کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں فوجی آپریشن سے طالبان کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور ڈی گریڈ ہوئے۔ احسان اللہ احسان کو معافی نہ دینے کا بھی مطالبہ آئے گا۔ جیو کے پروگرام ”آپس کی بات “میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ کچھ عرصے سے بات چل رہی تھی آئی سی سی کے اندر جو بگ تھری ماڈل ہے اس میں بھارت کو بہت پیسے مل رہے ہیں اور وہ ناانصافی ہے جن لوگوں نے یہ ماڈل بنایا تھا وہ اب ریٹائر ہوچکے ہیں یا فارغ ہوچکے ہیں اور اب نئی قیادت آئی ہے۔ بھارت کی جو نئی قیادت ہے ان کی کوشش یہی ہے کہ اس کو روکا جائے اور ممبرز کو اپنے ساتھ لیا جائے ہم سے بھی انہوں نے بات کرنے کی کوشش کی ہمارا موقف بہت سیدھا ہے جو آپ نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا وہ پورا نہیں کیا۔ اب ہم بگ تھری کو بھی رول بیک کریں گے اور اس کی تلافی بھی مانگیں گے۔ احسان اللہ احسان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے بارے میں نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے، ملٹری آپریشنز نے طالبان کو ڈی گریڈ کیا ہے، ان کو کم کیا ہے جس کی وجہ سے اس قسم کی سرینڈرز ہو رہے ہیں کیونکہ وہ مایوس ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ احسان اللہ احسان نے شروع میں یہ کہا کہ جو اُن کا سرینڈر ہے وہ رضا مندانہ ماحول میں ہوا ہے اور اب یقینا یہ مطالبہ آئے گا کہ اسے کسی صورت میں معافی نہیں ملنی چاہیے۔ جنگ کے اندر بھی اصول ہوتے ہیں ہتھیار ڈالنے کااصول ہوتا ہے۔ ٹرمزآف سرینڈر بھی ہوتی ہے۔ اس کو آپ چیلنج نہیں کرسکتے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا بلوچستان کے اندر لوگوں نے ہتھیار اٹھائے تھے حکومت کے خلاف اور پھرہتھیار ڈال دیئے اور حکومت نے ان کو معاف کر دیا اور کہا جائیے اپنے گھروں کو جائیے یہ اسی قسم کی ہتھیار ڈالنے کی ڈیلز ہوتی ہیں۔ عمران خان کو دس ارب روپے کی پیشکش کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے؟ کے موضوع پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ یہ بالکل ویسے ہی ہے کہ عمران خان کا کوئی دوست کسی دوست کے ہاں بیٹھا ہوا تھا وہاں کوئی تیسرا بندہ باہر سے آگیا اور اس نے نجم سیٹھی پر 35 پنکچروں کا الزام لگادیا، ان کا دوست وہاں سے اٹھا اور عمران خان کے پاس آکر ان کے کان میں کہا کہ میں نے یہ سنا ہے ، اس کے بعد عمران خان اور نعیم الحق نے فوراً ٹوئٹس کرنا شروع کردیں، اس کے بعد ڈیڑھ دو سال تک پینتیس پنکچر بول کر میری پٹائی ہوتی رہی اور بعد میں کہا کہ وہ تو میں نے ایسے ہی کہہ دیا تھا، یہ بھی کوئی ایسے ہی کہنے والی بات ہے، ایک تنازع کھڑا کرنے کی بات ہے۔