• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کسی بھی ملک کی مجموعی کو ترقی کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو یکساں سہولتوں کی یکساں فراہمی ضروری ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طبقاتی ظام اور اثر و رسوخ کی بنا پر سہولتوں کی تقسیم میں امتیاز کی روش پائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرے کی تمام اکائیاں ملکی ترقی میں مساوی کردار ادا کرنے سے قاصر رہتی ہیں۔ اِس صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ترقیاتی و مالیاتی اداروں اور بینکوں کو سہولتوں کی فراہمی میں معاشرے کے کسی بھی طبقے سے امتیازی سلوک نہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں مرکزی بینک کی پالیسی پر عمل کرنے کا پابند کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ سیاست سے وابستہ لوگوں نے بینکوں کی طرف سے امتیازی سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے بینکوں پر آئندہ لازم ہو گا کہ درخواست دہندہ افراد کو انکار کی وجوہات تحریری طور پر فراہم کی جائیں بالخصوص سیاست سے وابستہ افراد کے منظور شدہ اور مسترد کیسوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے۔ سرکلر میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اِن ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں بینکوں کے خلاف تادیبی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ سہولتوں کی فراہمی میں کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہونے کیساتھ ساتھ آئین پاکستان کی خلاف ورزی کے بھی مترادف ہے۔ ہمارے دین میں بھی امتیازی سلوک نہ برتنے کے حوالے سے واضح احکامات موجود ہیں، مگر ہم دیگر معاملاتِ زندگی کی طرح اس معاملے میں بھی دینی احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کئے ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سہولتوں کی یکساں فراہمی کی یہ کاوش قابل تحسین ہے۔ وطنِ عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کی لئے ضروری ہے کہ کسی بھی ادارے میں امتیازی سلوک نہ روا رکھا جائے۔ اِس سے جہاں ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے وہیں ملکی ترقی کا سفر بھی متاثر ہوتا ہے۔

.
تازہ ترین