• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقدونیہ میں مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا، 10 افراد زخمی

اسکوپے(نیوز ڈیسک)مقدونیا میں البانوی نسل کے سپیکر کے انتخاب کے بعد مظاہرین نے پارلیمان پر دھاوا بول دیا، اس واقعے میں کم از کم 10افراد زخمی ہوئے جن میں سوشل ڈیموکریٹ رہنما زوران زیف شامل ہیں، مظاہرین سابق وزیراعظم نکولا گروسکی کی سیاسی جماعت دی ایم آر او کے حامی تھے اور وہ نئے انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں، خیال رہے کہ مقدونیا کے سیاسی حالات دسمبر میں ہونے والے متنازع انتخابات کے بعد سے بحران کا شکار ہیں اور حالیہ بحران کا سلسلہ 2سال قبل ایک فون ٹیپ اسکینڈل سے جاملتا ہے، زوران زیف نے البانوی نسل سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا تاہم ان کی حکومت بنانے کی کوششوں کا راستہ صدر کی جانب سے روکا گیا ہے، اس اتحاد کے قیام سے ہی مدونیا کے قوم پرست اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، واضح رہے کہ مقدونیا کی ایک تہائی آبادی البانوی نسل سے تعلق رکھتی ہے، وہ افراد جنہوں نے پارلیمان پر دھاوا بولا وہ اتحادی جماعتوں کی جانب سے تلت شفیری کو سپیکر منتخب کیے جانے پر نالاں تھے، ان کو خدشہ ہے کہ البانویوں کو بہتر درجہ دینے سے مقدونیا کی یکجہتی کو خطرہ ہے دھاوا بولنے والوں میں 200کے قریب نقاب پوش مظاہرین شامل تھے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بے ہوش کرنے والی بندوق سے فائر کیے اور سیاست دانوں کو پالیمان کی عمارت سے نکالا۔ مقدونیا میں قائم امریکی سفارت خانے نے اس واقعے پر ٹوئٹر پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہ ہم شدید ترین الفاظ میں تشدد کی مذمت کرتے ہیں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرینل نے مقدونیا میں سیاسی بحران پر تشویش کااظہار کیا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ٹرینس اسٹولن برگ نے بھی اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اس حملے پر حیرت زدہ ہیں، جب کہ یورپی یونین کے کمشنر جوہانس باہمن نے ٹویت کیا کہ پارلیمان میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ جمہوریت قائم ہونی چاہئے۔
تازہ ترین