• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کبھی اس پگ میں کبھی اس پگ میں
اوپر تلے دو خبروں پر نظر ٹک کر رہ گئی اوپر شہباز شریف کہتے ہیں نیازی صاحب! آپ نے قوم کے چار سال ضائع کئے ہم ملک کو آگے لے گئے،
نیچے عوام کہتے ہیں گرمی اور لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی، لوگ تڑپ اٹھے، لاہور سمیت کئی شہروں میں مظاہرے، منطق کی رو سے یہ دونوں خبریں دو صُغرے کُبرے ہیں دونوں کو ملا کر حد اوسط نکال لیں حقیقی نتیجہ سامنے آ جائے گا، حکمرانوں کو عمران ہو جانے اور لوڈ شیڈنگ جو علاج یا حل ہمیں سمجھ آیا ہے وہ یہ ہے کہ شہباز شریف لیپ ٹاپ کے بجائے سب کو ایک ایک اے سی دے دیں اور بجلی ہو نہ ہو مفت کر دیں، اس طرح سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی کو بھی کوئی تکلیف نہیں ہو گی، ہم تو اکثر جھٹکا برانڈ کے رموز خسروی حکمرانوں کو بتاتے رہتے ہیں، مگر وہ ہمیں پیمنٹ ہی نہیں کرتے، اور ایک ہم ہی نہیں تنہا دانش کے اسٹال ہزاروں ہیں، سب کو کھو کے والے گن کر پیسے دے دیتے ہیں، مگر حکمرانوں کو ملک کے بجائے کتنا ہم آگے لے گئے ہیں ہمیں کوئی پوچھتا ہی نہیں؎
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس ’’غربت بیجا‘‘ میں عزت سادات بھی گئی
کڑوا سچ تو یہ ہے کہ ہم حرام حلال جس طرح بھی کما کر امیر ترین ہوتے آج ہم بھی قلم قرطاس طاق جہالت پر رکھ کر کتنے لائق فائق بلکہ کسی کرسی پر بھی قابض ہو کے، یہ جو ہم ہر روز تنقید کرتے ہیں یہ اس لئے کہ ہم خالی ہیں اس لئے ’’تھوتھا چنا ماجے گھنا کے مصداق بجتے رہتے ہیں جیسے رنگ محل میں ایک رقاصہ کہہ رہی تھی؎
گھنگھرو کی طرح بجتے ہی رہے
کبھی اس پگ میں کبھی اس پگ میں
٭٭٭٭
جو چاہے آپ کا مالِ کرشمہ ساز کرے
آصف زرداری کہتے ہیں آئندہ صدر نہیں بنوں گا، وزیراعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی یہ کون لوگ ہیں جن کو کرسیوں کے علاوہ کوئی اور چیز منتخب کرنے کی عادت ہی نہیں رہی، کیسے بے دھڑک بڑی روانی سے کہتے ہیں اور پھر فیصلے خود کرنے سب اچھی چیز اپنی طرف کر لی اور کہنا کہ فیصلہ پارٹی کرے گی کہ وہ وزیراعظم بنیں نہ بنیں، بہرحال اب صدارت کی کرسی پر بیٹھنے سے صاف انکار کر دیا، یہ ہمارے سیاستدان کیا صرف اور صرف سیم و زر کی بنیاد پر حکمرانی کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں، یہ ان سے چھین لی جائے تو ان کے پاس تن پر کپڑے رہ جائیں گے اور نائب قاصد بھرتی ہونے جائیں تو اہلیت کی بنیاد پر انٹرویو پاس نہیں کر سکیں گے، صرف اور صرف دولت ہی جہاں لائق فائق ہونے کے لئے کافی ہو وہاں بے عقلوں کو بھی بڑے بڑے فلسفے سوجھتے ہیں، ہم یہاں زرداری کی بات نہیں کر رہے مال و دولت کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، کیا کھوپڑی میں دماغ اور علم، ذہانت کوئی دولت نہیں؎
جب ہاتھ لگے دولت پلے نہ ہو ذہانت
کھلتے ہیں امیروں پر آدابِ غلامانہ
ہر پارٹی کا ایک سربراہ ہوتا ہے، ہر پارٹی میں انتخابات بھی ہوتے ہیں، مگر اس کے باوجود پارٹی لیڈر نہیں بدلتا، باپ نہیں تو بیٹا لیکن خاندان سے قیادت باہر جائے ایسا انتخاب نہیں چاہئے پارٹی میں، چند تجوریوں میں بے تحاشا دولت کا گردش میں نہ آنا ہی قومی ستارے کے گردش میں آنے کا سبب ہے، اپنی پارٹی انتخابات ذرا وسیع کر لیں اور قومی بنا دیں تو جمہوریت اسی طرح شہزادے جنتی رہے گی۔ قوم سے ہم کیا کہیں کیا توقع رکھیں کہ وہ کسی لائق، دیانتدار کو جن لائیں گے، ان کے ذہنی اعصاب تو حکومت ہو یا اپوزیشن دونوں نے پہلے ہی شعل کر دیئے ہیں۔
