• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کارنامے، لوڈشیڈنگ کا سانپ کھا گیا
لوڈشیڈنگ بے قابو، وزیراعظم برہم، انہوں نے کہا گرمی کا بہانہ قبول نہیں، عوام کو فوری ریلیف دینے کی ہدایت۔ قبلہ وزیراعظم صاحب آپ کی برہمی، گرمی کا بہانہ قبول نہ کرنے کی بات اور عوام کو فوری ریلیف دینے کی ہدایت پر اگر فوری عملدرآمد نہ ہوا تو پاکستان کے بلکتے سلگتے کروڑوں غریب عوام یہی سمجھیں گے کہ وزیراعظم نے لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے اور عوامی دبائو کو کم کرنے کیلئے اپنے نامدار بجلی پانی کے وزیروں کی مدد کی ہے، اور بتادیا ہے کہ عام آدمی جب جائز غصے میں ہو تو اسے یوں ٹھنڈا کیا جاتا ہے، بہرحال فوری ریلیف 24گھنٹے میں فراہم کیا جاتا ہے ، دیکھتے ہیں یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے یا نون لیگی قیادت کے سینے میں ہمدرد عوام کیلئے دل بھی دھڑکتا ہے یا نہیں اگر حکومت کہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا تو گھر جائے کیونکہ نہ کر سکنا نااہلی ہے، جس پر صرف گھر جانا ہی بنتا ہے، ساری دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے جس تن لاگے وہ ہی جانے، مگر جو اپنے محلات میں دیوپیکر جنریٹروں کے سائے تلے جلتے بھنتے عوام کو ٹھنڈی اسکرینوں پر دیکھتے ہیں وہ کیا جانیں کہ مہنگائی کے عذاب سہنے والوں کو لوڈشیڈنگ کے ایک اور ابلتے پانی کے دریا کا بھی سامنا ہے، حکمرانوں کی ہر چیز پوری ہے مگر وہ جن پر حکومت کرتے ہیں ان کی ہر ضرورت ادھوری ہے، اور پھر بھی یہ نعرے کہ عوام پھر ان ہی کو کرسی پر بٹھائیں گے، اگر ایسا ہی عوام کرینگے تو پھر خدارا ہر ظلم سہیں ہر زیادتی برداشت کریں اور گھروں میں برا بھلا بھی نہ کہیں۔
یکے از خواجگان فرماتے ہیں!
وفاقی وزیر پانی بجلی خواجہ آصف:لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہمیں گالیاں پڑ رہی ہیں، صورتحال پر جلد قابو پا لیا جائے گا، خواجہ صاحب آپ تو گالیاں کھا کے بھی بدمزا نہ ہوئے یہ تو وزیراعظم کی برہمی ہے جس نے اتنا کہنے کی بھی آپ کو توفیق دیدی، اور یہ لوڈشیڈنگ ہے جس کے باعث وزیراعظم کے گیم چینجر سی پیک کو بھی گالیاں پڑ رہی ہیں، لوگ بجلی مانگتے ، مہنگائی کی ٹھکائی چاہتے ہیں، اگر حکومت وقت میں سکت ہے تو عام لوگوں کے منہ بند کرنے کا سامان کرے ورنہ غیرت حکمرانی کا تقاضا تو یہی ہے کہ اپنا سامان باندھیں، اہل قلم میں صریر خامہ کو نوائے سروش جانتے ہیں، وہ کچھ بھی قبول نہیں کرتےکچھ بھی ہاتھ پھیلا کر نہیں مانگتے وہ صرف اپنے اردگرد بے قرار بے اثر بے بس عوام کی بے چینی کو دیکھتے سنتے اور لکھتے ہیں۔ ہم قلاقند نہیں کھاتے کہ زہر ہلاہل کو قند کہیں، انقلاب لانے والے اہل دانش، اہل قلم، قبر جتنی جگہ گھیرتے تھے، اور قوموں کو زندہ کر کے وہ دوگز زمین بھی چھوڑ کر امر ہوگئے، کچھ کہتے ہیں ناامیدی مت پھیلائو ارے امید کیلئے بھی ایک ہلکی سی کرن درکار ہوتی ہے۔ گھٹا ٹوپ اندھیروں میں کوئی امید کا دیا جلانے کیلئے ایک چنگاری بھی کہاں سے لائیں، اگر آتے ہی لوڈشیڈنگ کا چارہ کیا ہوتا تو آج لوگوں کے منہ سے دشنام نہیں پھول جھڑتے، غریب عوام کے دل بہت کشادہ ہوتے ہیں، وہ حکمرانوں کی تھوڑے بھلے کو بہت مان کر ان کے حق میں نعرے لگاتے ہیں مگر مہنگائی کا ہتھوڑا چلتا جاتا ہے کیا کچھ خوف خدا ہے؟
خبردار! ٹرمپ آیا جمپ آیا!
