• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ 20 کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل ملک پاکستان میں نصف یعنی 10 کروڑ افراد 24 سال سے کم عمر کے ہیں جن کی صلاحیتوں کو اگر بروئے کار لاکر اِنہیں ہنر سے لیس کردیا جائے تو یہ نوجوان ملک کیلئے قیمتی اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں بصورت دیگر غلط راہوں پر نکل کر ملک کیلئے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔ پبلک سیکٹر کے حکومتی ادارے نوجوانوں کو صرف چند ہزار ملازمتیں فراہم کرسکتے ہیں لیکن اگر لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائے تو ملک میں کوئی بھی نوجوان بیروزگار نہیں رہ سکتا۔ اسی سلسلے میں ووکیشنل ٹریننگ کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان میں نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد نوجوانوں کو فنی و پیشہ وارانہ تربیت دینا تھا۔ یہ ادارہ ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کومختلف کورسز کرواتا ہے تاکہ یہ نوجوان ہنر سیکھ کر اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔ نیوٹیک کے ڈیٹا بینک میں تقریباً 7 لاکھ نوجوان رجسٹرڈ ہیں اور نیوٹیک اپنے جاب پلیسمنٹ سینٹر کے ذریعے ادارے سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کررہا ہے جبکہ کئی نوجوان فنی تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنا چھوٹا کاروبار شروع کردیتے ہیں جس کیلئے انہیں حکومت سے بلاسود قرضے بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔
نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے سربراہ ذوالفقار احمد چیمہ کا شمار ملک کے مایہ ناز بیورو کریٹس میں ہوتا ہے۔ انہوں نے جب سے NAVTTCکا چارج سنبھالا، اُن کی انتھک محنت و جدوجہد کی بدولت ادارے کی کارکردگی میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ دنوں انہوں نے کراچی میں نیوٹیک سے ٹریننگ مکمل کرنے والے 65 ہنرمند نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں اسناد اور ٹول کٹ تقسیم کئے۔ یہ سادی مگر پروقار تقریب گورنر ہائوس سندھ میں منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی گورنر سندھ محمد زبیر تھے۔ تقریب میں ذوالفقار چیمہ نے مجھے صنعتی سیکٹر کی نمائندگی کیلئے خصوصی طور پر مدعو کیا تھا۔ میرے ساتھ کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو، سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور دیگر اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس موقع پر نیوٹیک کے روح رواں ذوالفقار احمد چیمہ خصوصی طور پر اسلام آباد سے کراچی تشریف لائے تھے۔ میں نے ہمیشہ اپنے کالموں میں ملک میں معاشی و صنعتی ترقی کیلئے ووکیشنل و ٹیکنیکل ٹریننگ اور چھوٹے و درمیانے درجے کی صنعتوں (SMEs)کے فروغ پر زور دیا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک پر نظر دوڑانے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان ممالک نے اپنے نوجوانوں کو ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ سے آراستہ کیا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں نے ان کیلئے نئی ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے۔ نیوٹیک کے تحت انڈسٹریز کے کردار کو فعال بنانے کیلئے مختلف اہم سیکٹرز کی اسکلز کونسلزقائم کی جارہی ہے۔ ذوالفقار چیمہ نے مجھے ٹیکسٹائل سیکٹر کی اسکلز کونسل کے چیئرمین کے عہدے کیلئے درخواست کی۔ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں صنعتوں کے روابط سے ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ نظام تشکیل دیا جائے۔ اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر نے اسکلز ڈویلپمنٹ کیلئے وزیراعظم سے زیادہ فنڈز کی سفارش کا وعدہ کیا جبکہ کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو نے نیوٹیک کو چیمبر اور صنعتکاروں کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ نیوٹیک کے سربراہ نے کہا کہ فنی ہنرمندی کا شعبہ حکومت اور انڈسٹریل سیکٹر کی اولین ترجیح بن جائے تو یہ ملک کی تقدیر بدل دے گا۔
