• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی حکومت کی نہیں سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی ہے،طلال چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی حکومت کی نہیں سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی ہے،فوادچوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس کی باتوں کا احترام کرتے ہیں عمل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں،مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمارا ہر مطالبہ پورا کرسکتی ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ پاناما کی جے آئی ٹی حکومت کی نہیں سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی ہے اور اسے سپروائز بھی عدالت عظمیٰ ہی کرے گی، سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی دی گئی فائنڈنگز پر جو فیصلہ دے گی اسے قبول کریں گے، یہاں اداروں پر اتنا دبائو ڈالا جاتا ہے کہ ادارے بولنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان بھی پیر کو بالآخر عمران خان کو کہہ اٹھے کہ اختلافی نوٹ کو فیصلہ اور فیصلے کو اختلافی نوٹ بنا کر پیش نہ کریں، اس کے علاوہ آئی ایس پی آر کو بھی بیان جاری کرنا پڑا، جب ہنگامہ آرائی کی جائے گی اور جس جے آئی ٹی میں تمام ادارے موجود ہیں ان پر دھول اڑائیں گے تو پھر ادارے بولیں گے۔ چیئرمین نیب کے حوالے سے سوال پر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں اگر کسی کیخلاف کوئی ایکشن کرنے کا حکم دیا ہوتا تو حکومت ضرور ایکشن کرتی، عدالت کی ڈانٹ ڈپٹ علیحدہ اور ایکشن علیحدہ ہوتا ہے، عدالت اپنی آبزرویشن کے بعد فیصلہ بھی دے سکتی تھی، اگر عدالت نے فیصلہ نہیں دیا تو یقیناً انہوں نے ڈانٹ ڈپٹ کی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت اس پر اپنی مرضی سے کوئی ایکشن کرے، عدالت نے صرف جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے جو حکومت نے قبول بھی کیا ہے، ن لیگ ہر فیصلہ قبول کرتی ہے مگر دوسرے کیوں نہیں قبول کرتے ہیں، کیوں گالی دواور فیصلہ لو والا ماحول پیدا کیا جاتا ہے، اگر نواز شریف کیخلاف فیصلے نہیں ہوتے تو دو ججوں نے خلاف فیصلہ کیسے دیدیا۔پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی پر کور کمانڈرز کانفرنس کا بیان بہت خوش آئند ہے، یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ پاک افواج قومی سلامتی کے ساتھ پاناما لیکس کے معاملہ کو بھی سنجیدگی سے لیتی ہے جو خوش آئند ہے، اس سے پہلے عدلیہ نے بھی پاناما کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے دیکھا ہے، سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں نے شریف خاندان کے خلاف الزامات کو صحیح قرار دیا ہے ،دو ججوں نے اتنا صحیح قرار دیا ہے کہ وزیراعظم کو گھر بھیجنے کا کہہ دیا ہے جبکہ تین ججوں نے اتنا صحیح قرار دیا ہے کہ بہت اعلیٰ سطح کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی کا فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان کے قانون پر تابع ہوگا، قانون کے تابع جو بات ہوگی وہ ماننا پڑے گی چاہے پسند آئے یا نہ پسند آئے، چیف جسٹس آف پاکستان کوا ختلافی نوٹس کی اہمیت کا اچھی طرح احساس ہے، دنیا بھر میں عدالتی فیصلوں میں اختلافی نوٹس کی اہمیت رہی ہے، دنیا میں ہیومن رائٹس کے بڑے بڑے فیصلے اور ہندوستان میں ججز کیس پہلے اختلافی نوٹ ہی تھے بعد میں اکثریت کے فیصلے بنے ہیں، چیف جسٹس نے پیر کو جو ڈائیلاگ کیا اس کا ایک پس منظر تھا، چیف جسٹس نے جو باتیں کیں اس کا احترام کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔چیئرمین پی ایس پی مصطفٰی کمال نے کہا کہ پی ایس پی کراچی کے مسائل حل کرنے کی بات کررہی ہے، ہمارے سولہ مطالبات میں سے کوئی مطالبہ غلط نہیں ہے، ہمارے مطالبات کا مقصد کسی ایک زبان، مسلک یا پارٹی کو فائدہ پہنچانا نہیں ہے، ہم نے شہر کراچی کے مسائل کو مطالبات کی بنیاد بنایا ہے، ہمارے سولہ میں سے آٹھ مطالبات میں اپنے بدترین مخالف ایم کیو ایم اور ان کے میئر کراچی کو اختیارات دینے کی بات کی گئی ہے،ہمارا ہر مطالبہ ایسا ہے جسے پیپلز پارٹی پورا