• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جوزف کہنے کو تو انگریز(برٹش) ہے لیکن بہت صاف اور اچھی اردو بولتا ہے بلکہ بعض اوقات تو پنجابی کے فقرے بازیاں اور جگتیں بھی کرتا ہے ، شلوار قمیض نہ صرف پہنتا ہے بلکہ شلوار قمیض کو دنیا کا بہترین اور آرام دہ لباس قرار دیتا ہے ، جوزف ایک پڑھا لکھا شخص ہے دنیا کے بہت سارے ممالک اور خطوں کی تہذیب و تمدن کو وہ بہت اچھے طریقے سے جانتا ہے جوزف نے پاکستان کی ایک یونیورسٹی سے ڈگری بھی حاصل کررکھی ہے، جوزف کا کہنا ہے کہ سیروسیاحت اور مختلف تہذیبوں کے حوالے سے جا ننا میرا شوق ہے۔ بہت زیادہ جان کاری اور علم کے باوجود آپ جب بھی بات کریں اور وہ آپ کی بات اس طرح غور سے سنتا ہے کہ جیسے اسے کچھ علم نہیں اور آپ ہی کی بات سے وہ سب کچھ جان اورسمجھ رہا ہے لیکن جب اس موضوع پر یا بات کے جواب میں وہ اپنی بات کرتا ہے تو لاجواب کردیتا ہے اور اس کی گفتگو سن کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آج ہی جوزف نے اس موضوع پر ایک کتاب پڑ ھی یا ریسرچ مکمل کی ہے کیونکہ اس میں پرانی باتوں کے ساتھ بالکل کرنٹ معلومات اور حالات شامل ہوتے ہیں، گو کہ جوزف اب پاکستان سے جا چکا ہے لیکن پھر بھی کبھی کبھی وہ کچھ عرصے کیلئے پاکستان آتا جاتا رہتاہے اور میری بھی اس سے ملاقات ہوتی رہتی ہے ، پاکستانی سیاست اور مذہب پر بولنے سے وہ ہمیشہ اجتناب کرتا ہے لیکن میں پھر بھی بعض اوقات ٹھہرے پانی میں ایک پتھر پھینک کر ارتعاش اور لہریں پیدا کرہی لیتا ہوں، گزشتہ روز اس سے فون پر بات کے بعد اس نے کابلی کھانا کھانے کی فرمائش کی اور کھانے کے بعد ایک دوسرے ہوٹل میں چائے پر جوزف سے تفصیلی گفتگو ہوئی ،جوزف کا کہنا ہے کہ آنے والے حالات پوری دنیا کیلئے بہت برے ہوسکتے ہیں اور حالات کو مشکل بنانے میں تمام ممالک اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور سب ممالک کو اس بات کا ادراک نہیں کہ دنیاکے کسی بھی حصے میں بدامنی سے اس کو بھی متاثر ہونالازمی ہے تمام بڑی طاقتیں اس گھمنڈ میں ہیں کہ ان کا انفرااسٹرکچر ان کا سازو سامان اور ان کی حکمت عملی انہیں ان حالات سے بچالے گی لیکن ایک چھوٹی سی چنگاری سے جب آگ پھیلتی ہے تو بڑے بڑے جنگلات کے بڑے بڑے درخت کی چوٹیوں پر بنے گھونسلوں کو بھی جلا کر بھسم کردیتی ہے، اس حوالے سے جوزف نے بہت سارے حالات اور واقعات بیان کئے اور ان کے اثرات کے حوالے سے بھی تفصیلات بیان کیں، پاکستاان کے حوالے سے کسی غیر ملکی کے تبصرے اور تجزئے کومیں زیادہ اہمیت نہیں دیتا اور نہ کبھی اس سے دوسرے ہم وطنوں کی طرح یہ پوچھتا ہوںکہ ہم کیسے لوگ ہیں ہمارا ملک کیسا ہے ، آگے بڑھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہیے، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اس کے باوجود میں جوزف سے پاکستان کے بارے میں اس کا تجزیہ سننا چاہتا تھا کیونکہ اس نے پاکستان میں طویل وقت گزارا اور وہ پاکستان کے سارے سسٹم عوام اور لیڈروں کو جانتا ہے، جوزف سے جب بھی میں اپنے حکمرانوں کے بارے میں سوال کرتا ہوں تو جوزف کہتا ہے کہ اگر پرویز مشرف اقتدار کے عشق میں مبتلا ہوکر سیاسی چالوں میں وقت ضائع نہ کرتا تو وہ پاکستان بلکہ اس پورے خطے کیلئے بہت کچھ کرسکتا تھا لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا پرویز مشرف کی ساری ترجیحات دوسری لائن کے سیاستدانوں کو سیڑھی بنا کر اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے میں صرف ہونے لگیں، میں نے جوزف سے پوچھا کہ پرویز مشرف تو ایک ڈکٹیٹر تھا اس نے ایک منتخب حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضہ کیا تھا ، عوام اسے دل سے نہیں چاہتے تھے پھر وہ کیسے پاکستان اور اس خطے کیلئے بہت کچھ کرسکتا تھا ، جوزف نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ایک تو پرویز مشرف میں قائدانہ صلاحتیں بہت زیادہ تھیں دوسرا اس کو کسی ملکی طاقت سے کوئی خطرہ نہیں تھا کہ وہ اس کے کسی فیصلے کو رد کرتا وہ بہت سارے مشکل فیصلے کرکے ملک کو ایک نیا پاکستان بنا سکتا تھا لیکن بعد ازاں اقتدار کیلئے سازشیں، عدلیہ کا خلاف ہونا، دہشتگردی کے واقعات اور مخا لف سیاست دانوں کا اکٹھا ہونا اور عالمی سیاست میں تبدیلی سب کچھ ہی الٹ ہوگیا ۔میں نے جوزف سے موجودہ حالات پر تبصرہ کرنے کو کہا تو جوزف کا کہنا تھا کہ جب تک عوام چھوٹے چھوٹے مفادات اور صرف علاقائی ترقی کی سوچ سے باہر نہیں نکلیں گے، پاکستان میں تبدیلی نہیں آسکتی، جوزف نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد کہاکہ اگر تم ابھی جوزف مردہ بادکے نعرے نہ لگانا شروع کردو تو ایک بات کہوں میں نے ہنستے ہوئے کہا ہاں ہاں ضرور…!جوزف نے کہاکہ کرپشن سے بڑی خامیاںجھوٹ اور غلطی کو غلطی مان کر اسے درست کرنے کی بجائے اس کے درست ہونے کا جواز پیش کرنا اور معمولی سی کامیابی پر یہ سمجھ بیٹھنا کہ پاکستان تبدیل ہوچکاہے اور خوب خوشیاں منانا اور اب تو ……! جوزف کچھ کہتے کہتے رک گیا میں نے کہا ہاں ہاں بولو تو جوزف نے کہاکہ اب تو آپ لوگوں کے ڈاکٹر گردے بھی چوری کرنے لگے ہیں…!

.
تازہ ترین