• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی میں سرکاری ملازم مسلم خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی

برلن(نیوز ڈیسک)جرمنی کے ایوان زیریں میں منظور کیے جانے والے ایک بل کے تحت اب سرکاری ملازم خواتین پر دوران ملازمت چہرے کا مکمل نقاب پہننے پر پابندی ہوگی۔ یہ مجوزہ قانون اب ایوان بالا میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ جرمنی کے وزیر داخلہ تھوماس دی میئیزیر کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے یہ واضح ہوجائے گا کہ جرمنی میں دیگر ثقافتوں کے لئے رواداری کس حد تک جائے گی۔یاد رہے کہ جرمن چانسلرنے دسمبر میں کہا تھا کہ جہاں قانونی طورپر ممکن ہوسکے وہاں پر چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی لگادی جائے تاہم جرمنی اور ہمسایہ ملک فرانس میں دائیں بازو کی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ عوامی مقامات پر نقاب پر مکمل پابندی لگادی جائے ، جرمنی میں حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نقاب پہننے پر مکمل پابندی جرمن آئین کے خلاف ہے اس لئے مکمل پابندی کے لئے کوشش نہیں کی جائے گی۔حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو رات گئے ایک پارلیمانی نشست میںممبران نے نئے تجویز کردہ سیکورٹی اقدامات کی حمایت کردی ہے، ساتھ ہی ایوان زیریں نے خواتین سرکاری ملازمین اور فوجی اہلکاروں کے چہرے کے مکمل پردہ کرنے پر پابندی کے ایک مجوزہ قانون کی منظوری بھی دے دی ہے۔ تاہم مکمل نقاب پر اس مجوزہ جزوی پابندی کا اطلاق عوامی مقامات پر نہیں ہوگا اور وہاں مسلم خواتین چہرے کا مکمل پردہ کرنے کی اہل ہی رہیں گی۔ جرمنی میں دائیں بازو کی جماعتوں کا اصرار ہے کہ فرانس کی طرح جرمنی میں بھی عوامی مقامات پر مکمل پردے پر پابندی عائد کردی جانا چاہئے، جرمنی کے حکمران اتحاد کے ایک بیان کے مطابق مذہبی یا نظریاتی بنیادوں پر چہرے کا مکمل پردہ کرنا دراصل سرکاری عہدے داروں کے غیر جانبدارانہ حلیے کے خلاف ہے۔ اس قانون میں سیکورٹی چیک کی خاطر پردہ کرنے والی مسلم خواتین کو متعلقہ حکام کو اپنا چہرہ بھی دکھانا ہوگا۔
تازہ ترین