• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طالبان کے بھارتی ایجنٹ ہونے کا اعتراف، پاکستان میں دہشت گردی کیلئے دشمنوں سے پیسے ملتے، ترجمان طالبان کا اعترافی ویڈیو

راولپنڈی(ایجنسیاں)کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرارکے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ ‘ ملالہ یوسفزئی‘ واہگہ بارڈر،گلگت میں 9 غیرملکی سیاحوں کے قتل سمیت دہشت گردی کے 10بڑے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ طالبان بھارت کے ایجنٹ ہیں‘ ٹی ٹی پی کو’’را‘‘اورافغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس استعمال کررہی ہیں‘ ٹی ٹی پی ”را“ کو معلومات اور اہداف فراہم کرتی رہی ہے‘ طالبان کااسلام سے کوئی تعلق نہیں‘یہ دشمن کے ہاتھوں  میں کھیل رہے ہیں‘تنظیم کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے دشمنوں سے پیسے ملتے رہے ہیں ‘ طالبان پاکستان میں تخریب کاری کیلئے اسرائیل سے بھی مددلینے کو تیار ہیں ‘ فضل اللہ قرعہ اندازی سے تنظیم کا امیربنا‘اس نے اپنے استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کی ‘ طالبان سے اپیل ہے کہ وہ امن کا راستہ اختیارکریں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے5منٹ 53سیکنڈ کے اعترافی ویڈیو بیان میںاحسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا اور خصوصاً نوجوان طبقے کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ ملایا‘ اس نے بتایا ہے کہ میں نے2008ءمیںکالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی ‘اس وقت میں کالج کا طالب علم تھا‘ ان 9 برسوں میں تحریک طالبان میں میں بہت سی چیزوں کو دیکھا‘ اعترافی بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ اسلام ہمیں حملوں کا درس نہیں دیتا ، شمالی وزیرستان میںآپریشن شروع ہونے پر ہم افغانستان چلے گئے ‘افغانستان میں این ڈی ایس اور’’را‘‘سے تعلقات بڑھےجہاں تنظیم نے ’’را‘‘کو معلومات فراہم کیں اور اہداف دیئے‘ احسان اللہ احسان کے مطابق حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد نئے امیرکیلئے انتخابی مہم چلائی گئی، امیر کی دوڑمیں عمرخالد خراسانی، ملا فضل اللہ اور خان سید سجنا شامل تھے، ہر کوئی اقتدار حاصل کرنا چاہتا تھا ، شوریٰ نے فیصلہ کیا کہ قرعہ اندازی کرائی جائے جس کے ذریعے ملافضل اللہ کو امیر بنادیا گیا‘ ایسی تنظیم سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے جس میں قرعہ اندازی کے ذریعے امیر بنتے ہیں اور پھر امیر بھی ایسے شخص کو بنایا گیا جس کا کردار ایسا ہے کہ اس نے اپنے استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کی اور ساتھ لے گیا ‘ایسے لوگ اسلام کی کیا خدمت کرسکتے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے اعتراف کیا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو ہم سب افغانستان چلے گئے ‘افغانستان میں این ڈی ایس اور ”را“ سے تعلقات بڑھے ‘مالی معاونت حاصل کی اور اہداف دیئے ‘ ہر کارروائی کی قیمت وصول کرتے رہے‘بھارت کی مدد ملنا شروع ہوئی تو میں نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہم تو کفار کی مدد کر رہے ہیںجس پر خالدخراسانی نے کہاکہ  اگر اسرائیل سے مدد ملے گی تو وہ بھی لیں گے‘ احسان اللہ احسان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں جن کے بھارت سے رابطے ہیں‘اپنے ملک میں دشمن کے پیسوں سے کارروائیاں کررہے ہیں، یہ ان کی خدمت ہے‘ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھ گیا ہے کہ خاص ایجنڈے اور ذاتی مقاصد کے تحت یہ سب ہورہاہے، این ڈی ایس نے انہیں باقاعدہ ”تذکرے“ یعنی شناختی کارڈ دیے ہوئے ہیں، شناختی کارڈز پر یہ افغانستان میں ایک سے دوسری جگہ آسانی سے جاسکتے ہیں۔احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ جو نعرے یہ لوگ لگاتے تھے ان پر خود پورا نہیں اترتے تھے، امیر بنا بیٹھا مخصوص ٹولہ لوگوں سے بھتے لیتا ہے، یہ لوگوں کا قتل عام کرتے ہیں، پبلک مقامات پردھما کے کرتے ہیں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں پر حملے کرتے ہیں۔ احسان اللہ احسان کے مطابق حملوں سے کما نڈروں اورنچلے طبقے میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ وہاں سے نکلنے کی خواہش رکھنے والوں کیلئے پیغام ہے کہ واپس آجائیں، امن کا راستہ اختیار کریں اور پرامن زند گی گزاریں۔ اس نے بتایا کہ پاک فوج کے حالیہ آپر یشن سے افغانستان میں جماعت الاحرارکے کیمپس تباہ ہوئے اور کچھ کمانڈرز بھی مارے گئے اور جماعت الاحرار کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔ احسان اللہ احسان نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کے غلط پراپیگنڈے میں نہ آئیں‘ وہ اپنے ذاتی مقاصد کے لئے غیروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں‘ ان کے جال میں نہ پھنسیں‘ انہی وجوہات کی بناءپر میں نے ٹی ٹی پی کو چھوڑا اور خود کو رضا کارانہ طور پر پاک فوج کے حوالے کر دیا ہے۔
تازہ ترین