• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جاپان کا موجودہ دارالحکومت ٹوکیو ایک تاریخی شہر ہے جس نے ترقی اور تباہی کی انتہائیں دیکھی ہیں،اس شہر میں جہاں سولہویں صدی کے اوائل میں لگنے والی آگ نے ایک لاکھ لوگوں کو ہلاک کیا تو بیسویں صدی میں آنے والے تباہ کن زلزلے نے شہر کے ایک لاکھ سے زائد افراد کی جان بھی لی پھر دوسری جنگ عظیم میں ہونے والی شدید امریکی بمباری نے بھی شہر کو کھنڈر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن یہ جاپانی قوم کا عزم تھا کہ اس شہر کو ایک بار پھر دنیا کا ترقی یافتہ ترین شہر بناکر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جاپانی قوم کے اس تاریخی شہر کی تاریخ سے اپنے قارئین کو روشناس کرانے کے لئے کچھ تاریخی حقائق سے آگاہ کیا جارہا ہے توقع ہے کہ ٹوکیو کے حوالے سے تاریخی حقائق پر مبنی یہ معلومات قارئین کی معلومات میں اضافے کا سبب بنے گی، ٹوکیو شہر کی تاریخ چار سو سال پرانی ہے ماضی میں ٹوکیو کو EDO کہا جاتا تھا سیاست اور معیشت کا مرکز بنانے والے حکمراں Tokugawa Ieyasu توکوگاوا لیاسو تھے جنھوں نے ایدو (سابق ٹوکیو )میں1603ء میں جاپان میں بطور فیڈول حکمراں حکومت قائم کی جسے Tokugawa Shogunateکہا جاتا ہے،توکوگاوا لیاسو تو1606ء میں وفات پاگئے تاہم ان کی حکومت ان کے جانشینوں کے ذریعے اگلے ڈھائی سو سال تک جاپان میں قائم رہی، اس عرصے میں ایدو یعنی( سابق ٹوکیو) نے معیشت و ثقافت میں شاندار ترقی بھی کی جبکہ تباہیوں کا منہ بھی دیکھا، اس دوران ایدو کی شہرت اپنی ترقی،بیش بہا مواقعوں کی بدولت پورے جاپان میں پھیل چکی تھی اور یہاں کی آبادی بڑھ کر تیرہ لاکھ افراد تک پہنچ چکی تھی،اس وقت کے جاپان کے فیوڈل حکمراں توکوگاوا لیاسو کی جانب سے قائم کردہ حکومت جسے توکوگاوا شوگنات بھی کہا جاتا ہے کے دوران ہی1657ء میں ایدو میں شدید آگ بھڑک اٹھی جس سےایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد اس وقت کی حکومت نے جدید ٹوکیو کے قیام کے لئے سوچ بچا ر شروع کی تاہم اس وقت اس پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہوسکا، Tokugawa Shogunateکے دوران جاپان میں علمی میدا ن میں بھی ترقی دیکھی گئی جس میں 1674ء میں جاپان کے معروف ریاضی داں سیکی تاکا کازو نے الجبرا کی معروف ہاتسوبی سانپو Hatsubi-Sanpoنامی equationپیش کرکے عالمی شہرت حاصل کی،اسی دور میں1718ء میں ایدو یعنی سابقہ ٹوکیو میں آگ بجھانے کے حوالے سے فائر فائٹنگ کا ادارہ قائم کیا گیا تاکہ شہر میں کسی بھی طرح کی لگنے والی آگ کو فوری طور پر بجھایا جاسکے اور کسی بڑے جانی و مالی نقصان سے بچا جاسکے، اسی دوران 1712میں ایدو میں پہلی مردم شماری کی گئی جس میں ایدو کی آبادی تیرہ لاکھ شمار کی گئی،1722ء میں سرکاری سطح پر پہلا اسپتال قائم کیا گیا جس میں شہریوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی اس اسپتال کا نام Koishikawa Yojoshoکوئشی کاوا یوجو شو رکھا گیا، اسی دور میں1854ء میں جاپان اور امریکہ کے درمیان امن معاہد ہ بھی ہوا جس میں دونوں ممالک نے تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا، اس دور کے آخری حکمراں توکو گاوا یوشینوبو ثابت ہوئے جنھوں نے تاکوگاوا شوگنات دور کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور حکومت ایک با ر پھر جاپان کے شہنشاہ کے حوالے کردی جس کے بعد1868ء میں جاپان میں میجی MEJI دور کا آغاز ہوا اور ایدو کا نام تبدیل کرکے ٹوکیو رکھ دیا گیا جسے صوبے کا درجہ دے دیا گیا اور ایک بار پھر جاپان میں اقتدار شہنشاہ جاپان کے پاس آگیا،اس سے قبل جاپانی شہنشاہ کیوتو میں رہا کرتے تھے جسے اس وقت جاپان کے