• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما کیس ، چار ماہ تین دن میں 36 سماعتیں، عمران خان کی حاضری سب سے زیادہ

اسلام آباد( رپورٹ /رانامسعود حسین ) سپریم کورٹ میں ʼʼپانامہ پیپرز کیس‘‘ کی 4 ماہ 3 دن میں 36  سماعتیں ہوئیں جبکہ مجموعی طورپر مقدمہ 96گھنٹے تک سنا گیا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ 57روز بعد سنایا۔پاناما کیس کی 36 سماعتوں کے دور ان تقریباً25 ہزار سے زائد دستاویزات پیش کی گئیں ۔ پاناما کیس کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی کیس میں دلچسپی سب سے زیادہ رہی۔ وہ 36میں سے 32سماعتوں میں سپریم کورٹ میں موجود رہے اور 93گھنٹے کیس کو دیئے۔ ان کے بعد شیخ رشید کی حاضری رجسٹر میں بھرپور رہی۔ 35میں سے 31سماعتوں میں موجود رہے اور 83گھنٹے کیس کو توجہ سے سنا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون ظفر اللہ خان بھی تمام سماعتوں میں باقاعدگی سے موجود رہے اور 77گھنٹے کیس کے ہر پہلو کا جائزہ لیتے نظرآئے جس کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی دلچسپی بھی کیس میں کم نظر نہیں آئی۔ انھوں نے 35میں سے 26سماعتوں میں اپنی حاضری یقینی بنائی اور مجموعی طور پر 76گھنٹے کا وقت عدالت میں گزارا۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے پاناما کیس کے دوران 67گھنٹے گزارے جبکہ شاہ محمود قریشی نے مجموعی طورپر 62گھنٹے کیس پر توجہ مرکوز رکھی۔واضح رہے کہ  پانامہ پیپرز لیکس درحقیقت پانامہ لینڈ میں واقع دنیا کی چوتھی بڑی آف شور لاء فرم موساک فنسیکا(Mossack Fonseca)  کی 11.5ملین افشاء ہونے والی دستاویزات سے متعلق ہے ،جو کسی بھی ذریعہ سے لیک ہوگئیں اورایک جرمن اخبار اور تحقیقاتی صحافت کے ایک ادارہ ʼʼدی انٹر نیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹسʼʼ نے انہیں بی بی سی اور گارڈین سمیت دنیا بھر کے اخبارات کو شیئر کیا۔ موساک فنسیکا نامی یہ فرم دنیا بھر کے امیر ترین لوگوں کے اثاثے چھپانے اور انہیں ٹیکس چوری میں مدد دینے کے لئے مشہور ہے۔ اسکینڈل سامنے آنے پرآئس لینڈ اور یوکرائن کے وزیر اعظموں کو مستعفی ہونا پڑا جبکہ برطانیہ ،برازیل اور پاکستان کے وزیر اعظموں کے لئے بھی سخت مشکلات پیدا ہو گئیں کیونکہ اسی فہرست میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے تقریباً ڈھائی سو سے زائد افراد کے نام بھی شامل تھے ۔
تازہ ترین