• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روٹھے پیا منائوں کیسے؟
چیئرمین سینیٹ نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا، وزراء کی غیر حاضری پر ناراض، منانے کی تمام کوششیں ناکام، کئی سینیٹرز بھی مستعفی ہونے کو تیار، سچ یہ ہے کہ رضا ربانی ہمارے اکلوتے پارلیمینٹرین ہیں، وہ اپنی ہو یا کوئی دوسری پارٹی، غلط کام پر سب کو کھری کھری سنا دیتے ہیں، وزراء کا سینیٹ اجلاس میں غیر حاضر رہنا اب تمام ایوانوں میں رائج ہے قومی اسمبلی کے اسپیکر اپنا جان کر زیادہ نوٹس نہیں لیتے، لیکن رضا ربانی کو یہ بات برداشت نہیں، چاہے اپنے ہوں یا دوسرے اپنے تمام وزراء ایک جگہ جمع ہوں مشورہ کریں اور باجماعت چیئرمین سینیٹ والے کو منائیں اور لکھ کر دیں کہ اب باقی دن وہ اور کچھ نہیں کریں گے صرف سینیٹ میں حاضری دیں گے، اس کے لئے انہیں کتنی بھی عاجزی انکساری کرنا پڑے کر لیں کیونکہ؎
منتاں تے ترلے چارے کریندے
روٹھڑے یار ڈاہڈے اوکھے منیندے
وزیراعظم سے گزارش ہے؎
یہ جو تیرے وزیر ہوتے ہیں
کیوں اتنے بے پیر ہوتے ہیں
ان کو ذرا قابو میں لائیں، اور حکیم مومن خان مومنؔ کا یہ شعر نہ سنائیں کہ؎
عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مومن
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوںگے
البتہ اپنا شعر جان کر یہ سنا دیں؎
مدت ساری تو کٹی غیر حاضری میں
آخری وقت میں تو حاضر جناب ہو جائو
خادم پنجاب کا خدمت مرکز
حکومت پنجاب کی جانب سے عوامی سہولت کا جدید نظام قائم کر دیا گیا ہے اب شہری ون ونڈو آپریشن کے تحت آسان اور فوری خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ تفصیلات سامنے آ چکی ہیں۔ یہ خدمت مراکز پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں کام کریں گے بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ حکمران انتخابات کے قریب آنے پر اس طرح کے کام کیا کرتے ہیں، ہم سمجھتے کہ چلو یونہی سہی اگر جاتے جاتے بھی کوئی توبہ کر لے اچھے کام کر لے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے معاف کر دیتا ہے اور اس کی نیکی درج کر لی جاتی ہے، 16خدمت کھڑکیوں میں لوڈ شیڈنگ کی کھڑکی شامل نہیں، اور نہ مہنگائی کھڑکی کا کوئی وجود یہی دو کھڑکیاں کھول دی جاتیں کتنی ہی کھڑکیوں کی ضرورت نہ رہتی، لیکن اب کیڑے مکوڑے نکالنے کے بجائے خادم پنجاب کی اس کاوش کو سراہنا کامیاب بنانا ہم سب کا اخلاقی فرض ہے، خدمت کا جذبہ تو ان کا شروع دن سے ہے یہ کہنا درست نہ ہو گا کہ ووٹ لینے کے لئے یہ کیا جا رہا ہے زیادتی ہو گی،کام، کام اور کام تو وہ اپنے ہر دور میں کرتے رہے ہیں، اگر مہنگائی کھڑکی بھی کھول دی جائے تو کم از کم گاہک کو کوئی دکاندار نہیں لوٹ سکے گا، جہاں 16ہیں ایک سترہ ویں کھڑکی کھل جائے تو یہ ایک بھی سب پہ بھاری ہو گی، ہاں لوڈ شیڈنگ والی کھڑکی کا مطالبہ ہم وزیر اعلیٰ کی مجبوری کے پیش نظر واپس لیتے ہیں۔ یہ ’’خدمت مرکز‘‘ ایک بہترین اقدام ہے، اور قابل تقلید بھی باقی صوبوں کے وزراء اعلیٰ اگر ایک آدھ رکعت شہباز شریف کی امامت میں بھی پڑھ لیں۔ عوام ان مراکز سے استفادہ کریں اگر یہ ٹوپی ڈرامہ ہو تو خدا کو حاضر ناظر جان کر فیڈ بیک دیں ۔
