب تک روس، ایران، جرمنی، رومان بھی اس میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کرچکے ہیں۔ سعودی عرب اور ترکی بھی اس منصوبے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ سی پیک دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے۔ 57ارب ڈالر مالیت سے زائد کایہ عظیم منصوبہ خطے کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے۔ سی پیک پر بڑی تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔ ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر کے دو بڑے منصوبوں ملتان، سکھر موٹر وے اور قراقرم تا حویلیاں تھاکوٹ سیکشن ہائی وے کو سی پیک کے لئے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔ ان منصوبوں کے علاوہ بلوچستان کے عوام کے لئے خضدار بسمیہ شاہراہ اور مغربی روٹ پر ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کی اپ گریڈیشن سے بھی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔

.
تازہ ترین