• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کے سہ رکنی بنچ نے ایمپلائز اولڈ اینج بینی فٹ انسٹی ٹیوشن کا مالی ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ادارے میں اربوں روپے کی کرپشن اور چوری کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا ہے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ پنشنروں کے پیسے کے رکھوالوں نے جائیدادوں کی خریداری میں پیسہ لٹا دیا اور سو روپے کی چیز لاکھ میں خریدی، یہ امانت میں خیانت ہے۔ پنشنروں کے پیسے کا شارٹ فال حکومت ادا کرے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ 18ویں ائینی ترمیم کی منظوری کو 6سال گزر چکے ہیں اس کے باوجود ای او بی آئی کو صوبوں کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آئین پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بنچ کے رکن جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ ای او بی آئی کی 5ہزار روپے کی پنشن میں مزدور کیسے گزارا کر سکتا ہے؟ ادھر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرخالد اقبال نے ای او بی آئی کے چیئرمین سے جو چیمبر کے دورے پر آئے تھے، کہا ہے کہ ریٹائرڈ معمر ملازمین کی پنشن کم سے کم دس ہزار روپے کی جائے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں 5ہزار 250روپے میں زندگی کی ضروریات پوری نہیں کی جا سکتیں، ان کی یہ تجویز نہایت مناسب ہے۔ ای او بی آئی کے بوڑھے پنشنر طویل عرصہ سے جائز مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی پنشن میں اضافہ کیا جائے۔ حکومت اپنے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں ہر سال اضافہ کرتی ہے مگر ای او بی آئی کے تحت آنٓے والے پنشنروں کو انتہائی قلیل پنشن پر ٹرخایا جا رہا ہے۔ ان لوگوں نے اپنی جوانی ملک و قوم کی خدمت میں گزار دی ہے اب ریٹائر ہو کر بڑھاپے میں وہ عسرت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ای او بی آئی کے پاس کھربوں روپے کے اثاثے اور سرمایہ ہے جو خورد برد کی نذر ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ آئندہ بجٹ میں دوسرے ملازمین کے ساتھ ان کی پنشن میں بھی معقول اضافہ کرے۔

.
تازہ ترین