• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مئی کے موسم میں ہلکی پھلکی بارش اور گرمیوں میں گم ہوتی ہوئی سردی نے یوکوہاما کے منظر کو انتہائی خوشگوار بنا دیا تھا، شام کے سائے گہرے ہونے سے قبل ہزاروں کی تعداد میں جاپانی و غیر ملکی شہری یوکوہاما کے خوبصورت علاقے میں سیر وتفریح کے لئے موجود تھے جبکہ میں خوبصورت شام کے اس منظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے یہاں کے معروف ہوٹل میں داخل ہوچکا تھا جہاں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے قیام کے پچاس سال مکمل ہونے پر بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کا آج آخری دن تھا اس اجلاس میں دنیا بھر سے تین ہزار سے زائد مندوبین شریک تھے جن میں کئی ممالک کے وزرا خزانہ بھی شامل تھے، میری پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے وائس چیئرمین بھی ہیں سے روزنامہ جنگ اور جیو نیوز کے لئے خصوصی بات چیت کے لئے ملاقات طے تھی لیکن ایک پریشانی یہ تھی کہ وہ کانفرنس کا آخری دن تھا اور یہ چار دن وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتہائی مصروف گزارے تھے اوروہ ان چار دنوں میں چالیس سے زائد وفود، وزرائے خزانہ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے صدر سمیت جائیکا اور جیٹرو کے سربراہان سے ملاقاتیں کرچکے تھے۔ لہٰذا میں یہی امید کررہا تھا کہ شاید تھکن کے باعث اسحاق ڈار سے زیادہ تفصیلی بات چیت نہ ہوسکے گی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسحاق ڈار اپنے وفد کے ساتھ تشریف لائے جن میں اکنامک افیئر ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری طارق پاشا، جاپان میں پاکستان کے قائم مقام سفیر سلمان بیگ اور پریس قونصلر اشفاق ٰخلیل اور دیگر حکام شامل تھے، اسحاق ڈار اپنی چار دن کی شدید مصروفیات کے باوجود بالکل تازہ دم لگ رہے تھے اور ایک جاپانی صحافی نے اپنے انٹرویو کے آغاز میں ہی پہلا سوال یہی کیا کہ چار دن میں اتنی زیادہ مصروفیات کے باوجود تازہ دم نظر آنے کا راز کیا ہے اسحاق ڈار نے اس نعمت کو اللہ کا کرم قرار دیا جبکہ دیگر شرکا بھی مسکراکررہ گئے، اسحاق ڈار پاکستان کے انتہائی اہم اور بااثر وزرا میں سے ہیں جن سے جاننے کے لئے بہت سارے سوال ذہن میں کلبلا رہے تھے تاہم شروعات ان کے دورہ جاپان کے حوالے سے نہ کرنا بھی زیادتی تھی اسلئے پہلا سوال یہی کیا کہ آپ کے دورہ جاپان کا کیا حاصل رہا، اس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لئے کہنے کو بہت کچھ تھا، وہ بتارہے تھے کہ آج ممالک اور ادارے ہم سے ملاقات کے متمنی ہیں اب چار سال قبل جب مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی عالمی معاشی اداروں نے پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون تقریباََ ختم کردیا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے تھے، بجلی کا شارٹ فال پانچ ہزار سے چھ ہزار واٹ تک ہوچکا تھا، نہ سرمایہ کاری تھی اور نہ ہی توانائی کے منصوبے، لیکن ہماری حکومت نے میاں نواز شریف کی قیادت میں صرف اپنی حکومت کی مدت تک کے لئے ہی نہیں بلکہ اگلے بیس سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ کام شروع کیا اور یہ میاں نواز شریف کی کریڈیبلٹی ہی تھی کہ عالمی برادری نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا اور پاکستان نے نہ صرف سی پیک منصوبے پر چین کے ساتھ بلکہ دنیا بھر کے کئی ممالک کے ساتھ منصوبوں کا آغاز کیا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ ہماری حکومت کی جانب سے ان منصوبوں پر عمل درآمد کے نتیجے میں نظر آنے والی تبدیلیوں کے سبب اس وقت پوری دنیا پاکستان کے ساتھ تجارت اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں گزشتہ تین سالوں کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اس سربراہی اجلاس میں جاپان سمیت اہم ممالک اور عالمی معاشی اداروں کے