• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف نہایت نتیجہ خیز کارروائی جاری ہونے کے باوجود گزشتہ روز صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں شمالی وزیرستان میں دوسرا ڈرون حملہ کیا گیا جس کا کوئی معقول جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔پاکستانی عوام اور حکومت کے بین الاقوامی قانون سے پوری طرح ہم آہنگ اس واضح موقف کے باوجود کہ ڈرون حملے کسی بھی ملک کی سرحدوں کے تقدس کی پامالی اور خود مختاری کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں ، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈرون حملوں کے اس سلسلے کا دوبارہ شروع کردیا جانا جو اوباما دور کے آخری برسوں میں مکمل طور پر بند کیا جاچکا تھا، قطعی ناقابل فہم ہے۔ جہاں تک پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کا تعلق ہے تو وہ آپریشن رد الفساد کے تحت پوری رفتار سے جاری ہیں چنانچہ گزشتہ روز بھی سیکورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر فاٹا، پنجاب ، بلوچستان اور خیبرپختون خوا میں کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں آٹھ دہشت گرد ہلاک اور نو گرفتار ہوئے ، پاک فضائیہ نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرکے افغانستان سے تخریب کاروں کی آمد کی کوشش کو ناکام بنایا جبکہ میرانشاہ سے اسلحہ کی بھاری کھیپ اور پشاور سے اکیس ٹن بارود برآمد کیا گیا۔ پاکستان اس امر کی بھی پوری کوشش کررہا ہے کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے افغانستان کو بہتر تعاون پر آمادہ کرے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر کی قیادت میں پاک فوج کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے گزشتہ ہی روز مزار شریف میں دہشت گردی کی حالیہ واردات پر اظہار یکجہتی کے لیے کابل کا دورہ کیا اور افغان قیادت سے ملاقاتیں کیں جن میں دونوں جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ دونوں ملک اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور سرحد پر حفاظتی انتظامات کو مزید مستحکم بنائیں گے۔ ان حالات میں امریکی ڈرون حملے بلاشبہ قطعی غیرضروری ہیں جن کے جاری رکھے جانے کا کوئی جواز نہیں نہ اب ایسی کسی کارروائی کا اعادہ نہیں ہونا چاہئے۔

.
تازہ ترین