• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے عوام کے خلاف بھارت نے اپنی فضائی و زمینی افواج اور اسرائیلی کمانڈوز کے ذریعے جو جنگی کارروائیاں شروع کی ہیں ان کی طرف کشمیری قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ مولوی عمر فاروق، سید شبیر شاہ، مولانا مسرور انصاری اور جاوید میر نے دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ کشمیری قائدین کی بیان کردہ تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی طرز پر وادی کے اندر فضائی بمباری، ہیلی کاپٹرز کے ذریعے گھروں میں داخل ہونے، خواتین کی بے حرمتی، نوجوانوں کی گرفتاریوں، کمسن بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور مکانات مسمار کرنے کی ظالمانہ کارروائیوں میں مزید اضافے کے امکانات مسترد نہیں کئے جاسکتے۔ جبکہ کشمیری قائدین کا کہنا ہے کہ نئے طریقے کی اس کارروائی سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ مذکورہ صورت حال ایسی بہرحال نہیں کہ تنازع کشمیر کا اہم فریق پاکستان، جو کشمیریوں کے اخلاقی و سفارتی حمایت کا پابند ہے، اس سے صرف نظر کرے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے جمعہ کو آزاد کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتوں کے دوران عالمی برادری سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینے کی جو اپیل کی اس پر تمام دارالحکومتوں اور اقوام متحدہ میں خصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔ جمعرات کے روز اسلام آباد میں کشمیر کونسل برائے فروغ انسانی حقوق کے زیر اہتمام منعقدہ گول میز کانفرنس کے اختتام پر جاری کیا گیا اعلامیہ آزاد کشمیر کی موجودہ و سابق حکومتوں اور سیاسی پارٹیوں کے کلیدی رہنمائوں اور دانشوروں کی اجتماعی دانش کی نمائندگی کرتا ہے جس پر توجہ دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کا احیا کرنے اور بھارت کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کے بارے میں غورکرنا چاہئے۔ صدر آزاد کشمیر اور دوسرے رہنمائوں کی تجاویز کے مطابق حکومت پاکستان کو متحرک سفارتکاری کے ذریعے عالمی دارالحکومتوں کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔

.
تازہ ترین