• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ اتوار ’’میرے مطابق ‘‘ میں گفتگو کے دوران میں نے کہا کہ آخرکار انتہا پسندی خود بھارت کیلئے بہت بڑا عذاب بن جائے گی کیونکہ انتہا پسندی بنیادی طور پر اندھی ہوتی ہے جو اپنے پرائے میں تمیز کرنے سے بھی قاصر رہتی ہے ۔ انتہا پسندی کے سانپ اور اژدھے اپنے پالن ہاروں اور پروموٹرز کو ہی ڈسیں اور کھائیں گے اور خاص طور پر بھارت جیسا ملک تو اسے بالکل ہی افورڈ نہیں کر سکتا جہاں سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں، مختلف عقائد اور کلچرز کی موجودگی میں انتہا پسندی کا عفریت کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو گا وغیرہ وغیرہ، گفتگو کے دوران ہی میں نے یہ بھی کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے انتہا پسندی کے سرپرستوں نے اپنی مقدس ’’گیتا‘‘ کو بھی نہیں پڑھا کیونکہ انتہا پسندی اس کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ردعمل کے طور پر بھارت اور دیگر ممالک سے آفس میں ای میلز کی برسات شروع ہو گئی ۔بہت سے دوستوں نے کہا کہ انہوں نے ’’گیتا‘‘ پڑھی ہے حالانکہ میرا اشارہ صرف اس بھارتی مائنڈ سیٹ کی طرف تھا جو انتہا پسندی کو بطور پالیسی اپنائے ہوئے ہے ۔غلط فہمی کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ میں نہیں سمجھا پایا یا کچھ لوگ میری بات کو پوری طرح سمجھ نہیںپائے۔اپنے گزشتہ کالم ’’اک اور طرح کا نوحہ‘‘ لکھتے وقت بھی میرا خیال تھا کہ کالم کے آخر پر صورتحال کی وضاحت کر دوں گا، اس خیال کا اظہار کالم کے آغاز میں کر بھی دیا لیکن خلاف توقع اپنا نوحہ ہی اتنا لمبا ہو گیا کہ وضاحت کی گنجائش ہی نہ رہی کیونکہ میں اپنے کالم کو ہمیشہ مخصوص حدود کے اندر کھنے کا عادی ہوں۔اک خاص حد سے زیادہ طویل کالم کم از کم اپنی ذات کی حد تک مجھے پسند نہیں۔ میرے نزدیک الفاظ کی تعداد بہت اہم ہے اور میں اس کا احترام کرتا ہوں یا کم از کم اس کی کوشش ضرور کرتا ہوں ۔اس وضاحت کے بعد چند حوالے صرف اور صرف ان کیلئے جو بھارت میں انتہا پسندی کی پروموشن کو ’’مذہبی جذبہ ‘‘کے ساتھ اپنائے ہوئے ہیں ۔ہندومت کے دس یاماز ہیں۔یاما (YAMA) سنسکرت کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’موت‘‘ یعنی ایسی اخلاقی پابندیاں جن کو توڑنے سے انسان خود اپنی موت کو دعوت دیتا ہے ۔’’یاماز‘‘ کا ذکر ہندوئوں کی مقدس کتابوں مثلاً شندھیلہ اور وہارا اپنیشد، ہاتھایوگا اور پتنجلی کی کتاب ’’یوگا سترا ‘‘ میں آیا ہے ۔اپنیشدوں میں 10’’یاماز‘‘ کا ذکر ہے جو مندرجہ ذیل ہیں ۔1۔ اہمسا2۔ ستیہ3۔ استیہ4۔ برہم چاریہ5۔کشامہ6۔ دھرتی7۔ دیا8۔ ارجاوا9۔ مٹاہارا 10۔ شوجا ہندومت کے یاماز میں سب سے پہلا اصول ’’اہمسا‘‘ کا ہے اور اہمسا سے مراد ہے کسی بھی ذی روح کو ہاتھ، زبان یا دل سے تکلیف نہ دینا رگ وید میں تعلیم، ہدایت دی جاتی ہے ’’اہمسا ہی سب یموں کی روح ہے جس نے اہمسا پر عمل کر لیا گویا اس نے تمام یموں پر عمل کر لیا۔‘‘ہندومت میں اہمسا کا تصور 8ویں صدی قبل مسیح سے ویدوں کی تعلیمات میں پایا جاتا ہے لیکن اس میں قربانی کیلئے جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت تھی ۔پھر 19ویں اور 20ویں صدی کے ہندومت کے روحانی پیشوائوں مثلاً سوامی و دکانندا، راما نہ مہارشی، سوامی سیوا نندا اور دوسروں نے بھی اس کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔ مہاتما گاندھی نے بھی عدم تشدد والی سیاست کی تبلیغ کی ہے اور اپنے عملی اقدامات سے ہمیشہ پرتشدد کارروائیوں کی بھرپور مذمت کی ہے ۔اب ہندومت ۔ ولوور308سے’’جو صاف دل ہوتے ہیں وہ دوسروں کی تکالیف کو خود اپنے ذمہ لے لیتے ہیں عظیم ترین نیکی یہ ہے کہ کسی زندہ مخلوق کو قتل نہ کیا جائے ‘‘اس سے پہلے کہ کالم پھر مخصوص حدود سے تجاوز کرنے کی ’’غیراخلاقی و غیر پیشہ ورانہ جرات کرنے میں اس وضاحت کو یہ لکھتے ہوئے ختم کرتا ہوں کہ اس موضوع پر قسط وار سینکڑوں صفحات لکھے جا سکتے ہیں ۔بھارت میں انتہا پسندی پر عرض صرف اتنی ہے کہ وہاں کے پالیسی ساز خودہندومت کی تعلیمات پر نظر ڈال کر خودفیصلہ کریں کہ وہ کسی بھیانک تضاد کا شکار تو نہیں ؟

.
تازہ ترین