امریکی مشیر کی نریندر مودی اور اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقاتیں، فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق، ہمارا ہر قدم امریکی صدر کی نظر میں پراکسی، اور ہمارے دشمنوں کو مضبوط کرنے پر اتفاق یہ ہے وہ ’’دو مونہی ‘‘ پالیسی جو آج کی بات نہیں، پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے جاری ہے، مگر ہمارے ہر دور کے حکمران بھلے اپنے ملک کو فراموش کردیں مگر انکل سام کو راضی رکھنے کیلئے مگر اپنے ہاتھ سے امریکی جنت نہیں جانے دینگے، امریکہ واحد سپر پاور بھی ہمارے ہی حکمرانوں نے بنایا، اب ٹرمپ ہوں یا کل کے سابقہ صدر امریکہ ،سب پاکستان کو استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینکتے چلے آرہے ہیں، یاد رہے کہ دشمنوں کو دشمنی ہم عوام پاکستان سے ہے، حکمرانان پاکستان سے نہیں، مگر ہم عوام اپنی جگہ قصوروار ہیں کہ امریکہ کی پسند کو اپنے سروں پر ذوق شوق اور جوش و جذبے سے مسلط کرتے ہیں، پچھلے دنوں دختر اول نے بڑے فخر سے کہا ہم نے انڈسٹری کی توانائی پوری کردی ہے، آخر کس کا پیٹ کاٹ کر، کس کا دیا بجھا کر، کس کے بچوں کو آگ برساتی گرمی میں جلا کر، کیا یہ انڈسٹری عوام کی ہے، اس کے لئے ہے، کیا اس سے یہاں خوشحالی آگئی مہنگائی رخصت ہوگئی سچ کیوں نہیں کہا جاتا کہ کارخانہ داروں نے اپنے کارخانوں کی بجلی پوری کردی، اور احسان توانائی سے محروم غریب عوام پر دھر دیا کیوں امریکہ کے کہنے پر ایران سے بجلی نہیں لی جارہی کیوں گیس پائپ لائن پر کام بند ہے، کیوں امریکہ کے بنائے 36ملکی اسلامی ممالک کا عسکری اتحاد قبول کرلیا۔
قوم کو فیصلے کی آمد مبارک!
٭.....لوڈشیڈنگ بے قابو ہوگئی،
بے قابو تو حکومت ہوئی ہے الزام لوڈشیڈنگ کو!
٭.....چوہدری نثار:پاناماکیس کچھ بھی ہوسکتا ہے،
یہ تو کوئی بھی کہہ سکتا ہے۔
٭.....مریم اورنگزیب:قیاس آرائیاں نہ کی جائیں،
صرف خود آرائیاں کی جائیں کیونکہ وہی سہاگن جو پیا من بھائے!
٭.....شیخ رشید! اب کوئی کام نہیں صرف انتظار فیصلے کا،
یہ بھی لہو لگا کے شہیدوں میں شامل ہیں۔
٭.....سرا ج الحق:فیصلے کے بعد لائحہ عمل کا اعلان ایک فیصلے پہ موقوف ہے سب کی قسمت، قسمت سنورے یا بگڑے کچھ فیصلہ تو ہو

.
تازہ ترین