• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیوزلیکس،خبر کس نے لیک کی تھی، ذمہ داروں کا تعین نہ ہوسکا

کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزاد ہ نے تجزیے میں کہا کہ نیوزلیکس کے معاملے میں خبر کس نے لیک کی تھی،ذمہ داروں کا تعین نہ ہو سکا،عوام کا یہ رمضان بھی لوڈ شیڈنگ میں گزرے گاکیاعوام کا حال پھر سے بے حال ہونے والا ہے ،ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی آج کل مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیوز لیکس نے پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچائی، خبر سامنے آنے کے بعد سول اور عسکری قیادت کے درمیان تناؤ بڑھا، بداعتمادی کی فضا نے جنم لیا، الزام تراشیاں ہوئیں، سخت بیانات سامنے آئے، وزیراعظم ہاؤس نے تین بار خبر کی تردید کی، دو کور کمانڈرز کانفرنسز میں اس حوالے سے بات ہوئی، فوجی قیادت کا سخت بیان بھی سامنے آیا، خبر کس نے لیک کی، کیوں لیک کی؟ ذمہ داروں کے تعین کے لئے سات نومبر کوا نکوائری کمیٹی قائم کی گئی جس کی رپورٹ پانچ ماہ بعد اب حکومت کے پاس ہے مگر حیران کن طور پر کمیٹی کی خبر لیک کی جارہی ہے، حکومت نے نیوز لیکس انکوائری کمیٹی کا باقاعدہ فیصلہ ابھی تک نہیں بتایا مگر ہم آپ کو اپنے ذرائع سے یہ ضرور بتارہے ہیں کہ یہ کمیٹی اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہی کہ آخر خبر کس نے لیک کی تھی، جو خبر روک نہ سکے ان کے خلاف کارروائی ہوگی، خبر کس نے لیک کی، کس نے رپورٹر تک پہنچائیں یہ تعین نہیں ہوسکا ہے، پانچ ماہ بعد سامنے آنے والی رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ یہ رپورٹ ملنے کے بعد وزیراعظم سے طارق فاطمی اور وزیرداخلہ چوہدری نثار کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں، ذرائع کے مطابق جسٹس (ر) عامر رضا کی سربراہی میں قائم کی گئی نیوز لیکس تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں خبر لیک کرنے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی جاسکی البتہ رپورٹر کی طرف سے پوچھے گئے سوالات پر اس اسٹوری کو اخبار میں چھپنے سے روکنے میں ناکامی پر ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں، ایک ذمہ داری پہلے ہی پرویز رشید پر عائد کردی گئی تھی جنہیں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا اب اس رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ خبر کا چھپنا مختلف حکومتی اداروں یعنی وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کی ناکامی ہے، رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا وزارت خارجہ کا قلمدان واپس لیا جائے مگر ان کا عہدہ برقرار رکھا جائے گا، یعنی وہ وزیراعظم کے معاون خصوصی رہیں گے مگر معاون خصوصی برائے وزا ر ت خارجہ نہیں ہوں گے، اس کے علاوہ پرویز رشید سے وزارت اطلاعات سے استعفیٰ پہلے ہی لیا جاچکا ہے، رپورٹ کی روشنی میں پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کو ان کے عہدے سے ہٹادیا جائے گا، یعنی اس رپورٹ کی روشنی میں یہ پتا نہیں چل پائے گا کہ رپورٹر کو خبر کس نے لیک کی تھی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر پرویز رشید کے موبائل پر رپورٹر کے گیارہ پیغامات موصول ہوئے جن میں سے اکثر کا جواب پرویز رشید نے نہیں دیا، سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ خبر کس نے لیک کی اور یہ سوال بھی اپنی جگہ برقرار ہے کہ یہ خبر اصل میں درست تھی یا نہیں یا محض رپورٹر نے اپنی طرف سے خبر بنائی یا جس نے رپورٹر کو لیک کی اس نے خبر بنائی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان نے منگل کو الزام لگایا ہے کہ انہیں پاناما کے معاملہ پر خاموش رہنے کے لئے دس ارب روپے کی پیشکش ہوئی تھی میں نے یہ پیشکش قبول نہیں کی، وزیراعظم کے استعفے پر ہمیں اپنے موقف پر ڈٹے رہنا ہے صرف دو مہینے کی بات ہے، انہوں نے کہا کہ جب مجھے دس ارب روپے کی آفر تھی تو اداروں کو کیا آفر ہوئی ہوگی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ شریف