٭٭٭٭
بھیڑیئے! ہم شیر ہیں میمنہ نہیں
بھارت نے کہا ہے:کلبھوشن کی سزا پر تعمیل کو بھارتی شہری کا قتل سمجھا جائے گا جیسا دھیرے دھیرے پاکستان کے بے گناہ قیدیوں کو قتل کی دھمکی کلبھوشنکے کے لفافے میں بند کر کے دے رہا ہے لیکن وہ یہ جان رکھے کہ یہ طریقہ ہم بھی اختیار کر سکتے ہیں، کیونکہ جنگ اور محبت میں سب جائز ہے، اب تو ہمیں جپھیاں بھی یاد نہیں ’’توں کیتیاں تے اساں نپیاں‘‘ یاد ہیں، اگر سیزر، بروٹس کی تلاشی لے کر جپھی ڈالتا تو بچ جاتا، بہرحال آئندہ را احتیاط! کلبھوشننے اپنی زبان سے پاکستان کے ہزاروں شہریوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے، اگر ہم ہزاروں پورا کرنے پر آ گئے تو مودی کو گلہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ قصاص میں گنتی پوری کی جاتی ہے، کبھی کبھی ہر معقول پاکستانی شہری کے دل میں یہ خیال آتا ہے؎
تجھے کیا بُرا تھا مودی جو بقائے باہمی پہ رہتے
ہم سب ترقی کرتے، آپس میں یار ہوتے
کاتبِ تقدیر نے لکھا ہے کہ انگریزی استعمار کے پیٹ سے نکلنے والے یہ دونوں ملک درحقیقت جڑواں ہیں، یہ اگر مل کر نہیں رہیں گے تو تقدیر کو مائنس ون کا فارمولا اختیار کرنا ہو گا، اور جو آگے اس کا نتیجہ لکھا ہے وہ پڑوسی ہونے کے ناتے ہم نہیں بتاتے مگر اب بھارت بھی بندے کا پُتر بنے، ان سازشوں، مکاریوں اور جنگوں سے کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گا، دیکھیں جی اس دنیا میں سدا تو رہنا نہیں اور یہ کہ؎
ہم ہوں تم ہو یا کوئی اور ہو حق تو یہ ہے کہ
سکندر جب گیا دنیا سے دونوں ہاتھ خالی تھے
٭٭٭٭
جاگو جاگو اب تو جاگو!
....Oوزیراعظم کا جلسہ جیکب آباد۔
یہ جلسہ دیکھنے کے بعد خیال آیا کہ اہل ہوں نہ ہوں ووٹ انہی کو دے بیٹھے
کرنا تھا انکار اقرار تمہی سے کر بیٹھے
....Oبموں کی ماں کو ٹیسٹ کرنے کے لئے افغانستان کا انتخاب کیوں؟
کیا افغانستان کے کٹھ پتلی حکمران اور حقیقی عوام اب بھی امریکہ کے مقاصد نہیں جان سکیں گے!
....Oتوہین رسالت کے حوالے سے حکومت اعلان کر دے کہ آئندہ ایسا کوئی بھی واقعہ حکومت کو رپورٹ کیا جائے، اور ایک مخصوص عدالتی بنچ اس کا فیصلہ کرے، کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہ لینے دیا جائے، اگر اس طرح کوئی بھی ذاتی بدلہ لینے کے لئے توہین رسالت کا الزام لگا دے تو اس کے پاس قتل ناحق کا جواز آ جائے گا، اچھا ہو گا کہ عشق رسول ﷺ کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی فرد کو صرف الزام دینے پر قتل کا حق نہ دیا جائے، ورنہ یہ خود توہین رسالت قانون کی توہین ہو گی کہ افراد اپنے بدلے توہین رسالت کی آڑ میں لینا شروع کر دیں یہ معاملہ جلد از جلد خوش اسلوبی سے تمام مکاتب فکر کی اجتماعی رضا مندی سے حل کر دیا جائے ورنہ اس طرح کئی دہشت گرد بھی اسے اپنے لئے ایک نئی حد بنا لیں گے۔



.
تازہ ترین