بالآخر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے زیرصدارت گزشتہ روز سندھ کابینہ کے اجلاس میں رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ۔ توسیع کے بعد رینجرز پٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ اور چوکیاں قائم کر سکیں گے جبکہ ان اختیارات کے تحت 90دن تک کسی بھی ملزم کو اپنی تحویل میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ سندھ رینجرز کے اختیارات 16اپریل 2017ءکو ختم ہوگئے تھے لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے اختیارات کی مدت میں توسیع سے متعلق محکمہ داخلہ کی سمری پر دستخط نہیں کیے تھے حالانکہ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ رینجرز کے آپریشن سے پہلے شہر عملاً مافیاز کے نرغے میں تھا اور مختلف مذہبی، لسانی اور سیاسی گروہ جب چاہتے بے گناہوں کے لاشے گرا کر شہر کو خوف کی فصیلوں میں قید کر دیتے تھے۔ ایسے وقت میں وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی درخواست پر رینجرز کو تعینات کیا تھا اور یہ رینجرز آپریشن کا ہی نتیجہ ہے کہ آج کراچی کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں۔ رینجرز کے اختیارات کی مدت ختم ہونے پر یہ افواہیں بھی گردش کر رہی تھیں کہ اب رینجرز کو صوبہ پنجاب کی طرز پر آرٹیکل 147کے تحت تین ماہ کے لئے تعینات کیا جائے گا ۔ ایسی صورت میں رینجرز نہ تو مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر کسی کو گرفتار کر سکتے اور نہ ہی کسی مشکوک جگہ پر چھاپہ مار سکتے تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ رینجرز کو تمام پرانے اختیارات دئیے گئے ہیں۔ البتہ یہ حقیقت ملحوظ رکھی جانی چاہیے کہ شہروں میں امن و امان قائم رکھنا فوج اور رینجرز کا کام نہیں ، اس کے لئے پولیس کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ نے فنڈز جاری کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ضروری ہے کہ محکمہ پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کر کے ازسر نو تشکیل دیا جائے تاکہ رینجرز کے آپریشن کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔
.