• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس ٗچیف الیکشن کمشنرکاپی ٹی آئی کے وکیل پراظہار برہمی

اسلام آباد(این این آئی)پارٹی فنڈنگ کیس میں وکیل پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دائرہ سماعت کا تعین کرنے کا کہنے پر چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارا دائرہ اختیار نہیں تو کیا آپ ہمیں گالیاں دیں گے۔چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کی رکنیت اور نکالے جانے کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرادیا جبکہ ان کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات سے ہٹایا گیا تاہم پارٹی سے نہیں نکالا گیا لہذا پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز اکٹھے کیے جس پر وکیل پی ٹی آئی انور منصور کا کہنا تھا کہ کوئی پارٹی رکن ہویا نہ ہو، الیکشن کمیشن میں درخواست دائرنہیں کرسکتا جبکہ اکبر ایس بابر کے پارٹی کے خلاف بیانات کا ہمارے پاس بھی بہت مواد ہے، انہوں نے بیان دیا کہ میں فلاں فلاں کو سڑک پر لے آؤں گا، چیف الیکشن کمشنر نے انور منصور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ الفاظ کے استعمال میں تو آپ بھی محتاط نہیں ہیں جب کہ عمران خان کی توہین عدا لت کی درخواست کا جواب کہاں ہے۔وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پہلے اپنے دائرہ سماعت کا تعین کرے، دائرہ سماعت کا فیصلہ ہونے کے بعد توہین عدالت کا جواب دیں گے، انور منصور کے جواب پر چیف الیکشن کمشنر برہم ہوگئے اور کہا کہ اگر ہمارا دائرہ اختیار نہیں تو کیا آپ ہمیں گالیاں دیں گے، یہ عجیب بات ہے کہ دائرہ اختیار ہوا تو توہین عدالت کا جواب دیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے انور منصور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو برسوں سے جانتے ہیں، آپ کو چاہئے تھا اپنے موکل کو سمجھاتے ایسی باتیں نہ کریں تاہم آپ اپنے موکل کے رنگ میں رنگ گئے ہیں، اگر یہ توہین عدالت نہیں بنتی تو پھر کوئی توہین عدالت نہیں بنتی۔انور منصور کا کہنا تھا کہ ہمارے موکل نے بیان واپس لے لیا تھا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وکیل نے کہا تھا کہ اپنے موکل کو کہیں گے کہ وہ بیان واپس لے کر معافی مانگیں گے، اس پر کوئی بحث نہیں ہوسکتی کہ توہین عدالت بنتی ہے کہ نہیں۔ انور منصور نے کہا کہ اگر آپ نے طے کر لیا ہے تو پھر میں یہاں کیوں کھڑا ہوں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تو پارٹی فنڈز کیس میں وکیل ہیں ٗ کیا توہین عدالت میں بھی آپ ہی دفاع کریں گے، توہین عدالت کا جواب نہیں دینا تو یہاں بیٹھ کر آپ کو کیوں سنتے ہیں، چیمبر میں فیصلہ کرسکتے ہیں جب کہ ہم توہین عدالت پر جواب نہ آنے پر حکم جاری کریں گے۔
تازہ ترین