• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیوز لیکس، سول اور فوجی قیادت معاملہ کو مل بیٹھ کر سلجھائیں ، قمر زمان کائرہ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ سے قبل ایسا لگ رہا تھا کہ معاملات طے ہوچکے ہیں لیکن ٹوئٹ کے بعد پتا چلا کہ اعتماد کا فقدان موجود ہے اور کوئی ہم آہنگی بھی دکھائی نہیں دے رہی،آج کے معاملے کے بعد تاثر ابھر رہا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس اور نیشنل سیکیورٹی کے ادارے کی سوچ میں مطابقت نہیں ہے اور دونوں ایک پیچ  پر نہیں ہیں ،مسلم لیگ ن کے رہنما محسن رانجھا نے کہا کہ فواد حسن فواد سے متعلق جو خط جاری ہوا ہے وہ وزارت داخلہ اور وزیر اعظم ہائوس کے درمیان کمیونیکیشن تھی اور یہ خطرناک بات ہے کہ جو خط وزیر اعظم ہائوس سے وزارت داخلہ کی طرف جارہا تھا اور جس کی بنیاد پر نوٹیفکیشن جاری ہونا تھاوہ لیک ہوگیا، یہاں پر تو خط بھی اچک لئے جاتے ہیں اور اس میں وہ اینکرز شامل ہوتے ہیں جو آگے آنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ اس سے یہ ظاہر کر وانا چاہتے ہیں کہ سسٹم تباہ ہوگیا ۔وہ جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔پروگرام میں پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ، معروف صحافی فہد حسین ، ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا، تجزیہ نگار منیب فاروق بھی شامل گفتگو تھے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ادارے ایسے ہی رد عمل نہیں دیتے وہ سوچ سمجھ کر ہی جواب دیتے ہیں۔اس معاملے کو فوجی اور سول قیادت مل بیٹھ کر سلجھائیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ سے قبل ایسا لگ رہا تھا کہ معاملات طے ہوچکے ہیں لیکن ٹوئٹ کے بعد پتا چلا کہ اعتماد کا فقدان موجود ہے اور کوئی ہم آہنگی بھی دکھائی نہیں دے رہی،آج کے معاملے کے بعد تاثر ابھر رہا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس اور نیشنل سیکیورٹی کے ادارے کی سوچ میں مطابقت نہیں ہے اور دونوں ایک پیچ  پر نہیں ہیں  اور یہ ایک خطرناک تاثر ہے، نیوز لیکس پر ہمار ا موقف ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس پر حکومت نے کہا تھا چار دن میں رپورٹ  پیش کردیںگے لیکن مہینوں گز ر گئے رپورٹ آنے میں اور نظر یہ آرہا تھا کہ اس معاملہ پر کوئی سمجھوتا کیا جارہا ہے شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ اب شائع کردی جائے اور قوم کے سامنے اسے رکھ دینا چاہئے تاکہ لوگ اسے پڑھ لیں اور اس پرقیاس آرائیاں ختم ہوجائیں،یہ پتا چلنا چاہئے کہ آرمی نے کیا کہاتھا اور اس پر پوری طرح عملدرآمد ہو ا یا نہیں ہوا اور نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا، ، اس طرح کے معاملات اس حکومت سے ماقبل حکومت میں بھی رونما ہوچکے ہیں ،نیوز لیکس کے معاملے میں بھی یہ ہی دیکھا گیا کہ ایس او پیز کو مد نظر نہیں رکھا گیا ۔ معروف صحافی فہد حسین نے کہا کہ اس معاملہ میں دو چیزیں نظر آرہی ہیں ، ایک یہ ہم نے دیکھا کہ لگتا یوں تھا کہ نیوز لیکس معاملہ پر اتفاق رائے ہوگیا ہے سول حکومت اور آرمی کے درمیان، افسوس کی بات یہ ہے کہ ہائی لیول پر اعتماد کی فضا موجود نہیں ہے اور جو کمیونیکیشن عام عوام میں  نہیں کی جانی چاہئے تھی وہ کی گئی جو بہتر نہیں،  وزیر اعظم کی جانب سے جو خط جاری ہوا  اس سے متعلق وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس سے ہمیں معلوم ہوا کہ اس کا  نوٹیفکیشن بھی اس سے مماثل ہی جاری کیا جانا تھا ، اس معاملہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اگر کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے تو دوسری طرف سے سخت رد عمل آنا کیا درست تھا اور اس ٹوئٹ میں کسی کوکارنر کیا جانا  درست  عمل ہے ، اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور اگر کسی نے چالاکی کرنے کی کوشش کی ہے تو یہ بات مد نظر رہنی چاہئے تھی کہ سول ملٹری تعلقات جیسے پہلے رہے ہیں تو یہ انداز ہ ہوجانا چاہئے تھا کہ چالاکی کا وقت ختم ہوچکا ہے۔
تازہ ترین