کرسکتی ہے، اگر ہمارے سولہ مطالبات نہیں مانے گئے تو کراچی رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ اپنی پہلی کانفرنس آدھے گھنٹے اور پہلے جلسے میں نوے فیصد تقریر کراچی کے مسائل پر تھی، کراچی کے مسائل کے حل کیلئے پوری مہم چلائی ہے، ایم کیو ایم مسائل کا حصہ رہی ہے، اب ہماری وجہ سے انہیں بھی نکلنا پڑرہا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان اسمبلیوں سے استعفے دیدیں تو ان کے ساتھ کراچی کے حقوق کیلئے ہر تحریک میں شامل ہوں گا، انتخابات میں چند مہینے رہ گئے لیکن یہ اب بھی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان اسمبلی سے استعفے دیدیں تو حکومت ہل کر رہ جائے گی۔ مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مسائل کے حل کیلئے احتجاج ہی کرسکتے ہیں، مائیں بہنیں بچے اور بزرگ جاکر وزیراعلیٰ کے سامنے دہائی دیں گے، کراچی میں کام کرنے والے پولیس والوں کو بھی ساتھ چلنے کیلئے کہا ہے کہ ان کے بچوں کو بھی پانی ملے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے اور جے آئی ٹی پر پیپلز پارٹی کا موقف اصول پر مبنی ہے، پیپلز پارٹی جے آئی ٹی کے آئیڈیئے کو مسترد کرچکی ہے اس کا فیصلہ کیسے قبول کرے گی، ، یہ تاثر درست نہیں کہ اعتزاز احسن نے کسی فرد یا ادارے کی مخالفت کی ہے، انہوں نے جے آئی ٹی کے لوگوں کی صلاحیت پر بات کی جس میں یہ ذکر بھی آگیا، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ جے آئی ٹی کو وہ اختیار نہیں ہوگا جس سے معاملہ حل ہوسکے، وزیر داخلہ خود کہہ چکے ہیں کہ بہت سے ممالک کے ساتھ ہمارے معلومات کے تبادلے کے دو طرفہ معاہدے نہیں ہیں، اس صورتحال میں جے آئی ٹی کسی قانون کے سہارے کے بغیر اور پاور آف اٹارنی کے بغیر کیا کرے گی، پیپلز پارٹی نے اسی خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے بل بنایا تھا جس میں یہ بات بھی شامل کی گئی تھی کہ اگر کوئی کمیشن تحقیقات کرتا ہے تو جس بندے کا نام اس میں شامل ہوگا وہ اس کمیشن کو پاور آف اٹارنی دے گا تاکہ اگر کمیشن کسی ملک میں کسی چیز کی تصدیق کرناچاہتا ہے تو وہ ملک اپنے قانون کا سہارا نہ لے بلکہ اس پاور آف اٹارنی کی وجہ سے اختیار کمیشن کو حاصل ہو۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں بننے والی جے آئی ٹی پر اعتراضا ت کا سلسلہ جاری ہے، عجیب ماحول بنا ہوا ہے اگر اعتراض ہے تو وہ پورا نہیں لگتا اور اگر اعتماد ہے تو وہ بھی پورا نظر نہیں آتا، ایک مسلسل کمنٹری جاری ہے جس میں سمجھ نہیں آرہا کہ جے آئی ٹی کو قبول کون کررہا ہے، کس حد تک کررہا ہے اور اس کے تمام لوگوں کو مان رہا ہے یا نہیں مان رہا، سپریم کورٹ کے حکم پر خوشیاں بھی منائی جارہی ہیں اور اعتراضات بھی اٹھائے جارہے ہیں، جے آئی ٹی بنی نہیں مگر اس پر دبائو بڑھ رہا ہے، پیپلز پارٹی کو جے آئی ٹی پر ہی اعتراض ہے جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے سول تحقیقاتی اداروں پر اعتراض کیا جارہا ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پیر کو اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی میں شامل اداروں نے اگر انصاف نہ کیا تو قوم انہیں معاف نہیں کرے گی، پی ٹی آئی کی طرف سے دبائو بڑھایا جارہا ہے اور تحریک انصاف جمعہ کو اسلام آباد میں جلسہ بھی کررہی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پیر کو تحریک انصاف کے سخت پیغامات کا ذکر سپریم کورٹ میں ہوا اور چیف جسٹس کے اہم ریمارکس بھی سامنے آئے، بنی گالہ کے اطراف میں تجاوزات کیخلاف ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں، بداعتمادی کی فضا ختم کرنا ہوگی، عمران خان نے چیف جسٹس کو کہا کہ اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، پاناما کیس کی سماعت جس طرح ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خان صاحب! فیصلوں میں اختلافی نوٹ ساری دنیا میں آتے ہیں، جتنا شور اختلافی نوٹ پر یہاں مچا ہے کہیں بھی نہیں مچتا، آپ ایک عام آدمی نہیں، آپ کی آواز سے بہتری بھی آسکتی ہے اور خرابی بھی، آپ قوم کو بے اعتمادی کی فضا سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں، عمران خان