٭٭٭٭
اُبکائی آ گئی
مریم نواز نے کہا ہے:معافی چاہتی ہوں کہ اس ویڈیو کو ری ٹویٹ کر رہی ہوں جسے دیکھ کر خود مجھے اُبکائی آ گئی۔ پہلے تو ہم قارئین کو یہ بتا دیں کہ درحقیقت اُبکائی ہوتی کیا ہے ماہرین طب کے مطابق معدے کی حرکت جس سے طبیعت قے کی طرف مائل ہوتی ہے مگر خارج کچھ نہیں ہوتا، اُبکائی کہلاتا ہے، یہ وہی ویڈیو ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس غیر انسانی انداز میں کشمیری نوجونواں پر بھارتی فوج تشدد کرتی ہے، اگرچہ یہ تو اب جا کر وائرل ہو گئی کیونکہ فرسٹ ڈاٹر نے اسے ایک نہیں دو بار ریلیز کیا ہے، ورنہ یہ ویڈیو تو ستر سال سے چل رہی ہے آن ایئر اب ہوئی ہے۔
مریم سچ کہتی ہیں یہ منظر واقعی اُبکائی آور ہے، لیکن بالعموم درد ناک منظر انسان کو رُلا دیتا ہے، بہرحال محترمہ کا کشمیر میں ہونے والے مظالم میں ردعمل بتاتا ہے کہ شریف خاندان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کتنا کنسرنڈ اور ٹچی ہے، یہ مسئلہ حل ہو گا تو اسی خاندان کی حکمرانی میں ہو گا ورنہ کبھی نہیں، ہم سب کو دختر اول کی تقلید کرنا چاہئے، اور یہ جو فضول قسم کے ٹویٹ کرتے رہتے ہیں ان کے بجائے دنیا کو وہ مظالم دکھائیں جو بھارت نہتے کشمیریوں پر ڈھا رہا ہے، یہ ایک طرح سے ملک و قوم کی جانب سے کشمیریوں کو آزادی دلانے کی سفارتکاری ہے اب دیکھیں کہ بموں کی ماں جس کے پائوں تلے دوزخ ہے اسے سی ون 30پر لاد کر افغانستان میں پاکستان کے قریب بلاسٹ کرنا کیا دہشت گردی نہیں؟ ایسے ہی اپنے پیرو مرشد امریکہ کی اتباع میں بھارت کا کشمیر میں اُبکائی لانے والے مظالم کرنا ریاستی دہشت گردی نہیں؟ دہشت گرد ہمیشہ منہ زور سرکش ریاستیں ہی جنم دیتی ہیں پھر ان کو تربیت دے کر خود کمان کرتے ہوئے ان کے خلاف جنگ بھی لڑتی ہیں، اسے کہتے ہیں ’’دام ہمرنگ زمین‘‘ کہ مسلم پنچھی پھنسے ہی پھنسے، مریم نواز کے ہم با جماعت شکر گزار ہیں کہ وہ ان دنوں ٹویٹ سیاست کر رہی ہیں مگر نیک مقاصد کے لئے۔
٭٭٭٭
نظر لگے نہ کہیں پہلی کواس لئے دوسری اٹھا لائے
....Oرانا ثناء:سی پیک کا معاہدہ زرداری نے کیا تو ثبوت لائیں۔ اگر وہ ثبوت لے آئے تو۔۔۔
....Oزرداری:اگلے مہینے سے گو نواز گو کا نعرہ لگوائوں گا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اندر سے سب ’’دولتمندان سیاستدانان‘‘ ایک جیسے ہوتے ہیں جو چیز ایک کے زیر استعمال ہوتی ہے دوسرا بھی ضرورت پڑنے پر استعمال کر لیتا ہے، پھر یہ کہنا کہ ان کی آپس میں نہیں بنتی نہ ہی ان میں کوئی مفاہمت ہے، غلط ہے، مقام شکر ہے کہ جس طرح ہم عوام سب ایک نہیں حکمران سیاستدان یعنی سوسائٹی کے امیر ترین افراد مکمل طور پر ایک ہیں اور اسی وجہ سے چند خانوادے بار بار ہم پر حکومت کرتے ہیں اور ہم عوام ایک نہ ہونے کے باعث بغیر سفارش رشوت کے اپنا بچہ چپراسی بھی نہیں رکھوا سکتے،
....Oمریم اورنگزیب مخالفین سیاست چمکانا بند کریں، نواز شریف کو پاناما فیصلے سے کوئی ڈر نہیں۔ ایک اور مقام شکر یہ ہے کہ اب مریم بھی دو ہو گئی ہیں، اس لئے ایک ناراض ہوں تو ہم کہہ سکتے ہیں دوسری بارے کہا تھا، پہلے تو آپشن ہی نہیں تھا، باقی ہم بھی مریم کی آواز میں اپنی آواز کا چندہ ڈال کر مزید کہیں گے کہ سیاست کے بجائے بوٹ چمکایا کریں۔ نواز شریف کو پاناما سے ڈر نہیں لگتا، مگر پاناما کیس اس کا فیصلہ چیزے دیگر است۔

.
تازہ ترین