• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خان صاحب! ثبوت لائیں
10ارب کی پیشکش، اخلاقی جرأت ہے تو نام بتائیں، ن لیگ، شہباز کا قریبی تھا، عمران، ثبوت دیں، پی پی، اے این پی ،نام نہیں لے سکتا بیچارا پھنس جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی۔ہمارے معاشرے میں سیاست تہمت کی نذر ہوتی جارہی ہے اور اوپر سے یہ برائی پورے معاشرے میں سرطان کی طرح پھیل گئی ہے۔ عوام خواص کے طبقات میں بھی سوچے سمجھے اور ثبوت بغیر کسی پر بھی الزام اس طرح تھوپا جاتا ہے کہ جیسے کسی کو عین الیقین ہو کہ یہ جرم یہ گناہ فلاں نے کیا ہے، صرف ایک نکتے پر عمران خان کی بہتان تراشی کا پول کھل جاتا ہے، کہ اگر ایسی کوئی آفر کی گئی ہوتی تو شریف خاندان کو کیا علم نہ ہوگا کہ خان صاحب اس آفر کو لے کر پورے ملک میں شور برپا کردیں گے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ نواز شریف یا شہباز شریف ایسی پیشکش کرکے خان کو ن لیگ بدنام کرنے کا موقع پلیٹ میں رکھ کر پیش کریں گے، اگر پیشکش لے کر آنے والا شریف خاندان کا قریبی ہے تو اس سے خان صاحب کو اتنی ہمدردی کیوں؟ الزام لگایا بھی تو کچے سیاسی ذہن کے ساتھ، اب عمران خود آپ اپنے دام میں آچکے ہیں، انہیں چاہئے کہ اب اپنی ساکھ بچانے کے لئے اس’’قریبی‘‘ کا نام بتائیں اور پورا سچ کھول دیں۔ ن لیگ اگر سمجھتی ہے کہ یہ الزام من گھڑت ہے تو عدالت جائے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا، آخر وہ اتنے بڑے الزام کے بعد کیوں فوری طور پر اس معاملے کو سپریم کورٹ یا کسی بھی کورٹ میں چیلنج نہیں کرتے، خاموشی، الزام کو تقویت دے گی، خالی وزراء کے بیانات سے قوم کو یقین نہیں آئے گا کیونکہ وہ تو ہر بات پر تیروں کی بارش کردیتے ہیں، جیسے اپنی وفاداریاں ثابت کررہے ہوں اب قوم کو ان کے کہے کا بھی اعتبار نہیں رہا کیونکہ وہ تو اپنی وزارتوں کے ملنے پر حق سپاس ادا کررہے ہیں، اس معاملے کو شریف فیملی ہی انصاف کے کٹہرے میں لے جائے کہ اس پر ن لیگ کی ساکھ کا دارومدار ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
یہ دنیا ہے پیارے یہاں مسلم بیچارے تڑپتے رہے!
طالبان ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی وڈیو، کلبھوشن انکشافات کے بعد ایک اور چشم کشا ثبوت نامہ ہے، جس میں طالبان کے تمام گروپوں کے سرپرستوں کا ذکر کردیا گیا ہے۔ ان کا یہ اعتراف کہ طالبان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، انہیں پیسہ چاہئیں، چاہے اسرائیل سے بھی مانگنا پڑے اور انہوں نے برملا کہا کہ طالبان بھارتی ایجنٹ ہیں، اس وڈیو پر حکومت بالخصوص وزارت داخلہ غور کرے کیونکہ اس سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ہماری بہادر پاک افواج کے لئے تو یہ وڈیو روڈ میپ کا کام دے سکتی ہے، جن ذرائع اور راستوں سے دہشت گردوں کو پیسہ، اسلحہ سپلائی کیا جاتا ہے ان کو مسدود کئے بغیر یہ فتنہ کہیں نہ کہیں بھڑکتا رہے گا، کہیں کوئی’’لوپ ہول‘‘ ہے، ورنہ اسلحہ پیسہ نہ ملے تو دہشت گرد اپنی موت آپ مرجائیں، ہم ایک عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ طالبان، القاعدہ، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، کوئی ہے جو مسلم امہ کو غیر متحد اور بدنام کرنا چاہتا ہے۔ 36ملکوں کے عسکری اتحاد کو وسیع کیا جائے اور پوری مسلم امہ کے ممالک کو اس میں شامل کیا جائے، ورنہ مستقبل میں یہ اتحاد شاید مسلم کمیونٹی کو نہ بھائے ا ور لوگ یہ چہ میگوئیاں کرنے لگیں کہ شاید یہ اتحاد من پسند ہے اور کسی عالمی اسلامی اتحاد کو روکنے کا ایک طریقہ ہے، بسا اوقات جال زمین کے ہم رنگ ہوتے ہیں اور ہم سادہ دل مسلمان ان میں پائوں رکھ دیتے ہیں، بہرحال ہمارا یہ سوال بھی اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ نائن الیون سے پہلے دہشت گردی کیوں موجود نہیں تھی؟پاکستان کو بہت محتاط رہنا ہوگا، اور اگر ہوسکے تو اتحاد میں تمام اسلامی ممالک شامل کرنے کے لئے راہ ہموار کرے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
ایک نیا فتنہ!