دارالحکومت کا درجہ بھی حاصل تھا،1872میں ٹوکیو میں پہلی ریلوے لائن کا آغاز ہوا جو ٹوکیو کے شمباشی علاقے سے یوکوہاما کے درمیان شروع کی گئی جس کے بعد جاپان میں صنعتی ترقی کا باقاعدہ آغازہوا، 1877میں ٹوکیو میں پہلی صنعتی نمائش کا آغاز ہوا جو ٹوکیو کے علاقے وینو پارک میں منعقد ہوئی 1879 میں ٹوکیو میں پہلی صوبائی کانفرنس ٹوکیو میں منعقد ہوئی جبکہ 1882میں پہلے چڑیا گھر کا افتتاح ہوا جو وینو میں قائم کیا گیا، جاپان میں 1885میں پارلیمانی نظام کاا ٓغاز ہوا اور ایتو ہیروبومی جاپان کے پہلے وزیر اعظم منتخب ہوئے، جس کے بعد 1888میں جاپان میں بلدیاتی نظام رائج کیا گیا 1889میں جس میں جاپان میں پندرہ صوبے جنھیں وارڈ کہا جاتا تھا اور ٹوکیو کو شہر کا درجہ دیا گیا،1894میں مارونوچی کے علاقے میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو فو کی پہلی سرکاری عمارت کی تکمیل ہوئی،جبکہ اسی سال چین کے ساتھ جاپان کی جنگ سینو جاپان شروع ہوئی جو 1995ء تک جاری رہی، اسی سال جاپان کی روس کے ساتھ بھی جنگ ہوئی،1914ء میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہوا جو اگلے چار سال تک جاری رہی جبکہ1918ء میں جس وقت جنگ عظیم اول ختم ہوئی اسی سال ٹوکیو ریلوے اسٹیشن بھی مکمل ہوا،1920ء میں جاپان اقوام متحدہ کا بانی ممبر بنااور ٹوکیو فو میں مردم شماری کا آغاز ہوا اور ٹوکیو کی آبادی تیرہ لاکھ سے بڑھ کر چھتیس لاکھ تک پہنچ چکی تھی،1923ء میں ٹوکیو اور اس کے اطراف میں خطرناک زلزلہ آیا جس میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے جبکہ تین لاکھ مکانات تباہ ہوگئے جس نے جاپانی عوام کو شدید صدمے میں مبتلا کیا تاہم جاپانی حکومت اور عوام نے ہمت نہ ہاری اور ایک دفعہ پھر ٹوکیو کو جدید انداز میں تعمیر کیا گیا،1925ء میں جاپان میں سرکاری ریڈیو اسٹیشن کا قیام عمل میں لایا گیا، 1927 ء میں جاپان میں پہلی سب وے یا زیر زمین ریل کا قیام عمل میں لایا گیا جو ٹوکیو کے علاقے اساکسا اور وینو کے درمیان شروع کی گئی تھی،1931ء میں ٹوکیو میں ائیرپورٹ قائم کیا گیا جسے ہانیدا ائیرپورٹ کہا جاتا ہے یہ ائیرپورٹ آج بھی قائم ہے اور اپنی جدت کے لحاظ سے دنیا بھر میں مقبول ہے،1935ء میں ٹوکیو کی آبادی پینسٹھ لاکھ سے تجاوز کرگئی جو امریکہ کے شہر نیویارک اور برطانیہ کے شہر لندن کے برابر تھی،1941ء ٹوکیو کے اطراف میں پورٹ قائم کی گئی جبکہ اسی سال پیسفک جنگ کا آغاز بھی ہوا،1945ء میں اتحادی افواج کی جانب سے ٹوکیو پر شدید بمباری کی گئی جس سے ٹوکیو کو شدید نقصان پہنچا جس کے بعد ٹوکیو کی آبادی میں شدید کمی واقع ہوئی جو گھٹ کر صرف پینتیس لاکھ افراد پر رہ گئی 1947ء میں جاپان کا نیا آئین نافذ کیا گیا جبکہ سیچیرو یاسو ٹوکیو کے نئے گورنر منتخب ہوئے،1951ء میں جاپان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوئے، 1953ء میں جاپان میں ٹیلیوژن سروس شروع ہوئی، 1956ء میں جاپان اقوام متحدہ کا رکن بنا،1962ء میں ٹوکیو کی آبادی ایک کروڑ تک پہنچ گئی جس کی وجہ وہاں معاشی سرگرمیوں میں شدید تیزی تھی،1964ء میں ٹوکیو میں اولمپک گیمز کا انعقاد ہوا جس نے ٹوکیو کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی،1979ء میں ٹوکیو میں پہلی جی سیون سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہوا،1993ء میں ٹوکیو میں عالمی شہرت یافتہ رینبو برج کا افتتاح کیا گیا،یہ تو تھیں ٹوکیو کی چار سو سالہ تاریخ کے حوالے سے چندمعلوماتی جھلکیا ں لیکن ٹوکیو نے ترقی اور تباہی کے کئی دور دیکھے ہیں اور اب دنیا بھر سے سیاح ٹوکیو کو دیکھنے کے لئے جاپان کا رخ کرتے ہیں جہاں عروج و زوال کی ایک طویل اور مکمل تاریخ ہے۔

.
تازہ ترین