• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمرشل ازم کے اندھیروں سے نجات پانے کا کوئی راستہ؟

انسانی تاریخ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) آگہی اور اطلاعات کی ٹیکنالوجی نے حالیہ دس سالوں کے عرصہ میں ایک ملین یا دس لاکھ گنا ترقی کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کسی اور ٹیکنالوجی نے اتنی زیادہ تیزی سے ترقی کرکے دکھانے کی کوشش نہیں کی مگر اس ترقی کی قسمت کا کتنا حصہ اس دنیا کے عام لوگوں تک پہنچ سکنے میں کامیاب ہوسکا ہوگا یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ مگر یہ ہر کسی کو معلوم ہوگا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بے پناہ ترقی کی رفتارسے کمرشل فائدے اٹھانے والوں کی دولت میں کس قدر اضافہ ہوا ہوگا دنیا کی آبادی اس وقت جس کمرشل بھوک کی تسکین کا سامان کرنے والے سسٹم یا نظام کے چنگل میں ہے وہ تسکین پوری نہیں ہوسکتی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے اور معیشت کا نظام امیروں کو اور زیادہ امیر اور غریبوں کی تعداد اور علاقے میں اور زیادہ وسعت پیدا کرنے کا نظام ہے جس کو خود اس نظام کے طور پر چلانے والے وقت کی سب سے زیادہ بے نظمی قرار دینے پر مجبور ہیں اور اندیشہ ظاہر کرنے پر مجبور بھی ہو جاتے ہیں کہ یہ نظام معیشت انسانیت کی بہتری یا ضرورت کی فراہمی کی طر ف نہیں جاتا، قلت اور کمیابی کی طرف جا رہا ہے ۔قدرتی طور پر یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اس صورت حالات سے قدرت خداوندی آگاہ نہ ہو جس کی انفارمیشن ٹیکنالوجی دنیا بھر کی ٹیکنالوجیوں سے زیادہ تیز اور موثر ہے اور یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ مخلوق خدا کے نقصان کی طرف جانے والے نظام معیشت کی اصلاح درستگی اور بہتری کے راستے موجود نہ ہوں اور اس راستہ کا شعور اور ان تک پہنچنے کا علم اور ان پر چلنے کی کوشش کرنے والوں کو آگے آنے کا موقع نہ دیا جائے۔پہیے سے لے کر کمپیوٹرز اور دیگر تمام ایجادات اور دریافتوں پر محنت کو انسانی آبادی کے استعمال میں لانے کے فوراً بعد معیشت کو بازار کے تقاضوں کے تحت کمرشلائز کردیا گیا یعنی بازار کی مارکیٹ نے ان تمام ایجادات کو لوگوں میں فروخت کرنا شروع کردیا آج خداوند کریم کی انمول نعمتوں میں سے پینے کے پانی جیسی نعمت بھی مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ان ہی کالموں میں خیال یا اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ کمرشل دنیا کی ملٹی نیشنل کارپوریشنیں دنیا کی ہر چیز خرید لینے اور پھر فروخت کرنے کی کوشش کرسکتی ہیں یہاں تک کہ پاکستان کے پہاڑوں پر پڑے والے برف بھی گلیشیر اور سمندروں کے آئس برگ بھی کمرشلائز ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ بلاشبہ قیامت کی نشانیوں میں ایک واضح نشانی ہوگی۔خدا وند کریم کی اقدس ذات پر تمام مسلمانوں کا اعتماد اور اعتقاد یہ کہتا ہے یا بتاتا ہے کہ خدا اپنی مخلوق کی مدد سے توجہ نہیں ہٹاسکتا چنانچہ امید ہی نہیں یقین بھی کیا جاسکتا ہے کہ دنیا کو کمرشل ازم کے اندھیروں سے نجات دلانے والی قدرت خدا وندی عمل دکھائے گی اور دنیا کے محنت کش انسانوں کو تمام انسانی ایجادات اور دریافتوں سے براہ راست مدد لینے کی سہولت حاصل ہو جائے گی۔

.
تازہ ترین