• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا میں ٹورازم کے حوالے سے جن ملکوں کے بڑے نام ہیں ان میں فرانس جہاں سالانہ 8کروڑ سے زائد ٹورسٹ سیاحت کیلئے آتے ہیں پہلے نمبرپر ہے ، پھر امریکہ کا نمبر ہے جہاں ہر سال تقریباً ساڑھے سات کروڑ سیاح آتے ہیں ، اسپین میں ساڑھے چھ کروڑ، چین میں ساڑھے پانچ کروڑ، اٹلی میں تقریباً پانچ کروڑ اور ترکی جو اس وقت بہت ساری عالمی طاقتوں کی نظر میں کھٹک رہاہے وہاں تقریباً چار کروڑ سیاح سالانہ آتے ہیں، جرمنی، برطانیہ، روس اور تھائی لینڈ اسی ترتیب سے نچلے نمبروں میں آتے ہیں جہاں سالانہ کروڑوں سیاح سیاحت کیلئے آتے ہیں اور زرمبادلہ کی شکل میں ان ملکوں کی معیشت کو مضبوط بناتے ہیں، ان بڑے ملکوں میں انفرااسٹرکچر بھی بہت زبردست اور سہولیات بھی کمال کی ہیں جہاں لوگ ہر سال گھومنے پھرنے اور اپنی زندگی کو انجوائے کرنے آتے ہیں، تھوڑی دیر کیلئے ان بڑے ممالک میں آنے والے سیاحوں کو بھول کر ہم اپنے ہی اس خطے کے چھوٹے ممالک مثلاً نیپال اور سری لنکا وغیرہ پر اگر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا وہاں بھی لاکھوں سیاح سیاحت کیلئے آتے ہیں ہمارے ملک میں دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو کی موجودگی کے علاوہ درجنوں ایسی بلند چوٹیاں ہیں جو کسی نہ کسی حوالے سے منفرد حیثیت رکھتی ہیں، ہمارے ملک میں سکھوں اور بدھ مت کے ایسے مذہبی مقامات ہیں جہاں سالانہ ان مقامات سے عقیدت رکھنے والے غیر ملکی لوگ آتے ہیں جنہیں ہم مذہبی سیاحت کا نام دیتے ہیں ، اس کے علاوہ قدرت نے ہمارے ملک کو20کروڑ کی آبادی جو خود ایک بڑی مارکیٹ کی حیثیت رکھتی ہے کے علاوہ ساحل سمندر سے لے کر بلند چوٹیوں اور جنت بے نظیر کے نظاروں والی خوبصورتی عطا کررکھی ہے ، شفاف اور قدرتی جھیلوں کے علاوہ خوبصورت بہتے جھرنوں اور پھلوں و پھولوں سے لدی وادیاں اور پہاڑیاں بھی عطا کررکھی ہیں اور اس ساری خوبصورتی اور دوسرے مذہب کی عقیدت کی مقامات کے علاوہ ہمارے ملک میں پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا جسے پی ٹی ڈی سی بھی کہاجاتا ہے جس کی کوشش سے ملک میں کوئی سیاحت آئے نہ آئے ہر سال یہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے دو افراد کو حج پر ضرور بھیجتے ہیں، مہینوں کی یاسالوں کی تنخواہیں واجب الادا ہوں، کئی لوگ اپنی تنخواہوں کے انتظار میں بستر مرگ سے جا ملیں یا دوسرے جہاں کوچ کرجائیں یہ ادارہ ہرسال اپنے دو ملازموں کو حج کا ثواب ضرور پہنچاتا ہے، جہاں اس ادارے کے پاس ملک بھر کی پرائم اور خوبصورت لوکیشن پر 39ہوٹلز موجود ہیں ملازمین کی اچھی بھلی تعداد موجود ہے وہاں اس ادارے سے کرپشن کی غضب کہانیاں بھی جڑی ہوئی ہیں، اسی لئے یہ ادارہ ہر وقت وسائل نہ ہونے کا واویلا اور وزیر اعظم ہاؤس سے امدادی پیکج کی بھیک کا رونا روتا رہتا ہے لیکن ہر تین سال بعد اس ادارے کا ایک سربراہ ضرور مقرر کیاجاتا ہے اور پھر وہ ہاتھی کے دانت دکھانے اور کھانے کے اور کے تحت کچھ نہ کچھ ’’کام‘‘ دکھاتا ہے مثلاً اب اسی ادارے میں ایک صاحب کو جن پر نیب میں نہ صرف کرپشن کے کیسز ہیں بلکہ ان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے پانچ سے زیادہ عہدے دے رکھے ہیں، جن صاحب کو اس ادارے کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے ان کی سیاسی وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، جو گفتار کے بہت بڑے غازی ہیں لیکن نیب زدہ افسرکویہ عہدے دینے کے ذمہ دارہیں۔
اس ادارے کا ایک ہوٹل جو راولپنڈی کی معروف شاہراہ مال روڈ کی پرائم لوکشن پر واقع ہے اور جس کے ایک بغلی گیٹ پر ہر وقت میلے کچیلے اور مڈل کلاس کے لوگوں کا جم غفیر رہتا ہے ، یہ ہوٹل پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی ملکیت ہے کئی ایکڑ پر پھیلے اس ہوٹل میں وہ ساری سہولیات موجود ہیں جو ایک اچھے ہوٹل میں ہوتی ہیں لیکن اس ہوٹل کی وجہ شہرت اور وجہ کمائی شراب کی فروخت ہے جو بظاہر تو پرمٹ پر غیر مسلم شہریوں کیلئے ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اس کی شراب پرمٹ کی بجائے بلیک میں فروخت ہوتی ہے اور اس کمائی کے کئی حصہ دار ہیں جن کے بارے میں کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں، ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ ملک میں سیاح آئیں نہ آئیں تنخواہیں ملیں نہ ملیں شراب کی کمائی جاری ہے اور دو ملازمین حج پر ہر سال ضرور جاتے ہیں۔

.
تازہ ترین