نے جواب میں پاناما کی سماعت کرنے والی بنچ کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے وہ پاناما کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کا دفاع کریں گے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ موقف اختیار کیے ہوئے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی آزادانہ کام نہیں کرسکے گی، نواز شریف اقتدار میں رہے تو وہ تحقیقات پر اثر انداز ہوں گے اس لئے وہ استعفیٰ دیں، اس کے ساتھ ہی تحریک انصاف نے چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل میں پٹیشن دائر کردیا اور موقف اختیار کیا کہ نیب چیئرمین اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے، ان کے خلاف پاناما کیس کے فیصلے میں بھی ججز نے آبزرویشن دی اس لئے انہیں نااہل قرار دیا جائے، اگر چیئرمین نیب کو کام سے نہ روکا گیا تو وہ وزیراعظم اور ان کے بچوں کیخلاف انکوائری پر اثر انداز ہوں گے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کے جے آئی ٹی پر اعتراضات کے بعد پیر کو عسکری قیادت کی طرف سے پیغام سامنے آیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اعتماد پر پورا اتریں گے، اعلیٰ عسکری فورم پر بھی پاناما کا معاملہ زیربحث آیا، کورکمانڈرز کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے معاملہ پر بحث کی، شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ اپنے نمائندوں کے ذریعے شفاف اور قانونی کردار ادا کرے گا اور سپریم کورٹ کے اعتماد پر بھی پورا اترے گا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عسکری انٹیلی جنس اداروں سے متعلق بھی متنازع باتیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے فوجی ترجمان کو بار بار بیانات دینے پڑرہے ہیں، ایک ہفتے کے دوران دو دفعہ پاناما کے حوالے سے آئی ایس پی آر کا بیان سامنے آیا ہے، جمعہ کو پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے اعتراض اٹھایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، نواز شریف کے رشتہ دار ہیں اس سے تحقیقات متاثر ہوں گی، اعتزاز احسن کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ردعمل دیا کہ کچھ لوگوں کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ سے متعلق بیانات بے بنیاد، گمراہ کن اور غلط ہیں، پاک فوج کی دیانت شک اور شبہات سے بالا ہے، پاک فوج کے ردعمل کے بعد بھی اعتزاز احسن اپنے موقف پر قائم رہے اور کہا کہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں، فوجی ترجمان بیان پر تنقید کرنے کے بجائے آئی ایس آئی چیف کی وزیراعظم سے رشتہ داری کی وضاحت کریں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اس سے ایسا لگتا ہے کہ کسی ادارے کے اہم سربراہ کے حوالے سے تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کسی دور پرے کی رشتے داری پر تنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا تعلق ان کی کارکردگی سے نہیں ہے، حالیہ تنقید کے بعد اگر جے آئی ٹی نواز شریف کو کلیئر قرار دیدیتی ہے تو کیا ادارے مزید تنقید کی زد میں آجائیں گے، اگر جے آئی ٹی وزیراعظم کو کلیئر نہ کریں تو کیا سول عسکری تنازع جنم لے لے گا، کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ مسائل حل کرنے کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی خود ایک مسئلہ بن جائے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز پر بدترین حملے کے بعد افغانستان کے وزیردفاع اور آرمی چیف نے استعفیٰ دیدیا ہے، ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے ورنہ عام طور پر اپنی ذمہ داری قبول نہ کرتے ہوئے پاکستان کے اوپر الزام لگانے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، تین روز پہلے جمعہ کی نماز کے بعد مزار شریف میں طالبان جنگجوؤں نے فوجی اڈے کو نشانہ بنایا، کئی گھنٹے تک ہونے والی اس لڑائی میں 140سے زائد فوجی اہلکار مارے گئے، افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے اب تک افغان فورسز پر ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ ہے، افغان میڈیا کے مطابق افغان وزیر دفاع جنرل