• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سولجربازار اسکول عمارت کیس میں اصل ہاتھ معروف انڈرورلڈڈون کا ہے

کراچی(امداد سومرو)سولجربازار اسکول عمارت کیس میں اصل ہاتھ معروف انڈرورلڈڈون کا ہے۔ جب کہ دوسری جانب کیس کے تفتیشی افسر نے الزام عائد کیا ہے کہ مقدمے کے پراسیکیوٹر‘ملزمان کی مبینہ حمایت کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق،جوفل ہرٹ نامی تاریخی اسکول کے انہدام کے تفتیشی افسر نے شکایت کی ہے کہ مقدمے کےپراسیکیوٹر مبینہ ملزمان کی حمایت کررہے ہیں۔8اپریل کی رات کو بلڈر مافیا نے جوفل ہرٹ گورنمنٹ اسکول سولجر بازارکی تاریخی عمارت کے بڑے حصے پرقبضہ کرنے کی کوشش کی تھی اور انہوں نے تقریباً5704اسکوائر گز کے حصے کو منہدم کردیا تھا۔جس پر پولیس کے بالا حکام آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، کراچی پولیس چیف مشتاق مہر، سیکریٹری ایجوکیشن سندھ عبدالعزیز عقیلی نے  سخت موقف اختیار کرتے ہوئےابتدائی انکوائری کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ملزمان میں علاقہ ایس ایچ اوارشاد سومرو اور انسپکٹر ایف آئی اےعدنان حسین اوردیگر کو حراست میں لیا گیا تھا۔باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ بظاہر جس سیاسی شخصیت یا ان کے عزیز سینئر پولیس افسرپر الزام عائد کیا گیا ہے وہ صرف آلہ کار ہیں جب کہ اس کیس میں اصل ہاتھ معروف انڈرورلڈ ڈون کا ہے۔ایف آئی آر درج کرنے کے بعد اس معاملے کو محکمہ انسداد دہشت گردی کے پاس مزید تحقیقات کے لیے بھیج دیا گیا۔اس ضمن میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے انسپکٹر سجاد علی جو کہ اس کیس کے تفتیشی افسر ہیںانہوں نے بذریعہ خط بالا پولیس حکام کو شکایت کی ہے کہ اس مقدمے کے پراسیکیوٹر ملزما ن کی مبینہ حمایت کررہے ہیں۔انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ پراسیکیوٹر نے عدالت میں تفتیشی ٹیم کی حمایت کے بجائے پولیس ریمانڈ رپورٹ کی مخالفت میں دلائل دیئے  اور اس پورے معاملے کو سول نوعیت کا مسئلہ قرار دیا۔تفتیشی افسر کے خط کے مطابق پراسیکیوٹرکامعاندانہ اور منفی رویہ اس ہائی پروفائل کیس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔اس کیس کی ایف آئی آرسیکریٹری ایجوکیشن عبدالعزیر عقیلی کے آئی جی سندھ کو لکھے گئے خط کے بعد درج کی گئی تھی، جس میں انہوں نے لینڈ مافیا اور ان کے پولیس معاونین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی استدعا کی تھی۔اس حوالے سے پرنسپل شفیق کا کہنا تھا کہ اسکول کے جس حصے کو منہدم کیا گیااسے ورثہ قرار دیا گیا تھاتاہم لینڈ مافیا اس پر قبضہ کرنے اور بلند و بالا عمارت تعمیر کرنے کی کوشش گزشتہ دو برس سے کررہی تھی۔سیکریٹری ایجوکیشن عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ انہوں نے انہدام شدہ حصے کی ازسر نو تعمیرکا حکم ورثہ کے قانون اور قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئےدیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ثقافتی ورثہ ہے جس کی قیمت اربوں روپے ہےاور کئی طرح کے قبضہ مافیا اسے ہتھیانا چاہتے ہیں، جنہیں بااثر افراد کی حمایت بھی حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم ایسا نہیں ہونے دے گا۔
تازہ ترین