• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گرمی کی شدت میں روز بروز اضافے کے ساتھ بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ نے عوام کا برا حال کردیا ہے۔ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت ہرجگہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ حکومتی دعوئوں کے برخلاف بجلی کا شارٹ فال 6ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہو گیا ہے معمول کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ مرمت کے نام پر بھی چھ چھ گھنٹے بجلی بند کر دی جاتی ہے اکثر شہروں میں 12جبکہ دیہات میں 16گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے جس سے گھریلو صارفین کے علاوہ کاروباری طبقوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ صنعتوں میں زیرو لوڈ شیڈنگ کا دعویٰ بھی محل نظر ہے۔ گرمی کی شدت سے بعض علاقوں میں اموات کی اطلاعات بھی ہیں۔ اس صورت حال کے پس منظر میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں پنجاب کابینہ کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے کہ رحیم یار خان یا مظفر گڑھ کے قریب صوبائی حکومت کے وسائل سے گیس پاور پلانٹ لگایا جائے گا جس سے1200میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ آئندہ سات ماہ میں مزید 5500میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی جس سے لوڈ شیڈنگ کم کرنے میں مدد ملے گی اور اگر دعوئوں کے مطابق مارچ 2018 تک 9ہزار میگاواٹ مزید نیشنل گرڈ میں شامل ہو گئی تو شاید موجودہ حکومت کا ملک کو لوڈ شیڈنگ فری بنانے کا خواب پورا ہو جائے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ بجلی پیدا کرنے کے بڑے منصوبوں پر کام کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے منصوبوں پر بھی توجہ دی جائے۔ خاص طور پر شمسی توانائی کے حصول کی اسکیموں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے۔کوئلے، ہوا سمیت کئی اور ذریعے بھی ہیں جنہیں بروئے کار لایا جا سکتا ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ باتیں تو بہت کی جاتی ہیں مگر ان پر عمل کم ہو تا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ آنے والے ماہ و سال گرم ترین ہوتے جائیں گے اس لئے حکومت کوبجلی کی پیداوار بڑھانے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

.
تازہ ترین