خاندان اپنی قانونی ٹیم سے خوش نہیں ہے، شریف خاندان اپنی قانونی ٹیم کے دو وکلاء سے ناراض ہے، ذرائع کے مطابق شریف خاندان کو گلہ ہے کہ ان کی قانونی ٹیم میں شامل ایک اہم وکیل نے دیانتداری سے کام نہیں کیا، وہ اہم دستاویزات کو سامنے نہیں لاسکے، انہیں چھپایا گیا، ذرائع کے مطابق شریف خاندان سمجھتا ہے کہ ایک اور وکیل نے ان کے کیس کو نقصان پہنچایا جس نے قطری خط کو غیرپیشہ ورانہ طریقے سے عدالت کے سامنے پیش کیا، اگر آپ جسٹس کھوسہ کا فیصلہ پڑھیں تو اس میں لکھا ہوا ہے کہ اچانک ایک دن شریف خاندان کے وکیل نے بریف کیس سے خط نکال کر پیش کیا، اب شریف خاندان کی طرف سے خبر آرہی ہے کہ وہ خود اس بات سے خوش نہیں کہ کس طریقے سے یہ خط عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جس سے کیس کمزور ہوا۔ ذرائع کے مطابق شریف خاندان کو شکایت ہے کہ انہوں نے اپنی ابتدائی لیگل ٹیم کو کیس کی تمام تفصیلات سے آگاہ کردیا تھا مگر انہوں نے کیس ٹھیک طریقے سے پیش نہیں کیا، ابتدائی لیگل ٹیم جس میں سے بعد میں تبدیلیاں بھی ہوئیں کہ انہوں نے کیس ٹھیک طریقے سے پیش نہیں کیا، ذرائع کے مطابق شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا موقف ٹھیک سے پیش کریں گے، وہ دستاو یزا ت بھی پیش کریں گے جو اس وقت پیش نہیں کی گئیں، یعنی جو ابتدائی لیگل ٹیم تھی جس کے بارے میں اطلاعات آتی رہیں کہ صحت کے مسائل ہیں واضح طورپرشریف خاندان ان سے خوش نہیں تھا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ کیا عوام کا یہ رمضان بھی لوڈشیڈنگ میں گزرے گا، کیا ان گرمیوں میں عوام کا حال پھر بے حال ہونے والا ہے، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں تاریخ خود کو دہرارہی ہے، پانچ سال پہلے تک پیپلز پارٹی کی حکومت کو لوڈشیڈنگ پر تنقید کا نشانہ بنانے والی ن لیگ اب اپنے دورِ اقتدار کے چارسال پورے ہونے کے بعد بھی لوڈشیڈنگ پر تاحال قابو نہیں پاسکی ہے، پانچ سال پہلے تک ن لیگ بجلی نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کے خلاف مظا ہر ے کرتی تھی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف احتجاجاً مینار پاکستان کے باہر ٹینٹ لگا کر اجلاس کیاکرتے تھے، آج پیپلز پارٹی نے نواز حکومت کے خلاف اسی بجلی بحران پر محاذ کھول رکھا ہے، وزیراعظم نواز شریف بھی اسی بجلی بحران پر پریشان ہیں اور ایک ہفتے میں دو بار توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرچکے ہیں، چوبیس اپریل کو کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری ختم کرنے کی ہدایت کی، اٹھارہ اپریل کو بھی وزیراعظم نے بجلی لوڈشیڈنگ بڑھنے پر کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے خصوصی اجلاس میں ناراضی کا اظہار کیا، اٹھارہ اپریل کو ہی وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیرعلی نے چار پاور پلانٹس پر ہونے والے مرمتی کام کو بجلی کے حالیہ شارٹ فال کی وجہ قرار دیا تھا، وزیراعظم بجلی بحران پر اپنی وزارتوں سے ناراض ہیں مگر چار سال پہلے خود وزیراعظم نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا، نواز شریف اورا ن کے بھائی شہباز شریف نے ذاتی طور پر اس منسٹری میں دلچسپی لیتے رہے، انتہائی سینئر رہنما خواجہ آصف کو اس کا وزیر لگایا، پھر عابد شیر علی کو وزیرمملکت لگایا، اس میں اچھے سیکرٹری موجود تھے جنہیں اب ہٹا کر سیکرٹری کامرس بنادیا گیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی آج کل مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے، ان احتجاجوں کا رخ سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب ہے، پاک سرزمین پارٹی نے احتجاج کیا اور دھرنا دیا، ایم کیو ایم پاکستان نے احتجاج کیا اور اب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کراچی آرہے ہیں جہاں وہ ایک ریلی کو لیڈ کرتے ہوئے کراچی کے مسائل کے حل کیلئے بات کریں گے، تحریک انصاف پہلے بھی پارٹی کو کراچی میں آرگنائز کرنے کا کہہ چکی ہے لیکن ایسا نہیں کیا، عمران خان کراچی آئیں گے مگر وہ نہیں آئے۔  
تازہ ترین