سربراہوں نے پاکستان میں ہونے والی تیز رفتار معاشی ترقی پر پاکستان کی تعریف کی ہے جبکہ جاپان میں تجارت کو فروغ دینے والے عالمی ادارے جیٹرو نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے دوسرا بہترین ملک قرار دیا ہے جو پاکستان کی اہم کامیابی ہے، اسحاق ڈار نے جاپان کے نائب وزیراعظم تارو اسو کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کو خوش آئند قرار دیا انھوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت ملاقات تھی جس میں پاکستان اور جاپان کے سفارتی تعلقات کے پینسٹھ سال مکمل ہونے پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دی گئی، اس ملاقات سے باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور کچھ غلط فہمیوں کو خاتمہ بھی ہوا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم دنیا کو یہ بتارہے ہیں کہ سی پیک منصوبہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان منصوبے کا نام نہیں ہے بلکہ اس منصوبے میں عالمی سرمایہ کاری کو بھی خوش آمدید کہیں گے اس منصوبے میں جاپان بھی سرمایہ کاری کرسکتا ہے، اسحاق ڈار نے کہا کہ اس منصوبے کو ون بیلٹ ون روڈ کی طرز پر بہت آگے تک لیجانا چاہتے ہیں جس میں ہمیں کئی عالمی ممالک کی طرف سے منصوبے میں شامل ہونے کی پیشکش کی گئی ہے، اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا اور میاں نواز شریف کی پوری کوشش ہے کہ اس منصوبے کو جلد از جلد پاکستان کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل کرلیا جائے، پاکستان اور جاپان کے مابین تعلقات، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا مستقبل اور پاکستان میں ان عالمی معاشی اداروں کے منصوبوں پر سیر حاصل گفتگو کے بعد میں نے پاکستان کے حوالے سے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ پاناما کیس اور دوبارہ شروع ہونے والی لوڈشیڈنگ اور اپوزیشن کی مہم کے بعد بھی نواز حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوپائے گی اورآئندہ الیکشن میں کامیاب ہوگی؟ اسحاق ڈار نے انتہائی اعتماد کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا کہ بالکل میاں نواز شریف کی حکومت نہ صرف اپنی موجودہ آئینی مدت پوری کرے گی بلکہ اپنی شاندار کارکردگی کے بل بوتے پر اگلی بار بھی میاں نوازشریف ہی وزیر اعظم بنیں گے، اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری حکومت کے قیام کے ایک سال بعد ہی عمران خان نے قوم کے ساتھ 126دن کا دھرنے کے نام پر ڈراما کیا جس سے پاکستان کو شدید معاشی نقصان پہنچا، چین کے صدر کا دورہ پاکستان منسوخ ہوا جس سے سی پیک کے تمام منصوبے دیر سے شروع ہوئے جبکہ اب پاناما کے مسئلے پر عمران خان نے ایک سو ستائیس دن سے ڈرامہ رچایا ہے جس سے پاکستان میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی اور پاکستان کو شدید معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے ان دونوں ڈراموں کی وجہ سے پاکستان میں بجلی کے منصوبوں میں ایک سال کی تاخیر ہوئی اور ملک میں لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار بھی عمران خان ہیں، تاہم حکومت اپنی بھرپور کوششوں سے عنقریب ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردے گی بلکہ اگلے سال تک پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی، اسحاق ڈار نے کہا کہ جاپانی حکام سے ملاقات میں اندازہ ہوا ہے کہ پاکستان میں ماضی میں ہونے والی فوجی مداخلت کے سبب جاپان اور پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی تھی۔ جاپان میں شدید مصروفیت میں گزارے گئے چار دنوں میں اسحاق ڈار پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات نہ کرسکے تاہم آخری روز ن لیگ انٹرنیشنل افیئر کے جنرل سیکرٹری شیخ قیصر محمود نے اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور ن لیگ کے معاملات پر گفتگو کی۔



.
تازہ ترین