عبداللہ حبیبی اور ملکی فوج کے سربراہ قدم شاہ نے اپنے استعفے افغان صدر اشرف غنی کو پیش کیے جنہیں قبول کر کے افغان صدر نے حملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان نے کسی حملے پر اپنی داخلی ناکامی کو تسلیم کیا اور ذمہ داران اپناعہدہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے، امریکا کی طرف سے داعش اور طالبان کیخلاف تازہ حملوں کے باوجود طالبان کے حملوں میں شدت آتی جارہی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز اور ٹیسٹ سنچریاں بنانے والا ، تمام ٹیسٹ ٹیموں کیخلاف سنچری بنانے والا پہلا پاکستانی، دنیا کے گیارہ ممالک میں ٹیسٹ سنچریاں اسکور کرنے والا واحد بیٹسمین، ٹیسٹ میچز کی چوتھی اننگ میں سب سے زیادہ پانچ سنچریاں اسکور کرنے والے یونس خان ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر بھی ہورہے ہیں اور دس ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے پہلے پاکستانی اور دنیا کے تیرہویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی سندھ حکومت کے خلاف ریلیاں اور دھرنے دے رہی ہے، مصطفٰی کمال نے تو اب ملین مارچ کا اعلان کردیا ہے۔ دفاعی تجزیہ شہزاد چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کو پاناما کی جے آئی ٹی میں شامل نہ کیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا، پاک فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے بارے میں ہمیشہ سوالات اٹھائے جاتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان اداروں کا تاریخی طور پر ہماری سیاست پر کوئی نہ کوئی اثر یا کردار رہا ہے، فوج کے موجودہ سیٹ اپ کو آتے ہی مشکل میں ڈال دیا گیا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کی کسی سیاسی شخصیت سے رشتے داری یا سیاست میں الجھانے کی کوشش جائے تو ان اداروں کو خود کو شفاف رکھنے کیلئے بیان دینا پڑتا ہے تاکہ لوگوں کو یہ یقین رہے کہ فوج کسی کے پلڑے میں اپنا وزن نہیں ڈالے گی بلکہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق عمل پیرا رہے گی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے جے آئی ٹی کے رکن ضرور ہوں گے لیکن اس کا لیڈر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ہوگا ، وہ انہیں جو ذمہ داری دے گا یہ اسے نبھائیں گے۔ سینئر صحافی سمیع یوسف زئی نے کہا کہ اگر افغان حکومت وزیر دفاع اور آرمی چیف کو فارغ نہ بھی کرتی تو پارلیمنٹ کا مواخذہ ہونے والا تھا، افغان وزیر دفاع اور آرمی چیف کا حملے روکنے میں اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے استعفے دینے سے اچھی مثال قائم کردی ہے۔ سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ یونس خان کے دس ہزار رنز صرف ان کی نہیں پورے پاکستان کی کامیابی ہے، یونس خان نے پاکستان کے تمام بڑے بیٹسمینوں کے ریکارڈز توڑے ہیں، یونس خان کے کرکٹ کیریئر پر پروگرامز ہونے چاہئیں اور ڈاکومنٹریز بننی چاہئیں، یونس خان نے وہ کارنامہ انجام دیا جو کسی پاکستانی نے پہلے نہیں انجام دیا، یونس خان پاکستان کرکٹ کے جنٹلمین کھلاڑی اور حقیقی ہیرو ہیں۔ وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ یونس خان کا شمار دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں ہوتا ہے، یونس خان کا ریکارڈ ان کی عظمت کا پتا دیدیتا ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں چوتھی اننگز میں اسکور کرنے والا گریٹ بیٹسمین مانا جاتا ہے اور یونس خان کا چوتھی اننگز میں اسکور دنیا میں سب سے زیادہ ہے، یونس خان بہترین کرکٹر کے ساتھ بہترین شخصیت کا بھی حامل ہے، یونس خان ہمارے نوجوانوں کیلئے حقیقی رول ماڈل ہے، یونس خان اپنے اوپر تنقید کا جواب بھی اپنی کارکردگی سے دیتا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو یونس خان کی صلاحیتوں سے فوری طور پر فائدہ اٹھانا چاہئے، راشد لطیف نے بہت اچھی بات کی ہے کہ یونس خان اور مصباح الحق پر پی سی بی کو مستقبل کے کوچز کیلئے انویسٹ کرنا چاہئے، یونس خان اور مصباح الحق جیسے کھلاڑیوں کو ابھی سے انڈر نائنٹن سونپی جائے تو قومی ٹیم کیلئے ہمیں تیار کھلاڑی ملیں گے۔
تازہ ترین