میں کینال پوائنٹ ہائوسنگ ا سکیم ہربنس پورہ میں رہتا ہوں، ایک ہفتہ سے شب بھر میرے آنگن میں زوردار کریکر پھینکے جارہے ہیں ، میں نے ایک کریکر کا خول دیکھا تو اس پر چینی زبان لکھی ہوئی تھی، کیا اب ہم چین سے آتشبازی کا سامان بھی منگوانے لگے ہیں۔ نوجوان گروپ بنا کر یہ واردات کرتے ہیں، آج کریکر تو کل ہینڈ گرینڈ بھی پھینکا جاسکتا ہے، شب معراج یا شب برأت منانے کا یہ کونسا انداز ہے جس کی حکومت پنجاب نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اس طرح تو پاک چین دوستی بھی متاثر ہوسکتی ہے، ثبوت کے لئے خول محفوظ کرلیا ہے، بہرحال ہمارے معاشرے میں ایذارسانی نے انٹرٹینمنٹ کی شکل اختیار کرلی ہے۔ یہ صرف میرے گھر کی نہیں پورے شہر کے امن و سکون کا معاملہ ہے، ایسے ہی نوجوان بعد میں دہشت گرد بن جاتے ہیں، یہ لوگوں کے گھروں میں کریکر کا عمل 10بجے رات سے ایک بجے شب تک جاری رہتا ہے ، جو لڑکے ایسا کرسکتے ہیں ظاہر ہے ان کو رات گئے گھر سے نکلنے پر کوئی پابندی نہیں اور یہ تو مذہبی تہوار کی آڑ میں ایک طرح سے دہشت گردی کی نرسری کلاس ہے جو شہریوں کے راتوں کی نیند غارت کررہی ہے، ہم نے ہربنس پورہ تھانہ کو اطلاع دی اور انہوں نے فوری پٹرولنگ شروع کردی،اس کے بعد صحنوں میں دھماکے رک گئے، مگر کیا ہم ہر رات تھانے میں رپٹ درج کرائیں گے؟ اس معاملے کو جو بظاہر ایک کھیل ایک شرارت کسی بڑے وقوع کا شاخسانہ بھی بن سکتی ہے اس لئے مذکورہ علاقے سمیت پورے شہر میں آتشبازی کا سامان بیچنے پر پابندی عائد کی جائے اور پولیس ٹیمیں بنا کر اس نئے فتنے سے شہریوں کو نجات دلائے اور تاجروں کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ چین سے آتشبازی کا سامان نہ منگوائیں ۔ کریکر کا نام ’’ڈوڈو‘‘ ہے اور چینی زبان لکھی ہوئی ہے، دیکھ کر دکھ ہوا کہ شاید پاک چین دوستی کے نیچے بھی پٹاخہ رکھ دیا گیا ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
میری اتنی بھی فکر نہ کرو!
٭...مریم نواز ، عمران کے مزید جھوٹ اس شخص کی آخرت سے خوفزدہ ہوں۔
آپ کیوں خان کی آخرت بارے اتنی فکر مند ہیں؟
٭...جنگ میڈیا گروپ کی 5روزہ دی نیوز پیپر اینڈ ڈیجیٹل ایڈور ٹائزنگ ایکسپو شروع۔
جنگ جمائے رنگ، چلو اس کے سنگ
مانگے سب کا فائدہ سب کی خیر
٭...عاصمہ جہانگیر، وزیر اعظم کو مافیا چیف سے تشبیہ دینا نامناسب ہے،
بات تو ٹھیک ہے، آج بھی کل بھی، لیکن ہمیں عاصمہ جی میں کچھ واعظانہ تبدیلی محسوس ہونے لگی ہے انہیں یاد ہو نہ یاد ہو، انہوں نے اچھی بات کہی ہے سب اس کی پابندی کریں مگر غالب نہ جانے کیوں کان میں کہہ رہےہیں ان سے کہو؎
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی؟

.
تازہ ترین