• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران بتائیں 10؍ ارب کی پیشکش کون لایا ، نجم سیٹھی

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئرتجزیہ کارنجم سیٹھی نے کہا کہ طارق فاطمی کے بارے میں جے آئی ٹی میں بھی لکھا گیا ہے لیکن کیالکھا گیا ہے یہ علم نہیں لیکن مجھے اس بات کا پہلے ہی پتا تھا کہ وہ شکار بنیں گے کیونکہ جے آئی ٹی کا ایک سیکشن سمجھتا ہے کہ ان کی بھی ذمہ داری تھی یہ خبر روکنے کی۔یہ بات انہوں نےجیو کے پروگرام” آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق طارق فاطمی استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ ان کو کسی دوسرے عہدے پر تعینات کردیا جائے گا، وہ وزیر اعظم کے تو قریب ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ ان کے اس عہدے پر رہنے کے خلاف ہے،ان کے خلاف کوئی جامع ثبوت بھی نہیں ہے،اس لئے وہ استعفیٰ دینے کو بھی تیار نہیں ہیں، اس کیس میں پرویز رشید پہلے ہی ہٹ چکے ہیں عہدے سے تیسرے نام راؤ تحسین کا آیا ہے ان کا نکالا نہیں جاسکتا ان کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ انہوں نے کوئی کرائم نہیں کیا۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی مکمل رپوٹ میڈیا کے سامنے رکھ دینی چاہئے تاکہ میڈیا اس کا نتیجہ نکالے، نیوز لیکس کا معاملہ پچھلی آرمی چیف کے دور میں ہوا اور اس وقت ٹینشن کا ماحول تھا حکومت اور آرمی کے درمیان لیکن نئے آرمی چیف اس معاملے پر زیادہ سنجیدہ نہیں کیونکہ ان کو پتا ہے ملک میں اور بھی بڑے مسائل ہیں اور وہ اس کیلئے سول حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور یہ چیز اب وزیر اعظم نے بھی سیکھ لی ہوگی کہ بلاوجہ کی ٹینشن ان کیلئے بھی بہتر نہیں ہے،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کیس میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان بھیٹک ہوئی ہو اور طارق فاطمی کے تبادلے سے متعلق بات ہوچکی ہو۔ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ اس کیس کی رپورٹ آجائیگی دو تین دن میں لیکن پاناما کا فیصلہ آگیا اور رپورٹ کو روک لیا گیا لیکن انکا یہ کہنا کہ سمجھوتا ہوگیا ہے اس معاملہ پر یہ بڑی دلچسپ بات تھی،اب کیا کوئی بات چھپائی گئی ہے ملکی مفاد میں یا کچھ زیادہ الزامات لگائے گئے جو بھی ٹھیک نہیں ملکی مفاد میں، نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کے رفقاء اور اسٹیبلشمنٹ کیلئے بہتر ہے کہ یہ رپورٹ شائع کی جائے کہ اس میں کیا انکوائری ہوئی کیا ثبوت جمع کئے گئے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ یہ سامنے نہیں لانا چاہتی کہ کسی طرح کا بھی کوئی سمجھو تاہوا ہے یا کوئی لین دین ہوئی ہے اور اگر کوئی نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں چیز ہوئی تو اس کا ذکر نہیں کرنا چاہئے اورلگ ایسا رہا ہے کہ اس معاملہ پر اسٹیبلشمنت سخت موقف اپنا رہی تھی اور سول حکومت کی جانب سے رویہ نرم تھا تو اس پر بات چیت ہوئی اور ہم آہنگی ہوئی،پرانی اسٹیبلشمنٹ ہوتی تو شاید سمجھوتا نہ ہو پاتا چونکہ نئے آرمی چیف آچکے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ سول اور فوج کے درمیان اختلافات نہ ہوں تو وہ چھوٹی چیزوں کو زیادہ ہوا نہیں دے رہے ہیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ پہلے دن سے ہی میں اس کو نیشنل سیکیورٹی لیکس نہیں مانتا اور اس پر اتنا ایشو نہیں بننا چاہئے تھا لیکن پھر اس معاملے پر بہتر مفاہمت ہونا بھی اچھی بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اپوزیشن اختلاف کروانا چاہتی ہے حکومت اور دوسرے اداروں کے درمیان کیونکہ ان کو پتا ہے کہ اختلاف کی وجہ سے حکومت کمزور ہوگی،یہ ہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ اور ججز پر بھی پریشر ڈالا جارہا ہے،اپوزیشن کی جانب سے مک مکا اورڈیل اور اس طرح کی باتیں کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پریشر ڈالا جائے ملٹری پراورصرف اس کا مقصد ایک ہے کہ حکومت اور آرمی کے درمیان اختلافات پیدا کئے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ آگے بھی جے آئی ٹی کے اوپر پریشر آئے گا،اسی طرح کا کہ وہ اپوزیشن کے حق میں فیصلہ دیں۔عمران خان کے پاناما کیس پر خاموش ہونے کیلئے دس ارب روپے کی پیشکش کے دعوے پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کا دس ارب روپے کی پیشکش کا الزام تو الزام ہی ہے،مجھے ان کے دعوے کی سمجھ نہیں آتی کیونکہ شریف برادران تو اپنی جیب سے ایک پیسہ نہیں دیں گے،اگر حکومت سے دینا ہوں تو وہ کس اکاؤنٹ سے دے گی اب تو سیکرٹ فنڈز بھی نہیں رہے ہیں، عمران خان سے ان کی باتوں کی وضاحت بھی نہیں مانگی جاسکتی ہے، عمران خان اس بارے میں کچھ تفصیلات تو بتائیں کہ ان کے پاس دس ارب روپے کی آفر لے کر کون آیا اور انہیں کیسے پتا تھا کہ اسے نواز شریف نے بھیجا،اب عمران خان پینتیس دفعہ اس بات کا ذکر کریں گے اور یہ پینتیس پنکچر بن جائیں گے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان کوا گر الزامات کے جواب میں عدالت لے جائیں تو یہ عدالت میں نہیں آتے ہیں، سماعتیں ملتوی ہوتی رہتی ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان بھی یہی بات کہتے ہیں کہ آپ کے ایک لفظ سے چیزیں اِدھر سے اُدھر ہوجاتی ہیں ، کوئی اور شخص عمران خان جیسی باتیں کرتا تو اسے توہین میں کئی سال کی سزا ہوجاتی ۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان اس وقت سیاسی تیکنیکس استعمال کررہے ہیں جس سے انہیں فائد ے حاصل ہورہے ہیں۔ نجم سیٹھی نے پانا ماکے فیصلے پر کہا کہ اپوزیشن اس لیے اکھٹی نہیں ہوپارہی کیونکہ اس وقت جو اصلی اپوزیشن ہے وہ عمران خان کی ہے وہی دھرنے اور احتجاج کرتے ہیں ، ان کے پاس اسٹریٹ پاور ہے جبکہ زرداری کے پاس اسٹریٹ پاور نہیں ، آصف زر دا ر ی اس وقت جو سندھ حکومت کی حالت ہے آپ دیکھ ہی رہے ہیں ، سب سے بڑا الزام کرپشن کا پی پی پر ہے نوے کی دہائی میں بھی لگالیکن میاں نواز شریف پر اب یہ الزامات لگ رہے ہیں اس پہلے ایسے کبھی معاملات نہیں ہوئے ، آصف زرداری کو احساس ہورہا ہے کہ اگر عمران اصل اپوزیشن پارٹی بن گئی تو پھر جب میاں نواز کے خلاف کوئی مہم بنے گی تو عمران الیکشن لے جائیں گے  اسی لیے یہ دونوں پارٹی اکھٹی نہیں ہو پارہیں، انہوں نے کہا آصف زرداری تو ابھی واپس آئے ہیں اور عمران خان پچھلے تین سال سے جدوجہد کررہے ہیں اور اس کا کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے،زرداری صاحب تو میاں نواز شریف کو پریشر میں لاکر اپنے کچھ کام کروانا چاہتے ہیں لیکن پھر زرداری چاہتے ہیں کہ میاں صاحب کی چھٹی ہو۔
تازہ ترین