پاکستان میں تعلیمی اداروں اور صنعتوں میں باہمی رابطے نہایت کم ہیں جس کی وجہ سے صنعت کو وہ تربیت یافتہ ٹیکنیکل نوجوان نہیں مل رہے جن کی صنعت کو ضرورت ہے۔ اسی طرح تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے لاکھوں نوجوانوں کو ملازمتیں نہیں مل رہیں کیونکہ ان کی مہارت جدید صنعتی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی جو ایک المیہ ہے۔ ہمیں صنعتی اور تعلیمی اداروں میں موثر رابطے کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے بورڈ آف گورنرز میں ممتاز صنعتکاروں کو شامل کیا جائے تاکہ وہ تعلیمی اداروں کے نصاب کی تشکیل میں ان کی عملی رہنمائی کرسکیں جس سے جدیدنصاب سے آراستہ نوجوان تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد صنعتوں کیلئے اثاثہ ثابت ہوںگے۔ نوجوانوں کو ان صنعتوں اور نجی اداروں میں انٹرن شپ کے مواقع ضرور فراہم کئے جائیں تاکہ نوجوانوں اور صنعتوں کی انتظامیہ کے مابین رابطہ قائم ہوسکے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ٹیکسٹائل ایشیاکانفرنس میں، میں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جس میں لندن سے آئے ہوئے ایک مندوب نے انڈسٹری اکیڈمیا رابطے پر تقریر کرتے ہوئے یہ تک کہا کہ صنعتکاروں کو اپنی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ایڈوائزری کونسلز میں اکیڈمیا کے ماہرین تعلیم کو بھی نامزد کرنا چاہئے۔ تقریب کے دوران نیوٹیک کے کچھ طلبا و طالبات جن میں کمپیوٹر ہارڈویئر، بیوٹیشن، موٹر اور ایئرکنڈیشنڈ مکینک کی فنی و ٹیکنیکل تعلیم مکمل کرنے والے طلبا و طالبات شامل تھے، نے اسٹیج پر آکر فخریہ انداز میں بتایا کہ کورسز مکمل کرنے کے بعد وہ برسرروزگار ہیں اور خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ میرے ساتھ نیوی کے کمانڈر اکبر نقی بھی موجود تھے جو ہاکس بے کراچی میں میرین اکیڈمی کے انچارج ہیں اور ان کا ادارہ نیوٹیک کے تحت نوجوانوں کو ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ سینٹر آف آرٹس اینڈ ڈیزائن جامشورو، زیبسٹ حیدرآباد، ملیر اور میمن انڈسٹریل اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس کراچی جیسے نیوٹیک سے رجسٹرڈ شدہ 10 ادارے طلباو طالبات کو مختلف شعبوں میں ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کورسز کروارہے ہیں جو یقینا قابل تحسین ہے اور خواتین کی خود مختاری کی جانب ایک قدم ہے جس کا سہرا نیوٹیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کے سر جاتا ہے۔ جرمن ادارہ ڈویلپمنٹ کارپوریشن (giz) دنیا بھر میں فنی ٹریننگ کیلئے مشہور ہے۔ اس ادارے نے نیوٹیک اور نجی شعبے کو 13 مئی سے 21 مئی تک جرمنی کے شہر مین ہیم میں ایک ٹریننگ کورس پر مدعو کیا ہے جس میں نجی شعبے سے ٹیکسٹائل سیکٹر سے مجھے بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ میرے علاوہ دیگر مندوبین میں وقار احمد، اسٹیل سیکٹر سے میاں اکرم فرید اور تعمیراتی سیکٹر سے محسن شیخانی شامل ہیں۔ اس اہم دورے کو کامیاب بنانے کیلئے حال ہی میں میری ملاقات نیوٹیک کے سربراہ سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں ہم نے صنعت اکیڈمیا کے تعاون کو موثر بنانے کیلئے اہم تجاویز پر گفتگو کی۔ بیرون ملک بزنس کے ناطے میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ پاکستان سے خلیجی و دیگر ممالک بھیجے جانے والے مزدور زیادہ تر غیرہنرمند ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کم اجرتوں پر ملازم رکھا جاتا ہے جبکہ فلپائن، سری لنکا اور دیگر ممالک کی لیبر فورس ہنرمند ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی تنخواہیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اگر ہم اپنی لیبر فورس کو ہنر سے آراستہ کرکے بیرون ملک بھیجیں تو بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے جس میں نیوٹیک ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

.
تازہ ترین