• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار فرماتے ہیں کہ دنیا میں کہیںبھی منظر عام پر آنے والے اختلافی فیصلوں پر شور نہیں مچتا۔ سپریم کورٹ پربداعتمادی کے اظہار کا اندیشہ نہیں ہونا چاہیے۔ دیکھنے میں آتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں شور مچانے والوں کی تعداد دنیا کے باقی ممالک کے شور مچانے والوں سے زیادہ ہے چنانچہ یہاں شور کچھ زیادہ ہی سنائی دیتا ہے۔ بعض اوقات تو یہ شبہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہمارے پاس شور مچانے کےعلاوہ کوئی کام نہیں جہاں اور جب بھی موقع ملتا اور موقع نہیں بھی ملتا تو ہم شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ ہمارے ضرورت سے زیادہ شور مچانے کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہوگی کہ ہم کوئی فیصلہ سننے کے بعد اس فیصلے کو سمجھنے سے پہلے اپنے اندر کے فیصلے سامنے رکھ دیتے ہیں اور دیکھتے ہی ہمارے اندر سے شور نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ ہماری طرح دوسرے فیصلے کو سننےوالے بھی یہی کرتے ہیں اور ان کا بھی شور نکل جاتا ہے۔ ان تجربوں سے گزرنے کی وجہ سے ہم شور مچانے کے عادی ہوگئے ہیں اور جو شور مچانے کے عادی ہو جاتے ہیں وہ شور ہنگامے کے اندر سانس لینے کو زندگی کا عمل سمجھتے ہیں۔ شور ہنگامے کی زندگی کے عادی ہونے کی وجہ سے ہمیں امن، سکون، آرام اور عافیت کی گھڑیوں سے بھی کچھ دلچسپی نہیں رہی۔ شاعر نے کہا تھا اور صحیح کہا تھا کہ:کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوتجس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہےنمایاں، اعلیٰ، قابل قدر اور لائق ستائش کارنامے سرانجام دینے والے ہمارے بزرگوں نے یقینی طور پر شور شرابے اور ہنگامے کی زندگیوں سے گریز کیا ہوگا۔ خاموشی، سکون اور سکوت انسان کو حوصلہ اور عزت بھی فراہم کرتا ہے اچھی اچھی باتیں سوچنے کا موقع بھی دیتا ہے۔ دوسروں کی بہتری اور مدد کے طریقوں پر غور کرنا اور ان طریقوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کرنا ہی زندگی ہےاور خدا وند کریم نے بھی انسانوں کو انسانوں کی مدد کرنے اور ایک دوسرے کی بہتری کی راہیں تلاش کرنے کے لئے ہی پیدا کیا ہے اور یہ انسانی عمل عبادت کی ذیل میں آتا ہے۔ انسان کو اگر حیوان ناطق کہا جاتا ہےتو یہ بھی ضروری نہیں ہوگا کہ وہ حیوان ناطق اپنے نطق کو آرام، سکون اور خاموشی کا موقع ہی نہ دے۔ قدرت نے انسان کو نطق یا اظہار کی قدرت عطا فرمائی ہے تو یہ قدرت اسے اپنے مافی الضمیر کو بیان کرنے کے لئے ودیعت ہوئی ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو اظہار بیان کی قدرت اپنا مافی الضمیر چھپانے کے لئے بھی دی گئی ہو مگر خاموشی، سکون، آرام اور امن بھی دنیا کی اعلیٰ ترین نعمتوں میں شمار کئے جاتے ہیں جن سے انسان سب سے زیادہ فائدے اٹھاتا ہے۔



.
تازہ ترین