• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل سے مل کر دہشت گردی ختم کرینگے، افغان فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، نواز شریف،جنرل باجوہ، مزار شریف طالبان حملے میں ہلاکتیں 150 ہوگئیں

کراچی (نیوز ڈیسک )پاکستان نے افغانستان کے صوبے بلخ میں فوجی اڈے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل سے مل کر دہشتگردی ختم کریں گے ، دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ دشمن ہے ، مشکل گھڑی میں افغان فوج اور بہادر عوام کیساتھ کھڑے ہیں ، وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کی جانب سےجاری بیان میں واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے،وزیراعظم نوازشریف نے بھی مزارشریف میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ، دہشتگردی کےوحشیانہ اور بدترین واقعے پر افسوس ہے،ہمارے دل دہشت گردی کاشکار ہونیوالے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کےخلاف جنگ کےلیے پرعزم ہیں، افغان بھائیوں کا دکھ سمجھ سکتےہیں، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے،دہشت گردی مشترکہ دشمن اور خطے کے امن کےلیے خطرہ ہے،افغانستان میں امن واستحکام کیلئے اپنی ہرممکن کوششیں جاری رکھیں گے،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزار شریف میں افغان فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گر د ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، ہم انہیں شکست دیں گے، آئی ایس پی آر کے مطابق اپنے جاری بیان میں آرمی چیف نے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر د کھ وافسوس اور افغان فوج اوربرادربہادر افغان قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ، آرمی چیف نے کہا کہ دکھ کی گھڑی میں پرعزم افغان قوم کیساتھ کھڑے ہیں، جرمنی نے بھی افغان فوجی اڈے پر حملے کی مذمت کی ہے ، میرکل نے ہفتے کے روز افغان صدر اشرف غنی کو ارسال کردہ اپنے پیغام میں کابل حکومت اور عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا، واضح رہے کہ مزار شریف میں واقع اس فوجی اڈے میں جرمن فوجی بھی تعینات ہیں تاہم کسی غیر ملکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ، دوسری جانب مزار شریف میں فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 150ہوگئی ہے ،افغانستان میں فوجی اڈے پر حملے کے خلاف اتوار کے روز ملک بھر میں یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے ، افغان صدر اشرف غنی نے اچانک مزار شریف کا دورہ کیا اور زخمی اہلکاروں کی عیادت کی ،ادھر افغانستان کے مقامی ٹی وی طلوع نیوز حملے میں بچ جانے والے فوجیوں کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کو اندروانی مدد حاصل تھی ، طلوع نیوز نے زخمی ہونے والے اہلکاروں حسین اور لطف اللہ نے بتایا کہ فوجی اڈے کی سیکورٹی انتہائی سخت ہوتی ہے ، حملہ آور 7سے 8چیک پوسٹس عبور کرتے ہوئے اڈے میں داخل ہوئے اور عام طور پر فوجی اہلکار بھی اتنی آسانی سے اندر داخل نہیں ہوسکتے ، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 500فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ، انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ حملہ آوروں کو اندرونی مدد حاصل تھی ، ان کا کہنا تھا کہ حملے سے ایک ماہ قبل ان کے 4جنگجو افغان نیشنل آرمی کی 209 ویں کور میں شامل ہوئے تھے ، مزار شریف میں واقع فوجی اڈا اس کور کا ہیڈکوارٹرز ہے ، طالبان ترجمان نے فوجی مرکز پر حملہ کرنےو الے خودکش بمباروں کی تصویر بھی جاری کی جنہوں نے فوجی یونیفارم پہن رکھا ہے ، طالبان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ قندوز میں طالبان کے شیڈو گورنر ملا عبدالسلام اخند اور بغلان کے شیڈو گورنر مولوی لعل محمد محمدی کی شہادت کا بدلہ تھا ،مزار شریف میں واقع یہ فوجی اڈا افغان فوج  کی 209 ویں کور کا حصہ ہے جو  شمالی افغانستان میں سکیورٹی کا ذمہ دار ہے اور اس کے زیرِ نگرانی علاقے میں قندوز صوبہ بھی شامل ہے، دریں اثناء افغان صدر نے سینئر حکومتی عہدیداروں کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا جس میں سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جنگ اندروانی جنگ نہیں ہے، ہم عالمی جنگ میں فرنٹ لائن پر ہیں اور عالمی دہشتگردی کیخلاف لڑائی لڑ رہے ہیں، دہشتگردی اور افغانستان کے دشمنوں کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم تبدیل نہیں ہوگا۔
تازہ ترین