• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بجلی کے حوالے سے صوبوں کے تحفظات ماہ رواں کے اختتام سے پہلے ہی دور کرنے اور نیشنل الیکٹرسٹی پاور ریگو لیٹری ایکٹ 1997 ءمیں ترمیم پر وفاق اور چاروں صوبوں میں اتفاق رائے بلاشبہ ایک بڑی مثبت اور اہم پیش رفت ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی صدارت میں گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں جو مشترکہ مفادات کونسل کے حالیہ اجلاس کے فیصلے کو عملی شکل دینے کے لیے بلایا گیا تھا، سندھ اور خیبر پختون خوا کے وزائے اعلیٰ جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے چیف سیکریٹری شریک ہوئے،۔اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے میڈیا کوبتایا کہ آئین کی دفعہ157 کی رو سے صوبوں کو بجلی پیدا کرنے کے یونٹ لگانے ،بجلی تقسیم کرنے اور اپنے حدود میں اس کی قیمت مقرر کرنے کے اختیارات حاصل ہیں لیکن نیپرا ایکٹ میں یہ بات شامل نہیں تھی۔ لہٰذا میں نے اس آئینی حق کا مطالبہ کیا جسے وفاقی وزیر پانی و بجلی نے تسلیم کرلیا ہے جبکہ دوسرے تینوں صوبوں نے بھی میرے مطالبے کی تائید کی۔ ان کے بقول اس اجلاس کا مقصد یہ تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈر بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون کا راستہ اختیار کریں۔مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ سندھ کے بعض علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک جاپہنچا ہے اور صوبے کو خود بجلی پیدا اور تقسیم کرنے کا اختیار مل جانے کے بعد صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومت اپنے طور پر بھی اقدامات کرسکے گی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے بھی میڈیا کو بتایا کہ وفاق اور چاروں صوبوں کے درمیان یہ اتفاق رائے خوشگوار ماحول میں ہوا ۔ اس امید افزاء صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے وفاق کو وعدے کے مطابق صوبوں کے تحفظات اس ماہ کے اختتام تک دور کرنے کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ افتراق اور بددلی کی کیفیت دوبارہ رونما نہ ہواور بجلی کے بحران پر جلد سے جلد قابو پایا جاسکے۔

.
تازہ ترین