• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حزب اسلامی سربراہ کی 20 برس بعد کابل آمد،طالبان ہتھیار پھینک کر امن کارواں میں شامل ہوجائیں، گلبدین حکمت یار

کابل (جنگ نیوز) افغانستان کے سابق وزیراعظم اور جنگجو رہنما گلبدین حکمت یار نے کابل حکومت سے امن معاہدہ کرنے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں طالبان سے ہتھیار پھینکنے اور مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گلبدین حکمت یار افغان حکومت کے ساتھ ڈیل کے نتیجے میں تقریباً 20سال کی جِلا وطنی کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے ہیں۔ دارالحکومت کابل کے مشرق میں واقع صوبہ لغمان میں اپنے حامیوں کے سامنے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’میں تمہیں امن کے کارروان میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں اور اس فضول، بے معنی اور غیر مقدس جنگ کو ختم کر دینا چاہئے۔‘‘تاہم ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں ایک آزاد، خود مختار اور اسلامی افغانستان چاہتا ہوں۔ فروری میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے حکمت یار کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ اس جنگی سردار کی افغان سیاست اور معاشرے میں اعلانیہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔ افغان حکومت نے حکمت یار اور ان کے عسکری گروپ حزب اسلامی کے ساتھ امن معاہدہ گزشتہ برس ستمبر میں کیا تھا۔ اس کے بعد افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ وہ حکمت یار کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ماضی کا یہ طاقتور آدمی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گا۔ متعدد افغان شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اس معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حکمت يار کی تازہ تقریر کئی ٹیلی وژن چینلز پر براہ راست نشر کی گئی۔
تازہ ترین