• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردو بازار میںرینجرز سے کئی گھنٹے مقابلہ، ایک دہشت گرد نے خود کو اڑادیا، 4 اہلکار زخمی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) اردو بازار میں واقع عمارت میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں اور رینجرز کے درمیان کئی گھنٹے تک جاری رہنے والےمیں ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکاخیز مواد سے اُڑا لیا جبکہ دوسرے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا ، مقابلے میں 4؍ رینجرز اہلکاروں سمیت 6؍ افراد زخمی ہوگئے ، مقابلے کے وقت علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان رینجرز سندھ نے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر پیر کی شب اردو بازار رتن تلاؤ گلی نمبر 3؍ میں واقع مریم منزل نامی عمار ت پر چھاپہ مار اتو وہاں موجود دہشت گردوں نے رینجرز کو دیکھتے ہی خود کار ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں رینجرز کے چار اہلکاروں سمیت 6؍ افراد زخمی ہوگئے ، زخمی ہونے والے رینجرز اہلکاروں میں سلمان، انعام اللہ ، وحیداور رینجرز انٹیلی جنس کا اہلکار آصف شامل ہیں جبکہ علاقے ایک دکاندرار فیصل اور ایک 12؍ سالہ بچہ بھی زخمی حالت میںسول اسپتال لایا گیاجس کی شناخت قدیر کے نام سے ہوئی، فائرنگ کے بعد علاقے میں کھلی ہوئی تمام دکانیں اور اسٹریٹ لائٹس کو بند کر دیا گیا ۔دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت پر رینجرز کی مزید نفری کو طلب کر لیا گیا جس پر رینجرز کے نقاب پوش دستے وہاں پہنچے جبکہ پولیس کی بھاری  نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور اطراف کی گلیوں کو سیل کر دیا ،اس موقع پر علاقے کے رہائشیوں سمیت کسی بھی شخص کو اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں تھی ۔رینجرز نے جب عمارت کی تیسری منزل پر واقع فلیٹ کی جانب جانا شرو ع کیا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے فلیٹ سے مورچہ بند ہو کر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی ،اس دوران وقفے وقفے سے دھماکوں کی آوازیں بھی آتی رہیں اور پانچ سے زائد دھماکے کئے گئے جس کی وجہ سے اردو بازار ،برنس روڈ ،ایم اے جناح روڈ اور اطراف کے علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیااور مکین گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ رینجرز نے بھی دہشت گردوں پر فائرنگ کرتے ہوئے آگے کی جانب بڑھنا شروع کیا اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تاہم دوسرے دہشت گرد نے خود کو ایک کمرے میں محصور کرلیا۔ رینجرز نے جب دو بارہ فلیٹ کی جانب بڑھنا شروع کیا تو دوسرے دہشت گرد نے  فلیٹ کے دروازے پر آ کر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقابلے کے دوران میڈیا کی ٹیموں کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں تھی ، بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا ۔ دہشت گرد کے مارے جانے کے بعد بھی فوری طور پر عمارت کو کلیئر قرار نہیں دیا گیا اور رینجرز نے عمارت میں ممکنہ طور پر دہشت گردوں کی ساتھیوں کی موجودگی کے پیش نظر عمارت میں سرچ آپریشن شروع کر دیاجبکہ وہاں سے برآمد ہونے والے سامان کی جانچ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا جو رات گئے تک جاری تھا ۔
تازہ ترین