• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں انصاف آسان نہیں ،زندگی موت کے معاملے ہوتے ہیں،چیف جسٹس

لاہور (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ اگر ہم جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی میں انقلابی کام نہ کرسکے تویہ ہماری ناکامی ہوگی اور اس کےلئے خود کو کبھی معاف نہیں کر پائیں گے، ججز کے پاس من مرضی اور منشاءکے مطابق فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ، ہمیں قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں انصاف آسان نہیں، زندگی اور موت کے معاملے ہوتے ہیں۔ وہ ہفتہ کو لاہور میں ماڈل کورٹس اور مصالحتی مراکز کے قیام کے حوالے سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ، عدالت عالیہ کے فاضل جج صاحبان، وکلاء اور دیگر موجود تھے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججز سے کہا کہ ایسے فیصلے دیں جو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج نہ ہوں اور اگر ہوں تو آپ کے فیصلے قائم رہیں، ہمارے پاس وقت قلیل ہے، اس لئے موجودہ قوانین کے تحت ہی لوگوں کے اعتماد پر پورا اترنا ہے لیکن ساتھ ساتھ اصلاحات کا عمل بھی جاری رکھنا ہے، وکلاءصاحبان ایسے فورم بنائیں جہاں قوانین میں بہتری لانے کے حوالے سے بحث و مباحثے ہوں، وکلاءکے تعاون کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی جرم کی میڈیا میں تشہیر بہت زیادہ ہوجاتی ہے، میڈیا تمام گواہان اور ثبوت دکھا دیتا ہے لیکن یہ چیزیں ہمارے تفتیشی افسران کو نظر نہیں آتیں ، کمزور تفتیش کی بنیاد پر ملزم رہا ہوجاتے ہیں اور ساراالزام عدالتوں پر آجاتا ہے، پولیس کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اور درست تفتیش سے گنہگاروں کو انکے انجام تک پہنچانے میں معاونت کرنا ہوگی۔ سینئر جج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ پولیس کریمنل جسٹس سسٹم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اگر پولیس عدالتوں کی مثبت انداز میں معاونت کرتی رہے گی تو یہ سسٹم کامیابی سے چلتا رہے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر ضلعی سطح پر معیاری انصاف فراہم کیا جائے گا تو اعلیٰ عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بہت کم ہو جائے گا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا اگر انصاف کی فراہمی میں لیت و لعل سے کام لیا جائے گا یا مقدمات کو لمبا کرنے میں مختلف حربے استعمال کئے جائیں گے تو پھر یہ گناہ ہم سب کے کندھوں پر ہوگا۔ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئےچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی نئے نظام کو اپنانے کےلئے ذہن تبدیل کرنا ہوتاہے،۔
تازہ ترین