• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کی داغ بیل اسی وقت پڑ گئی تھی جب ایران نے پاکستان قائم ہوتے ہی سب سے پہلے اسے تسلیم کر لیا اس کے بعد دونوں ممالک ہراچھے برے وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے انقلاب ایران کو سب سے پہلے تسلیم کیا۔ اس تناظر میں بدھ کے روز پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقے میں دس ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت نہ صرف ایران بلکہ پاکستان کے لئے بھی تشویش کا باعث ہے۔ ایرانی حکام نے پاکستان سے اس واقعے کی تفصیلی وضاحت مانگی ہے پاک ایران سرحد پر اس طرح کے واقعات پہلےبھی ہوتے رہے ہیں جو زیادہ تر سمگلنگ کی روک تھام کے دوران پیش آتے ہیں بعض اوقات سمگلر آپس میں ہی لڑ پڑتے ہیں یا انہیں روکنے کے لئے سکیورٹی فورسز کو کارروائی کرنا پڑتی ہے پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دی ہے لیکن بھارت کافی عرصہ سے خصوصاً افغانستان اور ایران کے ساتھ اس کے بارے میںغلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ جس طرح دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے لئے افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کی کوششیں کی جا رہی ہیں ایران کے ساتھ بھی سرحدی سکیورٹی کے انتظامات کو موثر بنایا جائے۔ وزیراعظم پاکستان کے خصوصی مشیر برائے امور خارجہ کی جانب سے ایرانی سفیر کو بھیجا جانے والا یہ پیغام خوش آئند ہے کہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی اور سرحد کے ساتھ سکیورٹی کے لئے ایران حکومت سے تعاون بڑھاتا رہے گا یہی بات پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کے روز اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں بھی کہی کہ پاکستان ایران کے ساتھ سرحدی صورت حال پر نظر رکھنے میں تعاون کرے گا اور توقع ہے کہ وہ مسئلے کا باہمی افہام و تفہیم سے قابل عمل حل نکال لیں گے۔

.
تازہ ترین