• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمام اداروں کے 5ہزار ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،پی اے سی میں انکشاف

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ تمام اداروں کے 5 ہزار ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،کمیٹی نے  اربوں روپے کی ریکوری کے مختلف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی پیروی کو بہتربنانے ، تجاویز اورمشاورت کےلئے چیئرمین سینٹ ،سپیکرقومی اسمبلی ،قائد حزب اختلاف سینٹ اعتزاز احسن ، وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو آئند ہ ا جلا س میں مدعو کر لیا ،کمیٹی  نے سمگل شدہ سگریٹ کی عام فروخت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کئےجائیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے اس وقت تین سو ارب کے مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ گزشتہ روز کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں ایف بی آر کے شعبہ کسٹمز کے مالی سال 2013،14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں57 ارب سات کروڑ سے زیادہ مالیت کے 26آڈٹ اعتراضات پیش کئے گئے، چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمدارشاد نے بتایا کہ بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔49 ملازمین پر بھاری جرمانے عائد کئے گئےہیں جن میں سے کچھ افسران کونوکری سے فارغ بھی کیا گیا ہے ۔گریڈ ایک سے سولہ تک کے 42اور گریڈ19کے8ملازمین شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں  ہر سال 88 ارب روپے سگریٹ  پیئے جاتے ہیں سال 2011،12 کے دوران 53 ارب 49 کروڑ مالیت کے سگریٹ فروخت ہوئے۔کمیٹی نے کسٹمز ڈیوٹی کی عدم وصولی و اسمگلنگ سے خزانے کو 14 ارب 75 کروڑ کا نقصان ہونے پر برہمی کا اظہا رکیا  سٹم حکام نے بتایا کہ روزانہ پانچ ہزار کےقریب کنٹینر پورٹ قاسم پر آتے ہیں سب کی سکیننگ ممکن نہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سگریٹ پر ٹیکس چوری کی وجہ کیا ہے اور سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے سے کتنا فائدہ ہوگا، ایف بی آر حکام نےبتایا کہ لوکل اشیاء کے ریونیو میں اضافہ ہو اہے ۔چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ ٹیکس بڑھانے کی وجہ سے ٹیکس چوری میں اضافہ ہو اہے ۔ ملک میں قانون موجودہیں ہم نے الیکشن کے قانون بنائے پر ان پر عملدر آمد نہیں ہوتا ، ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ایف بی آر کے300 ارب کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔جس پر خورشید شاہ نے کہاکہ تمام اداروں کے پانچ ہزار ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں حکم امتناعی پر ہیں۔عدالتوں میں موجود مقدمات کی مالیت پاکستان کے کل بجٹ کے برابر ہے، 90دن کے بعد اٹارنی جنرل نے آنا تھا کیوں نہیں آئے۔ پی اےسی سیکرٹر یٹ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ 90دن بعد انکی میٹنگ شیڈول تھی جس کی وجہ سےوہ نہیں آئے۔ آئندہ ماہ کمیٹی کا اجلاس شیڈول ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نےایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی کو اٹارنی جنرل کے نام خط لکھنے کی ہدایت کر دی انہیں خط لکھ کر بلائیں تاکہ وہ نیا شیڈول نہ بنائیں۔اٹارنی جنرل کو خط میں جلد از جلد آنے کا کہیں ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئر مین سینٹ ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف، سپیکرقومی اسمبلی کو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر دعوت دی جائے ۔  
تازہ ترین