• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی اداروں کی فول پروف سیکیورٹی کیلئے کیا اقدامات کئے؟ ہائیکورٹ نے سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی جانب سے سندھ بھر کے تعلیمی اداروں کے فول پروف انتظامات نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت کو حکم دیا ہے کہ بتایا جائے کہ اب تک سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں کی فول پروف سیکیورٹی کے لیے کیا عملی اقدامات اٹھائے ہیں ، جمعرات کو جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نےپائلرکی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ، قبل ازیں درخواست گزار پائلر نے اپنے وکیل فیصل صدیقی کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کا بد ترین واقعہ رونما ہو چکا ہے ۔حساس اداروں کے مطابق کراچی کے تعلیمی اداروں کو سنگین سیکورٹی خطرات لاحق ہیں ۔کچھ پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور اسکولوں سے متعلق ہائی آلرٹ جاری کر دیا گیا ہے حکومت نے 12جنوری کواسکول کھولنے کے احکامات جاری کئے اور اسکولوں کی بڑی تعداد کھل چکی ہے تاہم بعض تعلیمی ادارے اور اسکول سیکورٹی کے پیش نظر اب تک نہیں کھل سکے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروںبچوں کا تعلیمی سال متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں موثر طریقہ کار کے تحت اسکولوں کے اطراف میں دیواریں ،خاردار تاریں اور کیمرے نصب کیے جاچکے ہیں ۔لاہور میں پولیس نے اسکولوں کو چار کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے اور ان تمام اسکولوں کی سیکیورٹی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کررہے ہیںجبکہ سیکورٹی سے متعلق معیار بھی طے کیا گیا ہے تاہم بد قسمتی سے سندھ میں اسکولوں کی سیکورٹی سے متعلق نام و نہاد انتظامات کیے گئے ہیں جو طے کردہ معیار پر پورا نہیں اترتے ۔حکومت تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں پر ناکام ہوچکی ہے ۔حکومت کے اس امتیازی رویے کی وجہ سے صوبے بھر کے لاکھوں بچوں کی جان کو خطرہ ہے جبکہ دوسری جانب حکومت وی آئی پیز کی سیکورٹی پر ماہانہ کروڑوں پر خرچ کررہی ہے ۔بچوں کو سیکورٹی فراہم نہ کرکے حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔لہذااستدعا ہے کہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔
تازہ ترین